ریت نکالنے سے سی ویو پر گڑھے پڑ گئے ڈوبنے والے گہرائی سے نہ نکل سکے
تحقیقاتی کمیشن کا شاپنگ مال کے قریب مخصوص ساحل کادورہ،ڈوبنے والے گڑھوں میں پھنس گئے ، ماہرین سے رائے طلب
سانحہ سی ویو پر قائم تحقیقاتی کمیشن کے ارکان نے پیر کو جائے وقوع ساحل سمندر کا دورہ کیا۔
کمیشن اس بات پر غور کررہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور حکومت نے سمندر میں شہریوں کے جانے پر پابندی عائد کرنے کیلیے دفعہ 144 کیوں نافذ نہیں کی، پولیس نے دفعہ 144 کے نفاذ کی درخواست کی یا نہیں،شہری ساحل سمندر کے مخصوص علاقے میں کیوں ڈوب کر جاں بحق ہوئے،تفصیلات کے مطابق سانحہ سی ویو پر قائم تحقیقاتی کمیشن نے پیر سے اپنی باقاعدہ انکوائری شروع کردی ہے کمیشن ان نکات پر غور کررہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور حکومت کی طرف سے سمندر میں نہانے کی پابندی کیوں عائد نہیں کی گئی پولیس نے انتظامیہ کو دفعہ 144 کے نفاذ کی درخواست کیوں نہیں دی۔
زیادہ تر لاشیں ساحل سمندر کے مخصوص مقام سے کیوں ملیں، ذرائع کے مطابق ہر سال جولائی اور اگست میں دفعہ 144 نافذ کرکے سمندر میں نہانے پر پابندی عائد کی جاتی ہے اس بار ایسا کیوں نہیں ہوسکا ، محکمہ داخلہ نے31 جولائی کو دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیا جبکہ سانحہ عید کے روز 29 جولائی کو رونما ہوا، قانون اور طریقہ کار کے مطابق پولیس کی درخواست پر محکمہ داخلہ دفعہ 144 نافذ کرتی ہے لیکن پولیس کی طرف سے محکمہ داخلہ سے درخواست نہیں کی گئی،31 جولائی کو جاری نوٹیفکیشن میں بھی 28 جولائی کی غلط تاریخ درج تھی جس کی نصف گھنٹے بعد تصحیح کردی گئی، کمیشن اس معاملے کی تحقیق کررہا ہے کہ سمندر میں ڈوبنے والے زیادہ تر افراد کی لاشیں ساحل پر واقع شاپنگ مال کے نزدیک سے کیوں ملی ہیں تحقیق کی جارہی ہے کہ ساحل کے مذکورہ مقام پر سمندر سے ریت نکالی گئی ہے، جس سے وہاں پانی کی گہرائی زیادہ ہو گئی تھی ڈوبنے والے زیادہ تر افراد اس گہرائی سے نہیں نکل سکے۔
اس پہلو پر ماہرین سے رائے لی جا رہی ہے، کمیشن کو رپورٹ ملی ہے کہ کچھ افراد کی لاشیں سمندر میں 30 ناٹیکل میل دور سے ملی ہیں، تحقیقاتی کمیشن نے منگل کو پاک بحریہ، کے پی ٹی ، ڈی ایچ اے، کنٹونمنٹ بورڈکلفٹن، بلدیہ عظمیٰ کے حکام کو طلب کیا ہے، کمیشن نے سانحے میں جاں بحق افراد کے ورثا کو بھی بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا ہے، کمیشن نے متعلقہ اداروں سے جواب مانگا ہے کہ مذکورہ شاپنگ مال کی تعمیر اور سمندر سے ریت نکالنے کی اجازت کس نے دی تھی ریت نکالنے کے بعد ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا ، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے جاں بحق افراد کے ورثا کو معاوضہ فوری ادا کرنے کا حکم دیا ہے، کراچی کی انتظامیہ نے جاں بحق 39 افراد کی فہرست مرتب کی ہے، پولیس آرڈر کے تحت دفعہ 144 پولیس افسران کی درخواست پر عائد کی جاتی ہے، تحقیقاتی کمیشن کے دورہ جائے وقوع پر کمشنر کراچی نے ارکان کو سانحہ سی ویو پر بریفنگ دی۔
کمیشن اس بات پر غور کررہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور حکومت نے سمندر میں شہریوں کے جانے پر پابندی عائد کرنے کیلیے دفعہ 144 کیوں نافذ نہیں کی، پولیس نے دفعہ 144 کے نفاذ کی درخواست کی یا نہیں،شہری ساحل سمندر کے مخصوص علاقے میں کیوں ڈوب کر جاں بحق ہوئے،تفصیلات کے مطابق سانحہ سی ویو پر قائم تحقیقاتی کمیشن نے پیر سے اپنی باقاعدہ انکوائری شروع کردی ہے کمیشن ان نکات پر غور کررہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور حکومت کی طرف سے سمندر میں نہانے کی پابندی کیوں عائد نہیں کی گئی پولیس نے انتظامیہ کو دفعہ 144 کے نفاذ کی درخواست کیوں نہیں دی۔
زیادہ تر لاشیں ساحل سمندر کے مخصوص مقام سے کیوں ملیں، ذرائع کے مطابق ہر سال جولائی اور اگست میں دفعہ 144 نافذ کرکے سمندر میں نہانے پر پابندی عائد کی جاتی ہے اس بار ایسا کیوں نہیں ہوسکا ، محکمہ داخلہ نے31 جولائی کو دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیا جبکہ سانحہ عید کے روز 29 جولائی کو رونما ہوا، قانون اور طریقہ کار کے مطابق پولیس کی درخواست پر محکمہ داخلہ دفعہ 144 نافذ کرتی ہے لیکن پولیس کی طرف سے محکمہ داخلہ سے درخواست نہیں کی گئی،31 جولائی کو جاری نوٹیفکیشن میں بھی 28 جولائی کی غلط تاریخ درج تھی جس کی نصف گھنٹے بعد تصحیح کردی گئی، کمیشن اس معاملے کی تحقیق کررہا ہے کہ سمندر میں ڈوبنے والے زیادہ تر افراد کی لاشیں ساحل پر واقع شاپنگ مال کے نزدیک سے کیوں ملی ہیں تحقیق کی جارہی ہے کہ ساحل کے مذکورہ مقام پر سمندر سے ریت نکالی گئی ہے، جس سے وہاں پانی کی گہرائی زیادہ ہو گئی تھی ڈوبنے والے زیادہ تر افراد اس گہرائی سے نہیں نکل سکے۔
اس پہلو پر ماہرین سے رائے لی جا رہی ہے، کمیشن کو رپورٹ ملی ہے کہ کچھ افراد کی لاشیں سمندر میں 30 ناٹیکل میل دور سے ملی ہیں، تحقیقاتی کمیشن نے منگل کو پاک بحریہ، کے پی ٹی ، ڈی ایچ اے، کنٹونمنٹ بورڈکلفٹن، بلدیہ عظمیٰ کے حکام کو طلب کیا ہے، کمیشن نے سانحے میں جاں بحق افراد کے ورثا کو بھی بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا ہے، کمیشن نے متعلقہ اداروں سے جواب مانگا ہے کہ مذکورہ شاپنگ مال کی تعمیر اور سمندر سے ریت نکالنے کی اجازت کس نے دی تھی ریت نکالنے کے بعد ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا ، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے جاں بحق افراد کے ورثا کو معاوضہ فوری ادا کرنے کا حکم دیا ہے، کراچی کی انتظامیہ نے جاں بحق 39 افراد کی فہرست مرتب کی ہے، پولیس آرڈر کے تحت دفعہ 144 پولیس افسران کی درخواست پر عائد کی جاتی ہے، تحقیقاتی کمیشن کے دورہ جائے وقوع پر کمشنر کراچی نے ارکان کو سانحہ سی ویو پر بریفنگ دی۔