سسٹم کو کوئی خطرہ نہیں اور مارشل لا کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا شہبازشریف

عمران خان سے مذاکرات کیلئے ان کے گھربھی جانا پڑا تو اس کیلئے بھی تیار ہوں لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے،وزیراعلی پنجاب


ویب ڈیسک August 06, 2014
تحصیل دار کے لئے بھرتیوں کی سفارش کرنے والے طاہرالقادری کس منہ سے انقلاب کی بات کرتے ہیں۔ فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کا معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے اور موجودہ سیاسی بحران سے سسٹم کو کوئی خطرہ نہیں جب کہ مارشل لا کا دور دور تک سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔


ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں میزبان جاوید چوہدری سے بات کرتے ہوئے شہہبازشریف کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان سے مذاکرات کے لئے ان کے گھربھی جانا پڑا تو اس کے لئے بھی تیار ہوں لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے اوروہ ملکی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے ہر جگہ جانے کو تیار ہیں، ماضی میں جن لوگوں کو عمران خان نے چور اور ڈاکو کہا کیا آج وہ ان کے ساتھ مل کر انقلاب لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے الیکشن پر تحفظات کا اظہار کیا لیکن نتائج تسلیم کئے لیکن ایک سال بعد نہ جانے کیوں انہوں نے یوٹرن لے لیا، انتخابی اصلاحات کے لئے حکومت کمیشن بنانے کے لئے تیار ہے، عمران خان اس کی صدارت کرلیں اور سفارشات پیش کریں، تمام معاملات سیاسی طریقے سے حل کیے جاسکتے ہیں۔


رہنما مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے کی کوشش نہ کی جائے، عمران خان کی بال ٹیمپرنگ یہاں نہیں چلے گی، اگر عمران خان میٹرو بس منصوبے پر 35 ارب روپے اخراجات ثابت کر دیں تو استعفی دے دوں گا، انہوں نے کہا کہ نمل یونیورسٹی کے لئے پنجاب حکومت نے عمران خان کو زمین دی، قوم کو مداری، قرآن اٹھانے اور جھوٹے وعدے کرنے والوں کی سازشوں میں آنے نہیں دیں گے.


وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل جو نگراں حکومت بنی نہ ہی وہ ہم نے بنائی اورنہ ہی نجم سیٹھی کو نگراں وزیراعلیٰ کے طورپرہم نے نامزد کیا،عمران خان کس کو خوش کرنا چاہتے ہیں کیا وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کے عوام کی مایوسی کو خوشیوں میں تبدیل کیا جائے اور ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو دھاندلی کرکے آتے ہیں انہیں کرپشن کرنا ہوتی ہے، کیا ہماری حکومت میں کوئی ایک کرپشن کا کیس سامنے آیا، ہم نے ملکی خزانے کے اربوں روپے ترقیاتی کاموں میں بچائے اور ملک میں بڑے ترقیاتی پروجیکٹ شروع کئے۔


شہبازشریف نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ وہ ڈاکٹرطاہرالقادرکے تسمے باندھتے تھے کیوں کہ والد صاحب کا حکم تھا کہ طاہرالقادری کے جوتے بھی سیدھے کئے جائیں جبکہ والد کے حکم پرہی طاہرالقادری کو دل کا علاج کرانے بیرونی ملک لے کرگیا۔ انہوں نے کہا کہ مدرسوں کے نام پر چندہ جمع کر کے سیاست کرنا ایک عالم کو زیب نہیں دیتا، تحصیل دار کے لئے بھرتیوں کی سفارش کرنے والے طاہرالقادری کس منہ سے انقلاب کی بات کرتے ہیں، چندہ لینے والوں پر منی لانڈرنگ کے کیس ثابت ہوچکے ہیں اوراب عوام کو بتانا ہوگا کہ بلٹ پروف گاڑیوں کے لئے پیسے کہاں سے آئے۔ وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انصاف ہوگا، طاہرالقادری نے عوام کو تشدد پر اکسایا اور تقریر کر کے دھمکیاں دیں جس پر معاملہ سنگین ہوگیا تھا، طاہرالقادری کیخلاف شہری کی درخواست پر مقدمہ درج ہوا تاہم 10 اگست کو انہیں لاہور سے جانے سے اجازت دینے کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، حکومت عوام کے جان و مال کی ہر ممکن حفاظت یقینی بنائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں