افراتفری کی سیاست

پاکستان کے عوام ترقی چاہتے ہیں اور موجودہ حکو مت کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا نے کا وقت دینا چاہتے ہیں ۔۔۔

KARACHI:
پاکستان مسلم لیگ مئی 2013 کے انتخابات میں اکثریت سے جیت کر آئی اور اسے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو چکی ہے۔ اس ہیو ی مینڈیٹ نے مسلم لیگی قیادت کو بڑا اعتماد بخشا میاں نواز شر یف کی قیا دت در پیش مسائل کو حل کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ پچھلی حکو متوں کی نا قص پالیسیوں سے ملک بھر میں اندھیرا چھایا ہوا تھا۔ صنعت و حرفت اور کاروبار زندگی کا پہیہ جام تھا۔ کارخانے اور فیکٹریاں بند ہو رہی تھیں۔ بیروزگار ی کے اژدھے نے ملک کو لپیٹ میں لے رکھا تھا۔ بد امنی اور بے چینی لوٹ مار اور کر پشن کا راج تھا۔ خزا نہ خالی تھا اور ڈالر 110 روپے تک پہنچ گیا تھا۔ جس کی وجہ سے غیر ملکی قرضے کئی گنا بڑھ چکے تھے۔

اب مسلم لیگ کی حکومت آئی ہے تو سب سے پہلے بے جا حکومتی اخرا جات اور سرکا ری افسروں کے بیر ونی دوروں پر پا بندی لگا دی۔ چھو ٹی سی کا بینہ سے کام لیا جا رہا ہے حا لا نکہ وزرا ء پر کام کا بڑا بوجھ ہے۔ وزیر اعظم کی سخت ہد ایات کی وجہ سے کوئی وزیر یا آفیسر کرپشن کرنے کی جرا ت نہیں کر سکتا۔ تعمیر و تر قی کے جو منصوبے شر وع کیے گئے ہیں، ان کی تکمیل میں کچھ وقت تو لگے گا۔ ان منصوبوں کے شروع کرنے کی وجہ سے جو مہنگائی آئی ہے اس کے اثرات بھی زائل ہو جا ئیں گے اور خوشحالی کا ایک دور شر وع ہو نے والا ہے۔ سب سے پہلے بجلی کے منصو بو ں کو لیتے ہیں۔ کوئلے، شمسی توانائی، ایٹمی توانائی، پانی، بائیوگیس سے سستی بجلی حا صل کرنے کے لیے کئی منصوبے شر وع ہو چکے ہیں۔

1۔ موجودہ وسائل سے بہتر مینجمنٹ سے1700 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں دا خل ہو چکی ہے۔

2۔ نندی پور پر اجیکٹ سے 7 ماہ کی قلیل مدت میں بجلی کی پیداوار شروع ہو چکی ہے۔

3۔ چولستان میں قا ئداعظم سولر پارک ۔

4۔ تھرکول پراجیکٹ ۔

5۔ گڈانی میں چھ پاور پلا نٹس کی تنصیب ۔


6۔ جہلم ہا ئیڈرو پراجیکٹ۔

7۔ سا ہیوال میں کول فائر پاورڈ پرا جیکٹ زیر تکمیل ہیں۔

8۔ بجلی پیدا کر نے والی کمپنیوں کو واجب الادا 480 ملین روپے کا گردشی قر ضہ ادا کر دیا گیا ہے جس سے ان کی پیداواری صلاحیت بڑھ گئی ہے، تباہ حال ریلوے میں زندگی دوڑنے لگی ہے۔ ان کے علا وہ دیگر منصو بے بھی ہیں۔ چین کے شہر خنجراب سے گوادر تک اکنا مک کوری ڈور، لاہور تا کراچی موٹروے، اسلام آباد/ راولپنڈی، ملتان اور فیصل آباد میں میٹرو بس سروس، لاہور میں میٹرو ٹرین، کراچی میں میٹرو بس کا پراجیکٹ وغیرہ کی منظوری دی جا چکی ہے اور یہ منصو بے تکمیل کے مر احل طے کر رہے ہیں۔

جو نہی 3،4 سا ل میں یہ منصو بے مکمل ہو ں گے خوش حالی کا ایک انقلا ب متو قع ہے اور یہ آ یندہ انتخابات 2018 میں اپنا رنگ دکھائیں گے اور مسلم لیگ کو بھاری اکثریت سے کا میاب کرائیں گے۔ یہ صورت حال حزب اختلا ف کی پارٹیوں کو گوارہ نہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ ان منصوبوں کے مکمل ہونے کے بعد الیکشن میں مسلم لیگ ہی جیتے گی اور عوام ان کو گھا س بھی نہیں ڈا لیں گے وہ سر پکڑ کر بیٹھے ہیں کہ ایسے منصو بے تو ان کے ذہن میں کبھی نہیں آئے۔ اس لیے انہو ں نے منفی انداز میں سو چنا شروع کر دیا ہے کہ ایسی صورت حال پیدا کی جائے جس سے مو جو دہ حکومت اپنے ترقیا تی منصوبے مکمل نہ کر سکے۔

جناب قا دری نے آ تے ہی حکم دیا کہ اسلا م آ با د کے ائیر پو رٹ کو اپنے قبضے میں لے لیں اور اپنے کا ر کنو ں کو خلاف قا نو ن مرنے اور مارنے کی تر غیب دی جس کے نتیجے کے طور پر ما ڈل ٹا ئو ن لاہو ر میں ایک افسو نا ک وا قعہ ہو چکا ہے۔ وہ روزانہ ہی انقلا ب آ ئے گا، انقلا ب آئے گا ، کا دعویٰ کرتے رہتے ہیں۔ شیخ صاحب روزانہ دھمکیاں دیتے ہیں کہ 15 دن میں حکومت کو ختم کر دیا جائے گا۔ خان صاحب کا حال سب سے نرا لا ہے وہ کہتے ہیں جنرل الیکشن میں زبردست دھا ندلی ہوئی ہے جس میں چیف جسٹس آف پاکستان سے لے کر تما م ریٹر ننگ افسرا ن اور صو بائی چیف منسٹر بھی ملوث ہیں۔ اب کہتے ہیں مڈٹرم انتخابات ہونے چاہیئں، بار بار پینترے بدلتے ہیں اور پورے ملک میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں۔

اب انھوں نے کہا ہے کہ ان کے پارٹی کارکن 14 اگست کو اسلام آباد پہنچ کر حکومت وقت کا خاتمہ کریں گے۔ یہ کونسا قانون ہے یا آئین کی کون سی شق ہے۔ جس کے تحت وہ ہنگامہ آرائی اور دھرنوں کے ذریعے حکومت کو ختم کریں گے۔ یہ حکومت5 سال کے لیے عوام کے ووٹوں منتخب ہو کر آئی ہے اور ابھی چار سال باقی ہیں اس طرح دوسرے سیا ستدان عوام کو تقسیم کر کے ملک میں انتشار اور افتراق پھیلا رہے ہیں ان کو اتنا بھی خیال نہیں کہ اس وقت ہما را ملک حالت جنگ میں ہے اور ہماری افواج شما لی وزیرستان میں جنگ میں مصروف ہیں۔ ان کو ملک میں پورا امن و امان اور سکو ن چاہیے اور پور ی قوم مکمل اتحاد اور یکجہتی سے ان کی پشت پر ہو۔ جب کہ سب سیا ستدان اگلے الیکشن میں شکست کے خوف سے اس وقت ملک میں بدامنی پھیلا رہے ہیں۔

پاکستان کے عوام ترقی چاہتے ہیں اور موجودہ حکو مت کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا نے کا وقت دینا چاہتے ہیں وہ ناکام سیاستدانو ں کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔ وہ عوام کو تقسیم کر کے قومی اتحاد میں رخنہ ڈالنے والوں کو با لکل پسند نہیں کر تے۔

کتنے افسوس کا مقام ہے کہ ایک جمہوری منتخب حکومت اپنی ذمے داریاں سمجھ رہی ہے اور اپنے منشور کے مطابق عوام کو کچھ ڈیلیور کرنا چاہتی ہے اور اس نے تعمیر و ترقی کے کئی منصوبے شروع کیے ہیں لیکن ان کی توجہ غیرضروری سیاسی مسائل کی طرف مائل کی جا رہی ہے، اس سے ان مفادپرست سیاست دانوں کا توکچھ نقصان نہیں ہو گا لیکن عوام کی معاشی حالت بدلنے کے یہ منصوبے کھٹائی میں پڑ جائیںگے اور پھر معلوم نہیں کہ کب مکمل ہوں گے۔ عوام ان انتشار اور بدامنی پھیلانے والے سیاست دانوں سے نفرت کرتے ہیں جو کہ اب سامنے آ چکے ہیں۔
Load Next Story