حکومت کا مشرف کو معافی یا محفوظ راستہ نہ دینے کا فیصلہ
حکومت نے استغاثہ پر اثر انداز نہ ہونے، ٹرائل کو جلد از جلدمکمل کرنے اورمنطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے
وفاقی حکومت نے تمام تر دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کو محفوظ راستہ یا معافی نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے گیند ایک بار پھر عدالت کے کورٹ میں ڈال دی ہے۔
انتہائی مصدقہ ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ حکومت نے غداری کیس میں پرویز مشرف کو ریلیف دینے کیلئے ہرقسم کا دباؤ مستردکردیا ہے اور ملزم کے ٹرائل میں استغاثہ کو مکمل آزادی دے رکھی ہے۔ حکومت نے استغاثہ پر اثر انداز نہ ہونے، ٹرائل کو جلد از جلدمکمل کرنے اورمنطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں استغاثہ کو واضح طور پرکہا گیا ہے کہ مقدمے کو مکمل قانونی انداز میں لڑا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ ملزم کی طرف سے تاخیری حربوںکے باوجود غداری کیس کا ٹرائل ستمبر کے آخر یا اکتوبرکے پہلے دو ہفتوں میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔
ملزم کی بریت یا سزا کم ہونے کی صورت میں حکومت اپیل کا حق بھی استعمال کرے گی۔ ذرائع کے مطابق غداری کیس کے فیصلے تک پرویز مشرف کانام ای سی ایل میں رکھنے کیلئے تمام قانونی راستے اپنائے جائیں گے، ای سی ایل سے نام نکالنے کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کے بارے میں اٹارنی جنرل کو واضح ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بھرپور انداز میں مقدمہ لڑیں تاہم اس سلسلے میںعدالت کا حتمی فیصلہ جو بھی ہوگا اس پرمن وعن عمل کیا جائیگا۔
انتہائی مصدقہ ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ حکومت نے غداری کیس میں پرویز مشرف کو ریلیف دینے کیلئے ہرقسم کا دباؤ مستردکردیا ہے اور ملزم کے ٹرائل میں استغاثہ کو مکمل آزادی دے رکھی ہے۔ حکومت نے استغاثہ پر اثر انداز نہ ہونے، ٹرائل کو جلد از جلدمکمل کرنے اورمنطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں استغاثہ کو واضح طور پرکہا گیا ہے کہ مقدمے کو مکمل قانونی انداز میں لڑا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ ملزم کی طرف سے تاخیری حربوںکے باوجود غداری کیس کا ٹرائل ستمبر کے آخر یا اکتوبرکے پہلے دو ہفتوں میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔
ملزم کی بریت یا سزا کم ہونے کی صورت میں حکومت اپیل کا حق بھی استعمال کرے گی۔ ذرائع کے مطابق غداری کیس کے فیصلے تک پرویز مشرف کانام ای سی ایل میں رکھنے کیلئے تمام قانونی راستے اپنائے جائیں گے، ای سی ایل سے نام نکالنے کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کے بارے میں اٹارنی جنرل کو واضح ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بھرپور انداز میں مقدمہ لڑیں تاہم اس سلسلے میںعدالت کا حتمی فیصلہ جو بھی ہوگا اس پرمن وعن عمل کیا جائیگا۔