ایئرپورٹ ٹرمینل ون کے تمام ہوٹل اور دکانیں بند

حفاظتی اقدامات کی وجہ سے دکانوں اور ریسٹورینٹس کو بند کرنے کے نوٹس چسپاں کیے، سی اے اے


Staff Reporter August 06, 2014
ایئرپورٹ کے قریب مارکیٹ کے دکاندار دکانیں بند کرائے جانے پر سی اے اے کیخلاف احتجاج کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کراچی ایئرپورٹ ٹرمینل ون پرقائم دکانیں اورریسٹورینٹس پر بندکرنے کے نوٹس چسپاں کردیے۔

سول ایوی ایشن حکام کاکہناہے کہ ایئرپورٹ ون کے اطراف قائم ریسٹورینٹس اور دکانوں پرمشکوک افرادکی آمدورفت کی اطلاع موصول ہوئی تھی،سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایئرپورٹ ٹرمینل ون کے اطراف 30 دکانوں سمیت دیگر ریسٹورینٹس کوبندکرادیا ہے، دکانداروں نے منگل کوسول ایوی ایشن اتھارٹی کی انتظامیہ کے خلاف اسٹارگیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ،متاثرہ دکانداروںنے پلے کارڈ اور بینرز اٹھارکھے تھے جس پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خلاف نعرے درج تھے۔

دکانداروں نے ایکسپریس کوبتایاکہ ایئرپورٹ کے ٹرمینل ون کے اطراف 30دکانیں اورکھانے پینے کی اشیاسمیت دیگر ریسٹورینٹس قائم ہیں جس کے اجازت نامے سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں اورہم ایئرپورٹ کے اطراف گزشتہ کئی سال سے کاروبار کررہے ہیں، ایئرپورٹ پردہشت گردوںکے حملے کے بعد سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام نے 23 جولائی کو بغیرکسی نوٹس کے دکانیں اور کاروبارکو بند کرنے کی ہدایت دی اور دکانوں کو بند کرواکر تالے ڈال دیے گئے ہیں۔

دکانوں اور ہوٹلوں میں موجود کھانے پینے کا سامان بھی سیل کردیاگیاہے، متاثرہ دکانداروں نے بتایا کہ 24جولائی کو سول ایوی ایشن کے ایئرپورٹ منیجر اور سینئر کمرشل منیجرکے نام ایک درخواست دی جس میں استدعا کی گئی کہ کراچی ایئرپورٹ پر کئی سال سے اپنا کاروبار کررہے ہیں اور اچانک دکانیں بندکرنے کے احکام جاری کردیے ہیں جوسراسر ناانصافی ہے،دکانیں کھولنے کی ہدایت دی جائے۔

سول ایوی ایشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹرمینل ون کے اطراف دکانیں اور ریسٹورینٹسحفاظتی اقدامات کی وجہ سے بندکیے گئے ہیں،دریں اثنا جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافروںکے ساتھ ایک فردکے جانے کی اجازت کے بعد جناح ٹرمینل پر قائم دکانیںبھی سنساں ہوگئی ہیں، دکانداروں کاکہنا ہے کہ مسافروں کے ساتھ آنے والے اہل خانہ ،بچوںاور دوستوںکی وجہ سے کاروبارجاری تھا تاہم مسافر کے ساتھ ایک فرد کے جانے کی اجازت سے ہماراکاروبار شدید متاثر ہوا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں