موٹر ڈیلرز نے کسٹم جنرل آرڈر چیلنج کرنے کیلئے قانونی مشاورت مکمل کرلی

ایسوسی ایشن کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی ترسیلات کاروں کی شکل میں پاکستان بھیجنے میں قانونی طور پر آزاد ہیں


Business Reporter/Kashif Hussain September 24, 2012
کسٹم ایکٹ 1969 کے سیکشن 25 کے تحت کسی بھی آرڈرکے ذریعے ویلیو ایشن اور درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا، ایچ ایم شہزاد۔ فوٹو : فائل

لاہور: پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کاروں کی درآمد پر فرسودگی الائونس میں کمی کے لیے جاری کردہ کسٹم جنرل آرڈر کو چیلنج کرنے کے لیے قانونی مشاورت مکمل کرلی ہے۔

جس کی روشنی میں ایف بی آر کے جاری کردہ کسٹم جنرل آرڈر 13/2012 کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈیلرزکوکرائی جانے والی یقین دہانی پوری کرتے ہوئے کسٹم جنرل آرڈر منسوخ کیا جائے بصورت دیگرڈیلرزعدالت کا رخ کریں گے۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق کسٹم جنرل آرڈر کسٹم ایکٹ 1969کے سیکشن 25کی کھلی خلاف ورزی ہے جس کے تحت کسی بھی آرڈر کے ذریعے ویلیوایشن اور درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا جبکہ 31اگست 2012کو جاری کردہ کسٹم جنرل آرڈر کے ذریعے استعمال شدہ کاروں کی ویلیوایشن اور درآمدی ڈیوٹیوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

ایسوسی ایشن کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی ترسیلات کاروں کی شکل میں پاکستان بھیجنے میں قانونی طور پر آزاد ہیں اور آئین کے تحت ہر پاکستانی کو دی جانے والی یہ آزادی مخصوص انڈسٹری کوفائدہ پہنچانے کے لیے محدود کی جارہی ہے جس سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مالی نقصان کا سامنا ہوگا، انھوںنے کہاکہ موٹر ڈیلرز صرف مڈل مین کا کردار ادا کرتے ہیں درآمد شدہ بہت سی کاریں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اہل خانہ استعمال کرتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر مخصوص انڈسٹری کے مفاد میں کسی جنرل آرڈر کے ذریعے امپورٹ پالیسی 2009 میں دی جانے والی سہولت ختم یا محدود نہیں کی جاسکتی ۔ ایف بی آر نے کسٹم جنرل آرڈر واپس نہ لیا تو ڈیلرز جلد اس آرڈر کیخلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں