آن لائن نظام ناکام انٹر کے داخلوں کیلیے 50 ہزار فارم چھاپنے کا فیصلہ

محکمہ تعلیم نے پیچیدہ طریقہ کار پر آن لائن داخلہ فارم جمع کرانیکی پالیسی تبدیل کرلی


Staff Reporter August 07, 2014
11دن میں صرف4 ہزار طلبا آن لائن داخلہ فارم جمع کراسکے، فیصلہ نہ ہوسکا کہ پرشدہ فارم سندھ بینک کی برانچوں یا سرکاری کالجوں میں جمع ہوگا۔ فوٹو: محمد ثاقب/ایکسپریس/فائل

محکمہ تعلیم نے انٹر کے داخلوں کے لیے پیچیدہ طریقہ کار اورآن لائن داخلہ فارم جمع کرانے میں طلبا کو درپیش شدید مشکلات پر نئی داخلہ پالیسی تبدیل کردی۔

تبدیلی آن لائن داخلہ پالیسی کی ناکامی اور نتائج سامنے نہ آنے کے بعد کی گئی ہے،محکمہ تعلیم انٹر کے داخلوں کیلیے اب 50 ہزار داخلہ فارم اور کتابچے شائع کرے گا، تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم نے نئی داخلہ پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے اب داخلہ فارم اور معلوماتی کتابچہ چھاپنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے فیصلے کے تحت انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی صورت میں اب طلبہ وطالبات فارم اور کتابچہ حاصل کرکے داخلہ فارم جمع کراسکیں گے۔

محکمہ تعلیم فوری طور پر50 ہزارداخلہ فارم چھاپ رہی ہے یہ فیصلہ نئی داخلہ پالیسی کے اعلان کے بعد طلبہ و طالبات کی جانب سے 11دن کے دوران محض 4 ہزار آن لائن داخلہ فارم جمع ہونے کے بعد سامنے آٰیا ہے، شہر کے کم و بیش ایک لاکھ طلبہ وطالبات کو انٹر کے داخلوں کے لیے درخواست دینی ہے، چھاپے جانے والے 50 ہزارداخلہ فارم اور کتابچے آئندہ ہفتے سے طلبہ وطالبات کو فراہم کیے جاسکیں گے، اس بات کا فیصلہ ہونا ہے کہ داخلہ فارم سندھ بینک کی مقررہ شاخوں یا سرکاری کالجوں سے طلبہ و طالبات کو فراہم کیے جائیں گے اور طلبہ و طالبات پرشدہ فارم کالج یا بینک میں جمع کرائیں گے۔

محکمہ تعلیم نے27 جولائی کو انٹر کے داخلوں کے لیے آن لائن داخلہ پالیسی کا اعلان کیا تھا اور داخلہ فارم ماضی کی طرح بینک کی شاخوں کے بجائے صرف محکمہ تعلیم کی ویب سائٹ پر آن لائن نظام میں ہی دستیاب تھے اس دوران 11روز میں پیرکی صبح ساڑھے 10بجے تک 3325 داخلہ فارم جمع ہوسکے تھے۔

جبکہ سندھ بینک کی مقررہ شاخوں میں آن لائن جمع کرائے گئے داخلہ فارم کی کاپی کی موصولی کی تعداد اس سے بھی کم تھی شہرکے متوسط اور نچلے متوسط اور مضافاتی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کے سبب طلبہ وطالبات کو آن لائن نظام میں داخلہ فارم پر کرنے میں شدید دشواری کا سامنا تھا جبکہ بیشتر سرکاری کالجوں میں بھی انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں تھی جس کے سبب انٹرسال اول کے داخلہ فارم جمع کرانے والے امیدواروں کی تعداد انتہائی محدود رہی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں