آٹزم سے متاثرہ بچوں کا بولنا آسان بنانے والی ’نبیلہ جعفر‘

امریکا میں مقیم پاکستانی نژاد نبیلہ جعفر کو قدرت نے جڑواں بیٹوں سے نوازا۔۔۔ سلمان اور عثمان۔ یہ ان کی پہلی اولاد تھی۔


Munira Adil August 03, 2014
نبیلہ جعفر نے کمپیوٹر سائنس میں بیچلر کیا ہوا ہے اور اب وہ اپنے شوہر کے ساتھ سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ فوٹو: فائل

امریکا میں مقیم پاکستانی نژاد نبیلہ جعفر کو قدرت نے جڑواں بیٹوں سے نوازا۔۔۔ سلمان اور عثمان۔ یہ ان کی پہلی اولاد تھی۔

جب سلمان اور عثمان ڈیڑھ برس کی عمر کو پہنچے تو، انکشاف ہوا کہ سلمان اپنے جڑواں بھائی عثمان کے برعکس ٹھیک سے بول نہیں پاتا۔ تشخیص کی گئی تو معلوم ہوا کہ اسے آٹزم (Autism) کا مرض لاحق ہے۔ اس لیے اسپیچ تھراپسٹ کی یہ تجویز تھی کہ کچھ ایسے طریقے اختیار کیے جائیں، جس سے سلمان اپنی بات آسانی سے سمجھا سکے۔ اس سلسلے میں اسکول میں سلمان کو ایک فولڈر دیا گیا۔

جس میں مختلف تصاویر دی گئی تھیں، تاکہ وہ ان کی مدد سے اپنی بات سمجھا سکے، لیکن اس فولڈر کو ہر جگہ لے جانا ایک مشکل امر تھا، ساتھ ہی دیگر نئی چیزوں سے متعلق بات کرنا ایک مسئلہ تھا، کیوں کہ ہر نئی چیز یا جگہ کی تصویر اس فولڈر میں رکھنا پڑتی تھی، تاکہ وہ اس جگہ یا ان چیزوں کی تصاویر کی مدد سے اپنی بات سمجھا سکے۔ والدین اپنی بھرپور کوشش کرتے، لیکن اس کے باوجود وہ اپنی بات سمجھانے میں دشواری محسوس کرتا، جس سے فرسٹریشن کا شکار ہو جاتا۔

اسی طرح وقت گزرتا رہا، 13 برس کی عمر میں جب عثمان نے آئی پوڈ لیا، تو سلمان نے بھی اس میں دل چسپی لی اور اس میں گیمز کھیلنے لگا۔ یہی وہ لمحہ تھا جب نبیلہ جعفر نے سوچا کہ اگر فولڈر کی تصاویر کو آئی پوڈ میں ڈال دیں، تو اسے سنبھالنا بے حد آسان ہو جائے گا۔ وہ اس کو جیب میں ڈال کر بہ آسانی کہیں بھی لے جا سکتا ہے۔



نبیلہ جعفر کمپیوٹر پروگرامنگ کے شعبے سے منسلک ہیں، لیکن اس وقت تک وہ آئی فون کی پروگرامنگ سے نا واقف تھیں۔ لہٰذا پھر آئی فون کی پروگرامنگ سیکھی۔ مشی گن، امریکا سے ایم آئی ایس کی ڈگری حاصل کی اور پھر انہوں نے ''مائے ورڈ'' (My Words) نامی ایک ایپلی کیشن بنائی جو نہ صرف ان کے بیٹے، بلکہ دنیا کے ہر اس فرد کے لیے معاون ہے، جو اپنی بات سمجھانے میں دشواری محسوس کرتے ہیں، ٹھیک سے بات نہیں کر پاتے یا قوت گویائی سے محروم ہیں۔

نبیلہ جعفر نے کمپیوٹر سائنس میں بیچلر کیا ہوا ہے اور اب وہ اپنے شوہر کے ساتھ سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ شادی کے بعد کراچی سے امریکا منتقل ہو گئیں۔

نبیلہ کی متعارف کردہ ''مائے ورڈ'' ایک موبائل ڈیوائس ایپ ہے، جس کو آئی پوڈ، آئی فون، اینڈروئیڈ فونز (Android Phones) یا ٹیبلیٹس مثلاً آئی پیڈ میں ڈائون لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ اسے استعمال کرنا بے حد آسان ہے۔ کوئی بھی تصویر کھینچیں اور اس کا نام اپنی آواز میں ریکارڈ کریں۔ اس کے بعد اسے متعلقہ زمرے میں محفوظ کر لیں۔ مثلاً ایک صوفے کی تصویر کھینچی اور آواز ریکارڈ کی گئی ''میں صوفے پر بیٹھنا چاہتا ہوں۔'' پھر اس کو متعلقہ زمرے ''I want'' (یا میں چاہتا ہوں) میں محفوظ کر لیا۔

اب جب بچہ صوفے کی تصویر پر ہاتھ رکھے گا تو آواز آئے گی ''میں صوفے پر بیٹھنا چاہتا ہوں'' اس طرح ہر شخص سمجھ جائے گا کہ بچہ کیا چاہتا ہے۔ اس میں انگریزی یا اردو یا کسی بھی زبان میں ریکارڈ کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح ہر وہ شخص یا بچہ جو کچھ بولنے یا سمجھانے میں دشواری محسوس کرتا ہے، وہ اس سے فائدہ اٹھا کر اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ یہ الفاظ اور جملوں کے ملاپ کے حوالے سے ایک بہترین ایپ ہے، نبیلہ جعفر اب تک اس ایپلی کیشن میں سیکڑوں الفاظ ریکارڈ کر چکے ہیں۔



اسپیچ تھراپی Speech therapy کی دنیا میں یہ ایک نمایاں ایپ کی صورت میں سامنے آئی ہے، کیوں کہ اس میں دیکھنے کے ساتھ سننے کے عمل سے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ شاید مسلسل لفظ سننے سے متاثرہ بچہ اس کو بولنے کی کوشش کرے اور ایک وقت ایسا آئے کہ وہ بولنا شروع کر دے۔

اس ایپ کی مدد سے وہ گفتگو میں حصہ لینے لگتا ہے۔ وہ تمام افراد اور بچے جو بول نہیں پاتے وہ اس ایپ کی مدد سے دوسروں سے محو کلام ہو جاتے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ان میں خود اعتمادی آتی ہے اور ان کی فرسٹریشن ختم ہوجاتی ہے۔

نبیلہ جعفر کو یقین ہے کہ ''مائے ورڈ'' آٹزم سے متاثرہ افراد کے ساتھ ان تمام افراد کے لیے بھی مفید ثابت ہو گا، جو اپنی بات سمجھانے میں دشواری محسوس کرتے ہیں، کیوں کہ اگر وہ اپنی بات دوسروں کو سمجھا سکیں گے، یوں وہ عام افراد کی طرح زندگی کی دوڑ میں شامل ہوتے چلے جائیں گے۔

مائے ورڈ ایپلی کیشن کی ویب سائٹ سے اس کے متعلق تمام تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ مختلف الفاظ کے فلیش کارڈز کی ڈائون لوڈنگ کی جا سکتی ہے۔ اس میں ابتدائی فہرست بنانے اور اس میں مختلف الفاظ شامل کرنے کے طریقہ کارکے متعلق بھی راہ نمائی موجود ہے۔ اس کے ساتھ نئی زبان سیکھنے کے لیے بھی یہ ایپلی کیشن خاصی معاون ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں