SAO PAULO:
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اعلان کیا ہے کہ انقلاب مارچ اور آزادی مارچ 14 ا گست سے شروع ہوگا اگر اس دوران قتل کردیا جاؤں تو کارکنان قتل کا بدلہ شریف برادران سے لیں۔
لاہور میں یوم شہدا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ظلم کی تاریک رات ختم ہونے والی ہے، انقلاب کی فتح یا اپنی شہادت تک ظلم کے خلاف جنگ لڑتا رہوں گا، کسی بھی حربے سے ڈرایا یا جھکایا نہیں جاسکتا، اطلاعات ہیں کہ مجھے کسی بھی وقت شہید کردیا جائے گا لیکن حکمرانوں کو بتادینا چاہتا ہوں کہ شہادت سے ڈرنے والا نہیں،پاکستان کے مظلوم عوام کے حقوق کے لئے شہادت کو ترجیح دوں گا، پنجاب اور وفاقی حکومت پاکستان میں اسرائیل کا کردار ادا کر رہی ہے، ماڈل ٹاؤن کو غزہ بنا دیا گیا ہے جہاں مکینوں کو 7 روز سے کھانے پینے کے لئے کچھ دستیاب نہیں اور اگر ماڈل ٹاؤن کے باہر کوئی شخص ضروری اشیا لینے جاتا ہے تو اسے گرفتار کرلیا جاتا ہے جبکہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کارکنان کے لئے کھانا بھجوایا جسے ماڈل ٹاؤن کے باہر ہی روک لیا گیا۔
سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ یوم شہدا کی تقریب کے لئے حکومت کی جانب سے ٹینٹ اور کرسیاں لانے تک کی اجازت نہیں دی گئی، اپنے حقوق کی آواز بلند کرنے والوں کو تصادم کے لئے اکسانے کی کوشش کی گئی لیکن آخری حد تک اپنے انقلاب کو پرامن رکھیں گے،ہم سرکاری تشدد کی مذمت کرتے ہیں، سرکاری بربریت کے باوجود پرامن رہیں گے کیوں کہ ہم جمہوریت اور امن پر یقین رکھتے ہیں اور ہر قسم کی دہشتگردی کے خاتمے کے خلاف لڑتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب پھولوں کی سیج نہیں، انقلاب پھل نہیں کہ جھولی میں ڈال دئے جائیں،امریکا، برطانیہ اور یورپ نے بھی طویل جنگوں اور قربانیوں کے بعد آزادی حاصل کی جبکہ پاکستان بھی طویل جدوجہد اور قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آیا اور ایک مرتبہ پھر ملک کو ظالم اور جابر حکمرانوں کے شکنجے سے چھڑانے کے لئے قربانیاں دینا ہوں گی، پارلیمنٹ کو کرپشن سے پاک کرنے، غربت کے خاتمے، انصاف کی فراہمی اوراقلیتی برادری کے تحفظ کے لئے جنگ لڑ رہے ہیں، ایسا نظام چاہتے ہیں جیسا امریکا اور یورپ میں رائج ہے جہاں ہر فرد کو بنیادی حقوق حاصل ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں کی غنڈہ گردی کے دن گنے جاچکے ہیں، انقلاب کے لئے چلائی گئی تحریک کے دوران عوامی تحریک کے 25 ہزار سے زائد کارکن گرفتار جبکہ ہزاروں شدید زخمی ہوئے، گزشتہ روز خواتین اور مردوں کو زخمی کر کے ان پر لاٹھیاں برسائی گئیں اور سیکڑوں کارکن اب بھی لاپتہ ہیں، عوامی تحریک کے خلاف ریاستی جبر انسانیت کی تذلیل ہے۔ سربراہ عوامی تحریک نے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب کا سورج جلد طلوع ہونے والا ہے اس لئے 3 دن تک یہیں بیٹھے رہیں گے اور ماڈل ٹاؤن سے باہر کھانا کھانے کے لئے باہر جاتے ہوئے 100، 100 کارکن ٹولیوں کی شکل میں باہر جائیں، اگر کوئی پولیس اہلکار ہاتھ اٹھائے تو اس کے ہاتھ توڑ دیئے جائیں، پنجاب پولیس فیصلہ کر لے کہ اسے ادھر آنا ہے یا ادھر جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مجھ پر ٹیکس چوری کا الزام لگایا گیا لیکن بتادینا چاہتا ہوں کہ 1985 سے 2013 تک ایک سال بھی ٹیکس کی ادائیگی کا ناغہ نہیں کیا جبکہ حکومت ٹیکس چور ثابت کرنے کے لئے غیر ملکی بینکوں سے ڈیٹا جمع کر رہی ہے، حکومت چاہے کچھ بھی کر لے مظلوم اور غریب پاکستانی عوام کے حقوق کے لئے جنگ لڑتا رہوں گا۔
تقریب میں تحریک انصاف ، مسلم لیگ(ق)، متحدہ قومی موومنٹ ، عوامی مسلم لیگ، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین کے علاوہ دیگر جماعتوں کے رہنما بھی شریک ہوئے۔