ریاستی طاقت سے ملک کو نقصان پہنچے گا اس لئے حکومت معاملات بات چیت سے حل کرے الطاف حسین
لانگ مارچ کی سیاست کو نہ ماننے والے حکمران خود بھی لانگ مارچ کرکےاپنے آپ کومظلوم بنا کر پیش کرتے رہے، قائد ایم کیوایم
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ دھرنوں اور لانگ مارچ کی سیاست کو نہ ماننے والے آج کے حکمران خود بھی لانگ مارچ کرکے اپنے آپ کو مظلوم بنا کر پیش کرتے رہے ہیں تاہم تمام معاملات کو بات چیت اور ٹھنڈے مزاج سے حل کرنے کی کوشش کی جائے کیونکہ ریاستی طاقت کا استعمال ملک کو بہت نقصان پہنچائے گا۔
کراچی میں ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی اور متحدہ ارکان پارلیمنٹ کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا ہم نے جس کلچر میں آنکھ کھولی وہاں سیاست میں جاگیردار اور وڈیروں کو ہی دیکھا اور یہ مان بھی لیا کہ پارلیمنٹ کا ممبر بننا جاگیر داروں اور وڈیروں کا حق ہے اور اس کے لیے ایک خاص طبقے کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمارے پاس نہیں جبکہ پارلیمنٹ کا ممبر بننا صرف جاگیرداروں اور وڈیروں کا ہی حق نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں 35 سال سے ملک میں حقیقی جمہوری نظام کے لیے جدوجہد کررہا ہوں، پاکستان میں انصاف اور ہر دُہرے نظام کے خاتمے کے پیغام لے کر گلی گلی گھوم رہا ہوں۔
ایم کیوایم کے قائد نے کہا کہ آج حکمران جماعت کے لوگ کہتے ہیں کہ لانگ مارچ اور دھرنوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ کل یہی لوگ اپوزیشن میں رہتے ہوئے دھرنے اور لانگ مارچ کرتے تھے اور خود کو مظلوم بناکر پیش کرتے تھے،ماڈل ٹاؤن میں خواتین اور بچوں کو شہید کیا گیا۔ جب کہ ملک اس وقت سیاسی ہلچل سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پر 35 سال سے الزامات لگ رہے ہیں اور اسے دہشت گرد، بھتہ خور ثابت کرنے کی کوشش کی گئی اب جس دن ہماری لاٹری لگی تو سب سے پہلے 12 مئی کا حساب لیں گے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ حکمران طاہرالقادری اور ان کے کارکنان کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار نہ کریں،تمام معاملات کو بات چیت اور ٹھنڈے مزاج سے حل کرنے کی کوشش کی جائے کیونکہ ریاستی طاقت کا استعمال ملک کو بہت نقصان پہنچائے گا اور اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اس لیے دھونس دھمکی اور ریاستی طاقت کے استعمال کے بجائے افہام و تفہیم کا راستہ اپنا کر مسائل حل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن آئین وقانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کیا جائے ۔
ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ اگر ملک میں ایک ہفتے کے لیے بھی ایم کیوایم کی حکومت قائم ہوئی تو وعدہ کرتا ہوں کہ پورے ملک میں نئے انتظامی یونٹ بنائے جائیں گے اور بلدیاتی نظام کو لازمی قرار دیا جائے گا کیونکہ جو لوکل باڈی سسٹم کا مخالف ہے وہ جمہوریت،عوام اور وطن کا بھی مخالف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 35 سال ہوگئے ایک وقت ہمارا بھی آئے گا جس میں ججز وکلا اور جو تنگ کرنے والے ہیں ان سب سے حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹھنڈا پانی پیے دہی کھائے اور ٹھنڈی چیزوں کا بھی استعمال کرے تاکہ اسے زیادہ غصہ نہ آئے اور احتجاج کرنے والے احتجاج کریں اور مسئلے کا حل پر امن طریقے اور خون کا ایک قطرہ گرے بغیر ہوجائے۔
کراچی میں ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی اور متحدہ ارکان پارلیمنٹ کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا ہم نے جس کلچر میں آنکھ کھولی وہاں سیاست میں جاگیردار اور وڈیروں کو ہی دیکھا اور یہ مان بھی لیا کہ پارلیمنٹ کا ممبر بننا جاگیر داروں اور وڈیروں کا حق ہے اور اس کے لیے ایک خاص طبقے کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمارے پاس نہیں جبکہ پارلیمنٹ کا ممبر بننا صرف جاگیرداروں اور وڈیروں کا ہی حق نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں 35 سال سے ملک میں حقیقی جمہوری نظام کے لیے جدوجہد کررہا ہوں، پاکستان میں انصاف اور ہر دُہرے نظام کے خاتمے کے پیغام لے کر گلی گلی گھوم رہا ہوں۔
ایم کیوایم کے قائد نے کہا کہ آج حکمران جماعت کے لوگ کہتے ہیں کہ لانگ مارچ اور دھرنوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ کل یہی لوگ اپوزیشن میں رہتے ہوئے دھرنے اور لانگ مارچ کرتے تھے اور خود کو مظلوم بناکر پیش کرتے تھے،ماڈل ٹاؤن میں خواتین اور بچوں کو شہید کیا گیا۔ جب کہ ملک اس وقت سیاسی ہلچل سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پر 35 سال سے الزامات لگ رہے ہیں اور اسے دہشت گرد، بھتہ خور ثابت کرنے کی کوشش کی گئی اب جس دن ہماری لاٹری لگی تو سب سے پہلے 12 مئی کا حساب لیں گے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ حکمران طاہرالقادری اور ان کے کارکنان کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار نہ کریں،تمام معاملات کو بات چیت اور ٹھنڈے مزاج سے حل کرنے کی کوشش کی جائے کیونکہ ریاستی طاقت کا استعمال ملک کو بہت نقصان پہنچائے گا اور اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اس لیے دھونس دھمکی اور ریاستی طاقت کے استعمال کے بجائے افہام و تفہیم کا راستہ اپنا کر مسائل حل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن آئین وقانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کیا جائے ۔
ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ اگر ملک میں ایک ہفتے کے لیے بھی ایم کیوایم کی حکومت قائم ہوئی تو وعدہ کرتا ہوں کہ پورے ملک میں نئے انتظامی یونٹ بنائے جائیں گے اور بلدیاتی نظام کو لازمی قرار دیا جائے گا کیونکہ جو لوکل باڈی سسٹم کا مخالف ہے وہ جمہوریت،عوام اور وطن کا بھی مخالف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 35 سال ہوگئے ایک وقت ہمارا بھی آئے گا جس میں ججز وکلا اور جو تنگ کرنے والے ہیں ان سب سے حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹھنڈا پانی پیے دہی کھائے اور ٹھنڈی چیزوں کا بھی استعمال کرے تاکہ اسے زیادہ غصہ نہ آئے اور احتجاج کرنے والے احتجاج کریں اور مسئلے کا حل پر امن طریقے اور خون کا ایک قطرہ گرے بغیر ہوجائے۔