غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے کیلیے کچھ نہیں کرسکے او آئی سی

دنیا فلسطینیوں کیلیے جو کرسکتی ہے ضرور کرے، او آئی سی کا اجلاس کس لیے بلایا جائے؟

اسلام آباد: صدر ممنون حسین سے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل امین عبداللہ سے ملاقات کررہے ہیں۔ فوٹو: پی آئی ڈی

اسلامی تعاون کی تنظیم (اوآئی سی ) کے سیکریٹری جنرل عیاض امین عبداللہ مدنی نے آئندہ اوآئی سی سربراہ کانفرنس کے پاکستان میں انعقاد کااعلان کیاہے تاہم اعتراف کیاہے کہ اسرائیل کی غزہ پرجاری جارحیت پرہم کچھ نہیں کرسکے۔

انسٹی ٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیزمیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اوآئی سی کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ ہر ملک کی اپنی ذمے داری ہے، اوآئی سی تمام ممالک کی ذمے داری ادانہیں کرسکتا۔ مضبوط قرارداد لانے کی ضرورت ہے مگراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا ویٹو کردے گا۔ پوری دنیا فلسطینیوں کی مددکے لیے جو کرسکتی ہے اسے کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم ایک سیاسی تنظیم ہے جواپنا کردارادا کررہی ہے۔ اوآئی سی سیاسی تنظیم ہے، مذہبی نہیں۔ ہم ممبر ممالک کے درمیان تجارت، تحقیق اوردیگر شعبوں میں تعاون پرکام کررہے ہیں۔


عیاض امین مدنی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہم کیا کرسکتے ہیں؟ اگر اوآئی سی کا اجلاس بلایاجائے توکس لیے۔ اقوام متحدہ میں کیس فائل نہیں کیا جاسکتا۔ جوملک یہ ظلم ڈھارہا ہے وہ خوداقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا ممبر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے غزہ پرجاری اسرائیلی جارحیت کا معاملہ عالمی عدالت برائے جنگی جرائم میں لے جانے کا سوچا تھا مگر فلسطین اوراسرائیل دونوں اس کے ممبرنہیں۔ یہ تنازعات اورچیلنجز خطرناک ہیں۔ مسلم ممالک میں فرقہ وارانہ واقعات بھی بڑے چیلنجز ہیں۔

سیکرٹری جنرل او آئی سی کا کہنا تھا کہ انتہاپسندی اور فرقہ واریت میں اضافہ ہوا ہے، ہر گروپ اپنے اسلام کا دعویٰ کرتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ممبر ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے ہونے چاہئیں تاکہ ماحول بہترہو۔ او آئی سی کی اگلی سربراہ کانفرنس پاکستان میں ہوگی۔ دنیامیں ہرجگہ فلسطین کی اشیا اسرائیل کی شناخت کے طورپر پیش کی جارہی ہیں۔ اسرائیل فلسطین کی شناخت بھی ختم کررہا ہے۔ پوری دنیا کو دیکھنا چاہیے کہ کیسے فلسطینیوں کی مدد کی جاسکتی ہے۔
Load Next Story