کھیل کود کھیل بھی بک گیا

بگ تھری کی دو بڑی ٹیموں نے لیول ٹو اور تھری کے معاملات کو اِس شاندار انداز سے دبایا ہے کہ اِس کی نظیر ملنا بھی مشکل ہے


عاقب علی August 08, 2014
کھیل کا اب یہ المیہ بن گیا ہے کہ اِس کو بھی کاروبار بنادیا گیا ہے۔ میری ذاتی رہے تو یہی ہے کہ کھیل میں فیصلے اُصول کے مطابق ہونے چاہیے نہ کہ اثرورسوخ کی بنیاد پر۔ فوٹو: اے ایف پی

لاہور: کرکٹ واحد کھیل نہیں، تقریبا تمام ہی کھیلوں میں کھلاڑی کے درمیان دوران میچ کسی چھوٹی یا بڑی بات پر تلخ کلامی، غصے اور مغلظات بکنے جیسا عمل ہوہی جاتا ہے۔اس عمل کو عموماً شائقین انجوائے کرتے ہیں۔اس طرح کے واقعات سے بھرپور تمام ہی میچوں میں کھلاڑیوں پر بھاری رقم کے ساتھ آئندہ میچوں پر پابندی جیسے جرمانے عائد کئے جاتے ہیں۔ ایسا نہیں کہ اس عمل میں صرف ایشیائی کھلاڑی آگے ہوں ، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ سمیت دیگرممالک کے کھلاڑیوں سے بھی ماضی میں ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں اور مستقبل میں ان کے مزید ہونے کے امکانات کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن اب تک کوئی معاملہ بھی اتنا خبروں کی زینت نہیں بنا جتنا برطانوی فاسٹ بالر جیمز اینڈرسن اور بھارتی آل راؤنڈر رویندر جڈیجا کا ایشو بناہے۔

اس ایشو کو اور اس دوران بھارتی کرکٹ بورڈ کے رویے کو درست انداز سے سمجھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اور آپ انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کے ضابطہ اخلاق سے آگاہ ہوتے چلیں۔آئی سی سی ہرٹیسٹ ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچ کیلئے ریفری لگاتا ہے، جسے اختیار ہوتا ہے کہ دوران میچ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر جرمانے عائد کرے۔ضابطہ اخلاق میں میچ فکسنگ ، جھگڑے، جواری کھلاڑیوں کے متعلق رپورٹس کا جائزہ ، کھلاڑیوں کی دوران میچ کارکردگی اور بالنگ ایکشن وغیرہ شامل ہے۔کس معاملے پر کون سا جرمانہ عائد کیا جائیگا،انہیں لیول ون، ٹو، تھری اور فار وغیرہ میں تقسیم کیا گیا۔ لیول ون کے معاملات میں 50فیصد میچ فیس تک کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، لیول ٹو میں 100فیصد میچ فیس اور ایک ٹیسٹ یا دو ون ڈے میچوں کی پابندی عائد کردی جاتی ہے، لیول تھری میں کھلاڑی دو سے چار ٹیسٹ میچوں یا4سے 8ون ڈے میچ کھیلنے سے محروم کردیا جاتا ہے اور لیول فور میں 5ٹیسٹ، 20 ون ڈے یا تاحیات کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگا دی جاتی ہے، معاملہ اگر صرف میچ فکسنگ کا ہو تو پابندی کا دورانیہ 12ماہ سے تاحیات بھی ہوسکتا ہے۔

بھارتی کرکٹ ٹیم آج کل دو ڈھائی ماہ کیلئے انگلش بورڈ کی مہمان ہے، پہلے ٹیسٹ کے دوسرے روز انگلش کھلاڑی جیمز اینڈرسن کے خلاف بھارتی ٹیم انتظامیہ نے لیول تھری کی خلاف ورزی کی شکایت درج کرائی ، جس میں ان کا کہناتھا کہ ''فاسٹ بولر نے بھارتی آل راؤنڈر رویندر جڈیجا جس وقت پویلین لوٹ رہے تھے تو انہیں دھکا دیا اور مغلظات بکیں۔'' یعنی اینڈرسن پر کم از کم 4ٹیسٹ میچوں کی پابندی کا معاملہ گرم ہوگیا تھا تو انگلش کرکٹ بورڈ بھی کہا پیچھے رہنے والا تھا اس نے بھی رویندر جدیجا پر لیول تھری اور انگلش ٹیم کے منیجر فل نیل نے لیول ٹو کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر تفصیلات ریفری ڈیوڈ بون پر جمع کرادیں۔ ویسے میل آن لائن پر موجود واقعے کی ویڈیو کے مطابق اینڈ رسن نے ایسا کچھ نہیں کیا ۔اس پر بھارتی بورڈ کہاں خاموش رہنے والا تھا، اس نے معاملے کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا اور اثر و رسوخ کا استعمال کیا، جس پر ریفری ڈیوڈ بون نے خصوصی اختیار استعمال کئے اور بھارتی آل راؤنڈر پر لیول ٹو کے بجائے لیول ون کی تحت میچ فیس کا 50فیصد جرمانہ عائد کیا اوریوں وہ سیریز کے میچوں میں پابندی سے بچ گئے، ساتھ ہی انگلش کھلاڑی بھی میچ کی پابندی سے بچ گیا، مگر اس پر بھی بھارتی ٹیم مینجمنٹ کو تسلی نہ ہوئی اور اس نے فیصلے پر اعتراضات جڑ دئیے ۔بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا ہے اور شروع میں دھمکی دی کہ جوڈیشنل کمشنر گورڈن لیوس کا مکمل فیصلہ آنے کے بعد وہ اپیل کریگا۔ لیکن آخر فیصلہ آنے کے بعد اس کو آئی سی سی چیف ڈیو ڈ رچرڈ سن کی جانب سے درست قرار دئیے جانے پر معاملہ ٹھنڈا ہوگیا ہے۔

بگ تھری کی دو بڑی ٹیموں کے درمیان لیول ٹو اور تھری کے معاملات کو کس شاندار انداز سے دبایا گیا اس کی نظیر آپ ڈھونڈ بھی نہیں سکتے۔ اگر اس کی جگہ پاکستان، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقا کے کھلاڑی ہوتے تو ان پر تمام لیول کی سزاؤں کا بڑی بے دردی سے اطلاق ہوتا۔ میرے اس جملے کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ بین الاقوامی سطح پر ہمارے ساتھ خصوصی رعایت برتی جائے، بلکہ یہ ہے کہ فیصلے اصول کی بنیاد پر ہونا چاہیے اثر رسوخ کی بنیاد پر نہیں۔لیکن اگر یہ بات طے ہوگئی ہے بین الاقوامی سطح پر معاملات ایسے ہی چلیں گے تو پھر پی سی بی کو بھی سوچنا ہوگا کہ دنیا کی بہترین پانچ ٹیموں میں شامل اس کی ٹیم کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ آئیے آگے بڑھ کر اپنی کھوئی ہوئی عزت بحال کرنے کیلئے اقدامات کریں پر اس سے پہلے ملک میں کھیلوں کا معیار خراب کرتی سیاسی سے جان چھڑائی جائے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں