چوہدری نثارنے 14اگست تک پنجاب کے چیف ایگزیکٹیو کی ذمہ داریاں سنبھال لیںذرائع کا دعویٰ
چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب چوہدری نثار کے حکم پر صوبے کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے عمل کریں، وزیراعلیٰ پنجاب کا حکم
معتبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے 14اگست تک پنجاب کے چیف ایگزیکٹیو کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کو باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جمعہ کو لاہور آئے اور انھوں نے پنجاب کی بیوروکریسی کا اجلاس بلایا، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اپنے عملے، چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس پنجاب کو ہدایات جاری کیں کہ وہ چوہدری نثار کی ہدایات غور سے سنیں اور 14 اگست تک چوہدری نثار کے احکامات صوبہ کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے بجا لائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے چوہدری نثار نے ایک اجلاس کی صدارت کی ۔جس میں پنجاب کی7 ڈویژنز کے کمشنروں اور ریجنل پولیس افسروں نے شرکت کی اس کے علاوہ اجلاس میں آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی، اجلاس میں چوہدری نثار نے اعلیٰ حکام کو سخت وارننگ دی کہ پی اے ٹی کے کارکنوں کو ان کے اضلاع تک محدود رکھا جائے اور اگر کارکن لاہور پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تو متعلقہ کمشنر اور آر پی او کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
بعدازاں چوہدری نثار نے لاہور پولیس کے سربراہ، کمشنر اور ڈی سی او کی میٹنگ بلائی اور ان کو ہدایت جاری کی کہ عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو گرفتار کیا جائے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ اس وقت طاہر القادری کی رہائشگاہ کی چھت پر دو سو کارکن خواتین بھی موجود ہیں جس پر وزیر داخلہ نے کہا کہ طاہر القادری کو جمعے کی رات یا اگلی رات کو گرفتار کرلیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی تحریک کے یوم شہداء اور تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے نمٹنے کیلیے پنجاب کو وفاقی وزیرداخلہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ وزیرداخلہ جمعے کی رات کو واپس اسلام آباد روانہ ہوگئے، امکان ہے کہ وہ ہفتہ کو دوبارہ لاہور آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی قیادت چوہدری نثار علی اور شہباز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ مسلم لیگ ق کیساتھ بھی سخت رویہ اپنایا جائے، پہلے مرحلے میں مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حیسن اور پرویز الٰہی سے سیکیورٹی واپس لی گئی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے رسک پر نقل و حرکت کریں، جمعے کے روز نثار اور شہباز نے گجرات اور منڈی بہا الدین کے ڈی سی اوز ، ڈی پی اوز اور کمشنر گوجرانوالہ کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ان کے اضلاع میں چوہدریوں کے حمایتیوں کیخلاف سخت رویہ رکھا جائے۔
صوبائی وزیر انسداد دہشت گردی کرنل (ر)شجاع خانزادہ نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ وفاقی وزیر داخلہ جمعے کے روز پنجاب میں ہی تھے اور انھوں نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت اور وزیراعلیٰ شہباز شریف سے بھی ملاقات کی۔انھوں نے بتایا کہ چوہدری نثار نے سینئر قیادت کو بتایا کہ قادری کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا گیا ہے جس کے بعد اس کیخلاف سخت ایکشن لیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پولیس کو طاہر القادری کی گرفتاری کیلیے احکامات جاری کردیے گئے ہیں،اس وقت تمام صورتحال کنٹرول میں ہے اور 10اگست کے بعد یہ معاملہ ختم ہوجائیگا۔انھوں نے چوہدری نثار کے صوبہ کے چیف ایگزیکٹو کے کردار کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے امن و امان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت معمول میں کی ہے۔اس کے بعد انھوں نے شہباز شریف، صوبائی وزرا اور سنیئر پارٹی رہنمائوں سے گپ شپ کی ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کو باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جمعہ کو لاہور آئے اور انھوں نے پنجاب کی بیوروکریسی کا اجلاس بلایا، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اپنے عملے، چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس پنجاب کو ہدایات جاری کیں کہ وہ چوہدری نثار کی ہدایات غور سے سنیں اور 14 اگست تک چوہدری نثار کے احکامات صوبہ کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے بجا لائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے چوہدری نثار نے ایک اجلاس کی صدارت کی ۔جس میں پنجاب کی7 ڈویژنز کے کمشنروں اور ریجنل پولیس افسروں نے شرکت کی اس کے علاوہ اجلاس میں آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی، اجلاس میں چوہدری نثار نے اعلیٰ حکام کو سخت وارننگ دی کہ پی اے ٹی کے کارکنوں کو ان کے اضلاع تک محدود رکھا جائے اور اگر کارکن لاہور پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تو متعلقہ کمشنر اور آر پی او کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
بعدازاں چوہدری نثار نے لاہور پولیس کے سربراہ، کمشنر اور ڈی سی او کی میٹنگ بلائی اور ان کو ہدایت جاری کی کہ عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو گرفتار کیا جائے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ اس وقت طاہر القادری کی رہائشگاہ کی چھت پر دو سو کارکن خواتین بھی موجود ہیں جس پر وزیر داخلہ نے کہا کہ طاہر القادری کو جمعے کی رات یا اگلی رات کو گرفتار کرلیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی تحریک کے یوم شہداء اور تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے نمٹنے کیلیے پنجاب کو وفاقی وزیرداخلہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ وزیرداخلہ جمعے کی رات کو واپس اسلام آباد روانہ ہوگئے، امکان ہے کہ وہ ہفتہ کو دوبارہ لاہور آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی قیادت چوہدری نثار علی اور شہباز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ مسلم لیگ ق کیساتھ بھی سخت رویہ اپنایا جائے، پہلے مرحلے میں مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حیسن اور پرویز الٰہی سے سیکیورٹی واپس لی گئی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے رسک پر نقل و حرکت کریں، جمعے کے روز نثار اور شہباز نے گجرات اور منڈی بہا الدین کے ڈی سی اوز ، ڈی پی اوز اور کمشنر گوجرانوالہ کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ان کے اضلاع میں چوہدریوں کے حمایتیوں کیخلاف سخت رویہ رکھا جائے۔
صوبائی وزیر انسداد دہشت گردی کرنل (ر)شجاع خانزادہ نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ وفاقی وزیر داخلہ جمعے کے روز پنجاب میں ہی تھے اور انھوں نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت اور وزیراعلیٰ شہباز شریف سے بھی ملاقات کی۔انھوں نے بتایا کہ چوہدری نثار نے سینئر قیادت کو بتایا کہ قادری کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا گیا ہے جس کے بعد اس کیخلاف سخت ایکشن لیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پولیس کو طاہر القادری کی گرفتاری کیلیے احکامات جاری کردیے گئے ہیں،اس وقت تمام صورتحال کنٹرول میں ہے اور 10اگست کے بعد یہ معاملہ ختم ہوجائیگا۔انھوں نے چوہدری نثار کے صوبہ کے چیف ایگزیکٹو کے کردار کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے امن و امان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت معمول میں کی ہے۔اس کے بعد انھوں نے شہباز شریف، صوبائی وزرا اور سنیئر پارٹی رہنمائوں سے گپ شپ کی ہے۔