دنیا بھر سے سعیدہ وارثی صاحبہ زندہ ضمیر کی اک مثال

اسرائیلی بربریت پر استعفٰی دینا تو مصر کے صدر کا بنتا تھا، یا پاکستان کے وزیراعظم کا، یا پھر عرب ملکوں کے حکمرانوں کا۔

یقیناً آپ نے اپنے ضمیر کی آواز پر استعفی دیا اور آپ نے یہ ثابت کیا کہ اس افراتفری کے دور میں لوگ احتجاج بھی کرتے ہیں۔ آپ کے اِس فیصلے کو امت مسلمہ اور فلسطینی عوام ہمیشہ یادرکھیں گی۔ فوٹو: اے ایف پی

ISLAMABAD:
برطانوی کابینہ کی ممبر سعیدہ وارثی نے فرمایا کہ وہ غزہ کے معاملے پر برطانوی حکومت کی مزید غیر اخلاقی کی حمایت نہیں کرسکتیں اور اس پر احتجاجاً بر طانوی دفتر خارجہ کی وزارت سے استعفٰی دیتی ہیں۔

لیکن میں یہ سوچتا ہوں کہ محترمہ برطانیہ کی کابینہ میں پہلی خاتون وزیر تھیں۔بھلے آپ مسلمان سہی لیکن آپ جس ملک کی وزیر تھی وہ تو اسلامی ملک تو ہر گز نہیں ہے۔برطانیہ اگر اسرائیل کی بربریت پرخاموش تھا تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں، ہو سکتا یہ ان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہو۔اِس حوالے سے شاید آپ کا استعفٰی دینا نہیں بنتا تھا، استعفٰی دینا تو مصر کے صدر کا بنتا تھا، یا پاکستان کے وزیراعظم کا، یا پھر عرب ملکوں کے حکمرانوں کا۔ مگرلگتا تو ایسے ہے کہ استعفٰی آپ نے احتجاجاً اور جلدی میں دیا ہے لیکن ایک بات واضح کرناچاہتا ہو ں کہ اِس استعفٰی کا اثر بر طانیہ پر تو پر سکتا ہے مگر مسلمان ملکوں پر اس کوئی اثر نہیں ہونے والا کیونکہ دنیا میں سرحدیں کھینچ دی گئی ہے اور ہر ملک کو اپنی اپنی فکر کرنی چاہیے۔

محترمہ سعیدہ وارثی اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کا تعلق پاکستان سے ہے اور اسی لئے آپ تھوڑا سا جذباتی ہو گئی ہیں لیکن آپ خود اِس ملک کا رویہ دیکھ لیں جو بظاہر اپنے آپ کو سلام کا قلعہ اور لیڈر تصور کرتا ہے ۔ اور دنیا کی واحد ایٹمی اسلامی قوت ہے ۔مگر کیا اس کے کسی لیڈر نے اسرائیل کے ظلم کے خلاف استعفٰی دیا ہو؟ ۔وزیراعظم صاحب یوم سوگ کا اعلان تو کرتے ہیں مگر وہ بھی سعودی عرب میں بیٹھ کر۔کہیں پر کوئی دھرنا دیا ہو، کوئی لانگ مارچ کیا ہو یا اسرائیل کے اتحادی ملک امریکہ کے سفیر کو بلا کر احتجاج ریکارڈ کروایا ہو۔ وہ یہ سب جو آپ نے کیا ہے وہ کریں بھی تو کیسے کریں؟ ان کو انقلاب اور سونامی سے فرصت ملے تو کریں۔ عمران خان ،طاہر القادری اور الطاف حسین نے وزیراعظم سے استعفٰی کا مطالبہ تو کیا ہے مگر فلسطینیوں کی ہلاکت پر نہیں بلکہ الیکشن دھاندلی پر۔ کوئی آزادی مارچ کر رہا ہے تو کوئی انقلابی مارچ، اسرائیل کے خلاف نہیں بلکہ حکومت کے خلاف اور اپنے سیاسی مفاد کی خاطر۔


جہاں تک خان صاحب کا تعلق ہے انہوں نے زبانی کلامی اسرائیل کی مذمت میں پہل تو کی ہے ، لیکن کوئی مجال ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے خلاف کو ئی احتجاج ریکارڈ کر وایا ہو ۔ اور اپنی صوبائی حکومت کی سطح پر کوئی اقدام اسرائیل کے ظلم کے خلاف اٹھایا ہو؟۔ آخر اٹھائیں بھی تو کیسے ؟ ان کی مجبوری ہے کیونکہ ان کے بچوں کی پرورش دیار غیر میں ہو رہی ہے ۔ اور اگر طاہر القادری کو دیکھیں تو وہ11گست کو یوم شہداء منارہے ہیں اس بات پر نہیں کہ1834 فلسطینی شہید ہوئے بلکہ وہ تو اپنے چودہ شہیدوں کو ہی دیکھ رہے ہیں۔حالانکہ قادری صاحب پر فلسطینوں کا زیادہ حق بنتا تھا کیونکہ وہ اپنے آپ کو الشیخ الا سلام کہلاتے ہیں۔ مگر وہ بھی مجبو ر ہیں کیونکہ واپس انکو بھی تو کینڈا ہی جا نا ہے۔ الطاف بھائی کارکن کے ہلاک ہونے پر تو پورے کراچی کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں مگر وہ بھی بالکل اس پر خاموش ہیں ، عین ممکن ہے وہ بھی منی لانڈرنگ کیس اور برطانوی شہری ہونے کی وجہ سے ڈر رہے ہوں۔

بہرحال جو بھی ہے سعیدہ وارثی آپ کو جو کرنا تھا وہ آپ نے کر دیا ہے اور یہ یقیناً آپ نے اپنے ضمیر کی آواز پر کیا اور آپ کا ضمیر زندہ ہے اورآپ نے یہ بھی ثابت بھی کیا کہ اس افراتفری کے دور میں لوگ احتجاج بھی کرتے ہیں اور استعفٰی بھی دیتے ہیں۔ یہ آپ کا بڑا پن ہے ۔ یہ وزارتیں اور عہدے تو آنے جانے کی چیزیں ہیں لیکں بے بس امت مسلمہ اور فلسطینی عوام آپ کوہمیشہ یادرکھیں گی۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story