ہفتہ رفتہ 53ماہ بعد بحال ہونیوالی 15500کی حد برقرار نہ رہ سکی
انڈیکس15452 پوائنٹس پر بند
گزشتہ ہفتے کے دوران کشیدہ سیاسی صورتحال،گستاخانہ فلم کیخلاف احتجاج، بدامنی اور ہڑتال کے باعث کراچی اسٹاک مارکیٹ میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا۔
تاہم ہفتے کے آخری کاروباری روز20 ستمبرکوانڈیکس 15452 پوائنٹس پر بند ہوا،کاروباری حجم 21 فیصدتک کم ہونے سے سرمایہ کاری میں بھی کمی دیکھی گئی۔گزشتہ ہفتے اٹک پٹرولیم کی جانب سے پاکستان آئل فیلڈزاوراٹک ریفائنری کے مثبت مالیاتی نتائج کے اعلان کے باعث کاروباری سرگرمیوں کا آغاز بھی مثبت انداز میں ہوا تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے قومی مفاہمتی آرڈیننس یعنی این آر او کی سماعت کے پیش نظرسرمایہ کاروں میں پرافٹ کے لیے فروخت کا رجحان دیکھاگیاجس کی وجہ سے مارکیٹ کے اختتام پر انڈیکس کی 15400 کی حد گر گئی۔
اس سے اگلے روز سپریم کورٹ میںوزیراعظم کی جانب سے سوئس حکام کوخط لکھنے کے حوالے سے مثبت پیشرفت کے بعدعدالت کی جانب سے مناسب حکم ملنے کے باعث سرمایہ کاروں کی جانب سے نرم رویہ دیکھنے کوملاجس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ مجتمع ہوگئی اور انڈیکس میں118 پوائنٹس کااضافہ دیکھاگیاجبکہ 53 ماہ کے طویل عرصے بعد 15500 کی حدبھی بحال ہو گئی۔ اسی طرح آئل سیکٹرکی سرگرمیوںکے باعث بدھ کو100 انڈیکس میں 71 پوائنٹس کااضافہ دیکھا گیا تاہم جمعرات کوملک میںبدامنی اورامریکامیںبننے والی اسلام مخالف گستاخانہ فلم کیخلاف احتجاج کے باعث سرمایہ کاروں میں پرافٹ ٹیکنگ کے رجحان میںاضافہ ہوا جس کانتیجہ انڈیکس میں136 پوائنٹس کمی کی صورت میں سامنے آیا اور 100 انڈیکس 15452 کی سطح پر بند ہو گیا۔
گزشتہ ہفتے غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے 3.9 ملین ڈالرمالیت کے حصص کی خریداری کے باعث آئل سیکٹر میں بہتری دیکھی گئی۔اوسط یومیہ کاروباری حجم گزشتہ کاروباری ہفتے کی نسبت 21 فیصدکمی سے 129 ملین شیئرز تک رہاتاہم آئل سیکٹراوربلیوچپ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے باعث کاروباری مالیت 3.2 فیصد اضافے سے 4.46 ارب روپے رہی اورمارکیٹ سرمایہ 0.4 فیصدکم ہوکر3.91 ٹریلین روپے ہو گیا۔ اگست کیلیے میکرواکنامک اعداد و شمار سے کرنٹ اکائونٹ میں1.2ارب ڈالرکے سرپلس کاانکشاف ہوا جو کہ جولائی میں321 ملین ڈالرمنفی تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بہتری امریکاکی جانب سے کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 1.18 ارب ڈالرکے اجراکے باعث دیکھی گئی۔ جمعے کے روز حکومت پاکستان کی جانب سے یوم عشق رسول ﷺ کے حوالے سے عام تعطیل کے باعث حصص مارکیٹ بندرکھنے کا اعلان کیاگیاتھا۔
تاہم ہفتے کے آخری کاروباری روز20 ستمبرکوانڈیکس 15452 پوائنٹس پر بند ہوا،کاروباری حجم 21 فیصدتک کم ہونے سے سرمایہ کاری میں بھی کمی دیکھی گئی۔گزشتہ ہفتے اٹک پٹرولیم کی جانب سے پاکستان آئل فیلڈزاوراٹک ریفائنری کے مثبت مالیاتی نتائج کے اعلان کے باعث کاروباری سرگرمیوں کا آغاز بھی مثبت انداز میں ہوا تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے قومی مفاہمتی آرڈیننس یعنی این آر او کی سماعت کے پیش نظرسرمایہ کاروں میں پرافٹ کے لیے فروخت کا رجحان دیکھاگیاجس کی وجہ سے مارکیٹ کے اختتام پر انڈیکس کی 15400 کی حد گر گئی۔
اس سے اگلے روز سپریم کورٹ میںوزیراعظم کی جانب سے سوئس حکام کوخط لکھنے کے حوالے سے مثبت پیشرفت کے بعدعدالت کی جانب سے مناسب حکم ملنے کے باعث سرمایہ کاروں کی جانب سے نرم رویہ دیکھنے کوملاجس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ مجتمع ہوگئی اور انڈیکس میں118 پوائنٹس کااضافہ دیکھاگیاجبکہ 53 ماہ کے طویل عرصے بعد 15500 کی حدبھی بحال ہو گئی۔ اسی طرح آئل سیکٹرکی سرگرمیوںکے باعث بدھ کو100 انڈیکس میں 71 پوائنٹس کااضافہ دیکھا گیا تاہم جمعرات کوملک میںبدامنی اورامریکامیںبننے والی اسلام مخالف گستاخانہ فلم کیخلاف احتجاج کے باعث سرمایہ کاروں میں پرافٹ ٹیکنگ کے رجحان میںاضافہ ہوا جس کانتیجہ انڈیکس میں136 پوائنٹس کمی کی صورت میں سامنے آیا اور 100 انڈیکس 15452 کی سطح پر بند ہو گیا۔
گزشتہ ہفتے غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے 3.9 ملین ڈالرمالیت کے حصص کی خریداری کے باعث آئل سیکٹر میں بہتری دیکھی گئی۔اوسط یومیہ کاروباری حجم گزشتہ کاروباری ہفتے کی نسبت 21 فیصدکمی سے 129 ملین شیئرز تک رہاتاہم آئل سیکٹراوربلیوچپ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے باعث کاروباری مالیت 3.2 فیصد اضافے سے 4.46 ارب روپے رہی اورمارکیٹ سرمایہ 0.4 فیصدکم ہوکر3.91 ٹریلین روپے ہو گیا۔ اگست کیلیے میکرواکنامک اعداد و شمار سے کرنٹ اکائونٹ میں1.2ارب ڈالرکے سرپلس کاانکشاف ہوا جو کہ جولائی میں321 ملین ڈالرمنفی تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بہتری امریکاکی جانب سے کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 1.18 ارب ڈالرکے اجراکے باعث دیکھی گئی۔ جمعے کے روز حکومت پاکستان کی جانب سے یوم عشق رسول ﷺ کے حوالے سے عام تعطیل کے باعث حصص مارکیٹ بندرکھنے کا اعلان کیاگیاتھا۔