عراق میں نشے میں دھت خاتون صحافی نے بھوک لگنے پر دو افراد کو کاٹ کھایا
واقعےکے روز پورے دن کچھ بھی نہیں کھایا تھا اور نشے میں اسے کچھ سجھائی نہیں دیا تاہم اپنے کئے پر پچھتاوا ہے، عروہ دامن
بغداد میں امریکی نشریاتی ادارے کی خاتون رپورٹر نے نشے کی حالت میں بھوک لگنے پر دو افراد کو کاٹ کھایا۔
عرب ویب سائیٹ کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی نشریاتی ادارے سے وابستہ شامی نژاد خاتون صحافی عروہ دامن نے امریکی سفارت خانے میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران اس قدر شراب پی لی کہ ان کے حواس قابو میں ہی نہ رہے۔ زیادہ حالت خراب ہونے پر انہیں طبی امداد دینی پڑگئی اس دوران انہوں نے طبی عملے کے 2 ارکان کو کاٹ کھایا اور اس طرح طبی امداد فراہم کرنے والوں کو اسپتال میں داخل ہونا پڑگیا۔
عروہ دامن کی جانب سے نشے میں دھت ہوکر روا رکھے گئے رویئے کا شکار دونوں افراد نے خاتون صحافی اور امریکی خبر رساں ادارے کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی ہے تاہم ادارے نے اس قسم کی کسی بھی کارروائی سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب عروہ دامن نے ہوش میں آنے کے بعد اپنے رویئے پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کے روز انہوں نے دن بھر کچھ بھی نہیں کھایا تھا۔ نشے کی حالت میں انہیں کچھ سجھائی نہیں دے رہا تھا کہ وہ کیا کھائے اور کیا کرے۔ وہ سمجھتی ہیں کہ ان کا ناقابل معافی تھا اور اس کی وہ خود ذمہ دار ہیں۔
عرب ویب سائیٹ کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی نشریاتی ادارے سے وابستہ شامی نژاد خاتون صحافی عروہ دامن نے امریکی سفارت خانے میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران اس قدر شراب پی لی کہ ان کے حواس قابو میں ہی نہ رہے۔ زیادہ حالت خراب ہونے پر انہیں طبی امداد دینی پڑگئی اس دوران انہوں نے طبی عملے کے 2 ارکان کو کاٹ کھایا اور اس طرح طبی امداد فراہم کرنے والوں کو اسپتال میں داخل ہونا پڑگیا۔
عروہ دامن کی جانب سے نشے میں دھت ہوکر روا رکھے گئے رویئے کا شکار دونوں افراد نے خاتون صحافی اور امریکی خبر رساں ادارے کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی ہے تاہم ادارے نے اس قسم کی کسی بھی کارروائی سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب عروہ دامن نے ہوش میں آنے کے بعد اپنے رویئے پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کے روز انہوں نے دن بھر کچھ بھی نہیں کھایا تھا۔ نشے کی حالت میں انہیں کچھ سجھائی نہیں دے رہا تھا کہ وہ کیا کھائے اور کیا کرے۔ وہ سمجھتی ہیں کہ ان کا ناقابل معافی تھا اور اس کی وہ خود ذمہ دار ہیں۔