امریکا فلسطینی ریاست کے قیام کی ذمہ داری پوری کرے مصری صدر
کیمپ ڈیوڈ معاہدے کا امریکا بھی فریق ہے،اسرائیل سے غزہ اورمغربی کنارے کے علاقے خالی کرائے,نیویارک ٹائمزکوانٹرویو۔
مصرکے صدرمحمدمرسی نے کہاہے کہ امریکہ عربوں کے بارے میں اپنی پالیسی تبدیل کرے۔
ماضی میں امریکی حکومتیں اپنے عوام کے پیسے سے ہمارے خطے کے عوام کی نفرت نہیں توناپسندیدگی ہی خریدتی رہی ہیں۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکہ جانے سے قبل اخبارنیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوںنے عرب ملکوں میں آنے والی تبدیلیوں کی حمایت پرامریکی صدرباراک اوباماکی تعریف کی اور ساتھ ہی فلسطینی عوام کے ساتھ جاری رکھے گئے مظالم پرتشویش بھی ظاہرکی۔
انہوںنے کہاکہ کیمپ ڈیوڈمعاہدے میں امریکہ بھی فریق تھا اس لیے اس کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرف توجہ دے ۔اس معاہد ے میں غزہ اورمغربی کنارے سے اسرائیلی فوج کی واپسی اورفلسطینی ریاست کے قیام کا ذکرہے لیکن ابھی تک اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ اب بھی مصرامریکہ کا اتحادی ہے تواس کا انہوںنے واضح جواب دینے سے انکارکردیا۔ان کاکہناتھا کہ وہ امریکہ اورمصرکودوست سمجھتے ہیں،اتحادی ہونے کے بارے میں امریکی کی اپنی تعریف ہے۔
انہوںنے اخوان المسلمون کے ساتھ اپنے تعلق کی تصدیق کی اورکہاکہ اس سے میرا پیدائشی تعلق ہے۔امریکہ کواپنے ضابطوں کے مطابق مصر کو نہیں دیکھناچاہیے۔اگرتم مغرب کی طرح ثقافتی اختلافات میں پڑے رہوگے تو صحیح فیصلے تک نہیں پہنچ پاؤگے۔جب مصری عوام کوئی فیصلہ کرتے ہیں توشایدیہ امریکہ کیلئے سودمندنہ ہواوریہ بھی ہوسکتاہے کہ مصری عوام کوامریکہ کا کوئی فیصلہ پسندنہ آئے۔
ماضی میں امریکی حکومتیں اپنے عوام کے پیسے سے ہمارے خطے کے عوام کی نفرت نہیں توناپسندیدگی ہی خریدتی رہی ہیں۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکہ جانے سے قبل اخبارنیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوںنے عرب ملکوں میں آنے والی تبدیلیوں کی حمایت پرامریکی صدرباراک اوباماکی تعریف کی اور ساتھ ہی فلسطینی عوام کے ساتھ جاری رکھے گئے مظالم پرتشویش بھی ظاہرکی۔
انہوںنے کہاکہ کیمپ ڈیوڈمعاہدے میں امریکہ بھی فریق تھا اس لیے اس کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرف توجہ دے ۔اس معاہد ے میں غزہ اورمغربی کنارے سے اسرائیلی فوج کی واپسی اورفلسطینی ریاست کے قیام کا ذکرہے لیکن ابھی تک اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ اب بھی مصرامریکہ کا اتحادی ہے تواس کا انہوںنے واضح جواب دینے سے انکارکردیا۔ان کاکہناتھا کہ وہ امریکہ اورمصرکودوست سمجھتے ہیں،اتحادی ہونے کے بارے میں امریکی کی اپنی تعریف ہے۔
انہوںنے اخوان المسلمون کے ساتھ اپنے تعلق کی تصدیق کی اورکہاکہ اس سے میرا پیدائشی تعلق ہے۔امریکہ کواپنے ضابطوں کے مطابق مصر کو نہیں دیکھناچاہیے۔اگرتم مغرب کی طرح ثقافتی اختلافات میں پڑے رہوگے تو صحیح فیصلے تک نہیں پہنچ پاؤگے۔جب مصری عوام کوئی فیصلہ کرتے ہیں توشایدیہ امریکہ کیلئے سودمندنہ ہواوریہ بھی ہوسکتاہے کہ مصری عوام کوامریکہ کا کوئی فیصلہ پسندنہ آئے۔