یوم آزادی منالو……
دنیا میں مسلم ممالک اور امت مسلمہ کا جس طرح استحصال کیا جارہا ہے پاکستان بھی ان خطرات سے ہر گز محفوظ نہیں۔
2014 کے یوم آزادی پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال غورطلب ہے۔ اس وقت پاکستان تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہا ہے کہ ایک طرف تو وطن کی خود مختاری پر بیرونی خطرات منڈلارہے ہیں تو دوسری جانب ملکی حالت اندرونی سطح پر کشمکش کا شکار ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ اس وقت پاکستان حالت جنگ میں ہے کہ افواج پاکستان شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مصروف عمل ہے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے بیان کے مطابق ''ضرب عضب'' آپریشن اس طرز پر نہیں ہورہا جس طرز پر ہونا چاہیے تھا اور اس آپریشن کے نتائج سے اقوام متحدہ مطمئن نہیں ہے۔ ممکن ہے کہ اقوام متحدہ کا یہ بیان نا چاہتے ہوئے بھی پاکستانی پالیسیوں میں مداخلت کا باعث بن جائے اور ملک کی خود مختاری پر شب خون مار دے۔ دوسری جانب دنیا کے نقشے پر پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کی بنیاد اسلام کے نفاذ کے نام پر رکھی گئی اور دنیا اسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے پہچانتی ہے۔
دنیا میں مسلم ممالک اور امت مسلمہ کا جس طرح استحصال کیا جارہا ہے پاکستان بھی ان خطرات سے ہر گز محفوظ نہیں۔ پاکستان تو روز اول سے ہی دشمن ممالک کی نظروں میںکھٹکتا رہا ہے کیونکہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک یہ ملک اسلام کے پرچار میں کوشاں رہا ہے اور اس سرزمین نے متعدد علماء دین کو جنم دیا جنہوں نے اسلامی تعلیمات کو دنیا بھر میں عام کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا اور آج بھی کر رہے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی مظالم دیکھنے کے بعد دیگر مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی اس خطرے سے محفوظ نہیں کیونکہ دنیا کے نقشے پر پاکستان دین اسلام کا سب سے بڑا علمبردار ملک ہے۔ پاکستان کے پڑوسی ملک بھارت کی موجودہ حکومت بھی پاکستان کے لئے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں کیونکہ بھارتی جنتا پارٹی(BJP) کا مزاج ہمیشہ سے ہی اسلام اور پاکستان مخالف رہا ہے اور اس پارٹی نے اکثر حمایت پاکستان مخالف بیانات دے کر ہی حاصل کی ہے۔ ان تمام بیرونی معاملات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات واضح ہے کہ پاکستان کو بیرونی سطح پر کئی خطرات اور خطرات سے بھرپور چیلنجز کا سامنہ ہے۔
پاکستان کی اندرونی صورتحال بھی کسی خوشی کی نوید نہیں کیونکہ ایک جانب پاک افواج حالت جنگ میں ہے تو دوسری جانب سیاسی اختلافات دشمنی کا رنگ اختیار کر رہے ہیں، 14اگست یوم آزادی پاکستان چند ہی روز کے فاصلے پر ہے اور ملکی سیاسی جماعتیں متحد ہونے کا مظاہرہ کرنے کے بجائے ایک دوسرے کو مرنے مارنے پر تلی ہوئی ہیں ۔ ایک کا منہ مشرق کی طرف ہے تو دوسری کا منہ مغرب کی طرف تیسری کا منہ شمال کی طرف تو چوتھی کا جنوب غرض یہ کہ ملک کی سیاسی جماعتیں عجیب و غریب صورت اختیار کر گئی ہیں۔
ایک طرف طاہر القادری صاحب حکومت کے دشمن بن چکے ہیں تو دوسری طرف عمران خان صاحب 14 اگست ہی کو سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ شاید یہ لیڈران یہ بھول گئے ہیں کہ اس دشمنی کے نتائج کیا نکلیں گے؟ سیاست برائے مخالفت کی پالیسی ملک پر کتنی اثر انداز ہوگی؟ کیا ملک میں یہ اندرونی دشمنی برداشت کرنے کی سکت ہے بھی یہ نہیں؟ شاید نہیں...کیونکہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان بدترین صورتحال سے گزر رہا ہے، ہزاروں افراد لاپتہ ہیں۔
گنجان آباد علاقے بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں یہاں تک کہ وہاں ملک دشمن عناصر پنپ رہے ہیں جو پاکستان سے علیحدگی چاہتے ہیں، اسی طرح وزیرستان میں آپریشن چل رہا ہے اور خبیرپختون خوا کے کئی علاقوں میں آئی ڈی پیز کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بنیادی سہولتوں کی فراہمی سے یہ صوبہ بھی مطمئن نہیں اسی طرح کی صورتحال سندھ کے شہری و دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ پنجاب کے کئی علاقوں کی بھی ہے، غرض یہ کہ ملک کا ایک بھی صوبہ مکمل خوشحال نہیں۔ ایسی خراب صورتحال میں یوم آزادی کے قریب سیاسی جماعتوں کا تماشہ کرنا درست ہے؟ کیا سیاسی جماعتوں کے اس رویے سے ملکی سالمیت کو مزید نقصان نہیں پہنچے گا؟
تقاضائے وقت تو یہ ہے کہ سیاسی لیڈران سمجھیں کہ ان کی اصل پہچان صرف پاکستان ہے۔ پاکستان ہے تو سب کچھ ہے۔ خدا نخواستہ ملک خطرے میں آگیا تو سب دھرا رہ جائے گا اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتوںکو اس نازک دور میں ایک ساتھ مل بیٹھنا چاہیے اور دنیا کو دکھانا چاہیے کہ اختلافات اپنی جگہ لیکن ملک کے نام پر ہم سب ایک ہیں۔
صرف اور صرف پاکستان کے نام پر تمام اختلافات کوپس پشت ڈال کر ملک کو ایک نئی راہ پر گامزن کرنا چاہیے جہاں ہر ایک کی پہچان صرف پاکستان ہو۔تمام جماعتوں کو چاہیے کہ وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اس یوم آزادی پر ملک کے ایک ایک فرد کو اپنے اپنے پلیٹ فارم پر جمع کر کے پاکستان سے محبت کا بھرپور اظہار کریں، جگہ جگہ پاکستان کی محبت میں ریلیاں اور جلسوں کا انعقاد کریں، وطن کی ایک ایک گلی کو سبز ہلالی پرچموں سے سجادیں کیونکہ اس مرتبہ 14 اگست2014 کا دن پاکستان کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوگا اور ہم جس سمت چاہیں گے پاکستان کو لے جائیں گے۔
زبان، قومیت، علاقہ،رنگ ونسل کی تفریق کے بغیر ایک دوسرے کے کندھے سے کندھا ملا لو۔ خدارا اس مرتبہ پاکستان کے لئے سب متحد ہوجائو۔پاکستان خطرے میں ہے اسے نکال لو۔پاکستان کو بچالو! یوم آزادی منالو! پاکستان زندہ باد! پاکستان پائندہ باد!