عمران کے موقف میں لچک لانے کی اب تک کی تمام سیاسی کوششیں بے سود
لانگ مارچ کا فیصلہ واپس نہیں لیاجائے گا،عمران خان پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکے ہیں
ISLAMABAD:
حکمران جماعت ن لیگ کی طرف سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے موقف میں لچک لانے کیلیے اب تک کی تمام کوششیںبے سود رہیں۔
عمران خان نے وفاقی حکومت کی طرف سے مصالحت کیلیے بھیجے گئے تمام سیاسی رہنمائوں کے سامنے اپنے مطالبات کی منظوری کی شرط رکھی۔ اس بارے میں سیاسی حلقوں کاکہنا ہے کہ دراصل حکومت نے اپنی ناقص حکمت عملی اور فیصلوں میں تاخیر کے باعث عمران خان کو اس مقام پر پہنچا دیا جہاں سے ان کیلیے لانگ مارچ کافیصلہ واپس لینا ممکن نہیں رہا کیونکہ اس وقت عمران خان پوائنٹ آف نو ریٹرن پر آ پہنچے ہیں۔ اب اگر تحریک انصاف کے سربراہ لانگ مارچ کا فیصلہ واپس لیتے ہیں تو اسکی انہیں بڑی سیاسی قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔
اس لئے عمران خان نے ملاقات کیلئے آنیوالے تمام سیاسی رہنمائوں کے سامنے ایک ہی موقف رکھا کہ اگر حکومت ان کے مطالبات کا سنجیدگی سے جواب دیتی تو یہ نوبت آتی۔عمران خان کیطرف سے27جون کے بہاولپور کے جلسے میں اعلان کردہ ڈیڈ لائن کوحکومت نے سنجیدگی سے نہیں لیاجبکہ حکومتی وزراء کے بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا،اب دیکھنا یہ ہے کہ کیاحکومت چودہ اگست سے پہلے عمران خان کو نظربند کرنے کا سخت فیصلہ کریگی یااس معاملے پر کوئی درمیانی راستہ نکالنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
حکمران جماعت ن لیگ کی طرف سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے موقف میں لچک لانے کیلیے اب تک کی تمام کوششیںبے سود رہیں۔
عمران خان نے وفاقی حکومت کی طرف سے مصالحت کیلیے بھیجے گئے تمام سیاسی رہنمائوں کے سامنے اپنے مطالبات کی منظوری کی شرط رکھی۔ اس بارے میں سیاسی حلقوں کاکہنا ہے کہ دراصل حکومت نے اپنی ناقص حکمت عملی اور فیصلوں میں تاخیر کے باعث عمران خان کو اس مقام پر پہنچا دیا جہاں سے ان کیلیے لانگ مارچ کافیصلہ واپس لینا ممکن نہیں رہا کیونکہ اس وقت عمران خان پوائنٹ آف نو ریٹرن پر آ پہنچے ہیں۔ اب اگر تحریک انصاف کے سربراہ لانگ مارچ کا فیصلہ واپس لیتے ہیں تو اسکی انہیں بڑی سیاسی قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔
اس لئے عمران خان نے ملاقات کیلئے آنیوالے تمام سیاسی رہنمائوں کے سامنے ایک ہی موقف رکھا کہ اگر حکومت ان کے مطالبات کا سنجیدگی سے جواب دیتی تو یہ نوبت آتی۔عمران خان کیطرف سے27جون کے بہاولپور کے جلسے میں اعلان کردہ ڈیڈ لائن کوحکومت نے سنجیدگی سے نہیں لیاجبکہ حکومتی وزراء کے بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا،اب دیکھنا یہ ہے کہ کیاحکومت چودہ اگست سے پہلے عمران خان کو نظربند کرنے کا سخت فیصلہ کریگی یااس معاملے پر کوئی درمیانی راستہ نکالنے میں کامیاب ہو جائے گی۔