بھوک اور بیماری سے مزید 4بارش متاثرین جاںبحق

ٹھل میں شگاف پر نہ کرنے سے مزید تباہی کا خدشہ‘ میرپور ماتھیلو کا زمینی رابطہ بدستور منقطع۔

ٹھل میں شگاف پر نہ کرنے سے مزید تباہی کا خدشہ‘ میرپور ماتھیلو کا زمینی رابطہ بدستور منقطع۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
سندھ کے مختلف شہروں سے بارش کا پانی نہیں نکالا جاسکا جس کے باعث وبائی امراض پھیلنے لگے۔


لاڑکانہ، خیرپور، رانی پور، ٹھل، میرپور ماتھیلو، گڑھی خیرو و دیگر علاقوں میں انتظامیہ کی نااہلی کی بدولت پانی کھڑا رہنے کے باعث مکینوں کو مشکلات کا سامنا ہے، اسکولوں اور اسپتالوں میں طلبہ اور مریضوں کو کوفت کا سامنا ہے، میرپور ماتھیلو اور نواحی علاقوں میں ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہونے کے ساتھ علاقے کا زمینی رابطہ بھی بدستور منقطع ہے،ٹھل میں برساتی پانی نہ نکالنے کے علاوہ نصیر شاخ کو پڑنیوالے شگاف بند نہ کرنے کے باعث رنگ بند پر پانی کا دبائو برقرار ہے جس کے باعث مزید تباہی کا خدشہ ہے۔ پنجاب کو بلوچستان سے ملانے والی قومی شاہراہ بھی بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے راکھی گھاٹ کے مقام پر 15دن سے بند پڑی ہے۔

دریں اثنا نارنگ منڈی کے سرحدی علاقہ میں دریائے راوی کے کٹائو نے پھر شدت اختیار کر لی، متاثرین نے وزیر اعلی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ادھرمتاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی طرف سے بارہ سوفوجی،72 کشتیاں ، 54 پانی نکالنے کے پمپ اور بھاری مشینری دن رات کام کر رہی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فوج نے جام پور ، راجن پور ، روجھان ، کندھ کوٹ ، جیکب آباد اور ڈیرہ مراد جمالی سے آٹھ ہزار سے زائد پھنسے ہوئے افراد کو نکالا، سندھ اور بلوچستان کے متاثرین سیلاب میں ہیلی کاپٹروں اور ٹرکوں کے ذریعے 150ٹن سے زائد خشک خوراک تقسیم کیا گیا۔ این این آئی کے مطابق حکومت بارش متاثرہ افراد کی بھوک اور بیماری ختم نہ کرسکی،اموات کا سلسلہ جاری، مزید3بچوں سمیت 4افراد جان کی بازی ہار گئے ۔
Load Next Story