کسٹم حکام نے چین سے درآمد شدہ آلو کی کلیئرنس روک دی

درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ سے متعلق ایس آراو میں ابہام کلیئرنس روکنے کی وجہ، تاجر


Business Reporter August 05, 2014
آلو کی تھوک قیمت میں یکدم 10 روپے فی کلو اضافہ ہو گیا۔ فوٹو: فائل

کسٹم حکام نے چین سے درآمد شدہ آلو کی کلیئرنس روک دی ہے جس کے سبب مقامی مارکیٹ میں آلو کی تھوک قیمت میں یکدم 10 روپے فی کلو اضافہ ہوگیا ہے۔

کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ درآمدی آلو پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی نومبر تک چھوٹ کا اطلاق صرف بھارتی آلو پر کیا جائے گا اور چین سے بذریعہ سمندر درآمد ہونے والے آلو پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چھوٹ کے بارے میں انہیں کوئی احکام موصول نہیں ہوئے، آلو کی کلیئرنس میں تاخیر کے سبب مقامی سطح پر آلو کی قلت شدت اختیار کرگئی ہے اور تھوک قیمت میں یکدم 10 روپے فی کلو اضافہ ہوگیا ہے۔

منڈی کے تاجر ندیم احمد نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ کسٹم حکام چین سے درآمد شدہ آلو کی گڈز ڈکلریشن (جی ڈی) منظور نہیں کر رہے جس کی وجہ سے درآمدی آلو کی کلیئرنس تاخیر کا شکار ہے، بندرگاہ پر اس وقت آلو کے 140 سے زائد کنٹینرز رکے ہوئے ہیں جن کی کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے منڈی میں آلو کی ترسیل متاثر ہورہی ہے۔ منگل کے روز کراچی سبزی منڈی میں آلو تھوک سطح پر 10 روپے فی کلو اضافے کے بعد 52.50 روپے فی کلو فروخت کیا گیا جو عید کی تعطیل ختم ہونے کے بعد 42.50 روپے کلو قیمت پر فروخت کیا جارہا تھا۔

عید کی تعطیلات کے بعد آلو کی قیمت 1700روپے فی من تک آگئی تھی جو منگل کے روز بڑھ کر 2100 روپے من تک پہنچ چکی ہے اور کلیئرنس میں مزید تاخیر کی صورت میں آلو کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ کسٹم حکام کی جانب سے درآمد کنندگان کو بتایا گیا ہے کہ کسٹم نے ایف بی آر اور وزارت تجارت سے درآمدی ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چھوٹ کے بارے میں واضح احکام طلب کرلیے ہیں۔

ادھر درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ آلو کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی چھوٹ کے بارے میں جاری کردہ ایس آر او میں اس چھوٹ کو صرف بھارت تک محدود نہیں کیا گیا۔ درآمد کنندگان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آلو کی درآمد سے متعلق ایس آر او کے حوالے سے کسٹم حکام میں پایا جانے والا ابہام دور کیا جائے، درآمدی آلو کی فوری کلیئرنس یقینی بنائی جائے بصورت دیگر عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا اور آلو درآمد کرنے والوں کو بھی نقصان کا سامنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں