وزیراعظم کو سیاسی بحران کے حل کیلئے تجاویز دے دیں عمل کرنا ان کا کام ہے امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ تیزی سے بگڑتی ملکی سیاسی صورتحال کے حل کے لئے وزیراعظم نواز شریف کو تجاویز دے دیں جس پر عمل کرنا ان کا کام ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور عمران خان سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا۔ جس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک میں کھنچاؤ اور تناؤ کی صورتحال ہے جبکہ بعض متحرک افراد انتشار پیدا کر کے اپنی سیاست بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، موجودہ سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کے لئے وزیراعظم نواز شریف، عمران خان، خورشید شاہ اور محمود خان اچکزئی سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کاکام مطالبہ اوراحتجاج ہے،مسائل کےحل کی ذمےداری حکومت کی ہے، چاہتے ہیں کہ 14اگست ایسےگزرجائےکہ اس میں کوئی بدنظمی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کچھ ہونہ جائےاس لیےمختلف تجاویزاورآپشنز پرکام کررہےہیں تاہم وزیراعظم نواز شریف کو مسائل کے حل کے لئے تجاویز دے دیں جن پرعمل کرنا ان کا کام ہے۔
اس سے قبل چیرمین تحریک انصاف عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات کے بعد میڈیا کے بات کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک میں تماشا نہیں چاہتے بلکہ ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں الیکشن کمیشن خودمختار ہو اور اس پر کسی کو کوئی اعتراضات نہ ہوں، انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے عمران خان کے مطالبات سنے ہیں جن کی مکمل تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انتخابی اصلاحات کو بہت آسان لے رہی ہے جس کا اسے ہی نقصان ہوگا، وزیراعظم کو حالات درست کرنے اور فیصلے کرنے ہیں اور اگر ملک میں کسی قسم تماشا لگا تو اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہی ہوگی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عمران خان نے آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دی ہے تاہم اس کا فیصلہ مشاورت کے بعد 10 اگست کو کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 4 حلقوں میں دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور ہمارا بھی یہی موقف تھا کہ حکومت کا فرض ہے کہ ان کی بات سنے اور معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے لیکن بدقسمتی سے اب تک ان کے مطالبے پر کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، چاہتے ہیں اخلاص کے ساتھ مسائل حل ہوں لیکن بعض لوگ ملک میں انتشار چاہتے ہیں تاکہ ان کے وارے کے نیارے ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتخابی نظام کے ہم بھی ڈسے ہوئے ہیں کراچی سمیت قبائلی علاقوں میں بھی دھاندلی ہوئی جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن کو شفاف نہیں کہا جاسکتا۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک میں اتنخابات کاروبار بن چکا ہے جہاں سرمایہ دار اور جاگیرار الیکشن کے دوران پیسہ لگا کر اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں اور وزیر مشیر بننے کے بعد کئی گنا پیسہ بنا لیتے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے انتخابات سے قبل انتخابی مہم کے اخراجات 30 لاکھ روپے رکھے تھے تاہم سب جانتے ہیں کہ الیکشن مہم کے دوران امیدواروں کی جانب سے کروڑوں روپے خرچ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی بنیادی ذمہ داری تھی، اگر انتخابات میں الیکشن کمیشن کے کسی عہدیدار نے دھاندلی کرائی ہے تو اسے نشان عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی دھاندلی نہ کرواسکے۔