عراق میں امریکی فوج کی داعش جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بمباری

جنگی طیاروں نے داعش کے ٹھکانوں پر 500 پائونڈ بارود کے بم پھینکے


News Agencies August 09, 2014
بمباری صدر اوباما کی اجازت سے کی گئی، السیستانی کا مالکی پر عہدے سے دستبرداری کیلیے دباؤ۔ فوٹو: فائل

امریکی صدر باراک اوباما کی عراق میں داعش کے جنگجوؤں کیخلاف ٹارگٹڈ فضائی حملوں کی اجازت کے بعد امریکی جنگی طیاروں نے عراق کے شمالی علاقوں میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان ایڈمرل جان کربی نے تصدیق کی ہے کہ امریکی جنگی طیاروں نے شمالی علاقے اربل میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔ امریکی فوج کے 2 ایف اے 18 جنگی طیاروں نے باغیوں کے ٹھکانوں پر 500 پائونڈ بارود کے بم پھینکے۔ اوباما نے واضح کیاکہ عراق میں بری فوج نہیں بھیجی جائے گی۔ امریکی صدر نے ان حملوں کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اگر شدت پسندوں کی جانب سے امریکی مفادات کو خطرہ لاحق ہوا تو ان کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اوباما نے کہا کہ دنیا میں اگر کہیں بھی کوئی بحران ہوتا ہے تو امریکا ہر بار اس میں مداخلت نہیں کر سکتا نہ اسے کرنا چاہیے۔

اوباما کا کہنا تھا کہ اگر شدت پسند اربل شہر کی جانب قدم بڑھاتے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اربل میں امریکی قونصل خانے اور فوجی مشیروں کا دفتر ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی فضائیہ نے ایسے عراقی شہریوں کو خوراک اور امدادی سامان پہنچانے کا آپریشن شروع کر دیا جو اسلام پسندوں کے خوف سے دور دراز علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ عراقی شیعہ آبادی کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما آیت اللہ علی السیستانی نے وزیر اعظم نوری المالکی پر اپنے عہدے سے علیحدہ ہو جانے کے لیے دباؤ میں اضافہ کر دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔