فوج عوام کے ساتھ ہے اور آزادی مارچ میں رکاوٹ نہیں بنے گی عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ حقیقی جمہوریت آنے تک اسلام آباد کے ڈی چوک سے نہیں اٹھیں گے جبکہ فوج عوام کے ساتھ ہے اور ہمارے آزادی مارچ میں رکاوٹ نہیں بنے گی ۔
لاہور میں زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو سب سے بڑا جشن اسلام آباد میں لگے گا، فوج عوام کے ساتھ ہے اور آزادی مارچ میں رکاوٹ نہیں بنے گی جبکہ پولیس بھی ہمارے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلو بٹوں کے ساتھ وہ کریں گے جس کے وہ اہل ہیں، 14 اگست کو ظلم کے نظام کا خاتمہ کریں گے اور عوام کو بادشاہت سے نجات دلائیں گے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری جدو جہد آج تک جمہوری رہی ہے، 14 اگست کو بھی پر امن احتجاج کریں گے، اس احتجاج میں ان کی بہنیں اور بچے سب آرہے ہیں اگرماڈل ٹاؤن جیسا واقعہ پیش آیا تو ملک تباہی کی طرف جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں جتنی بہترین جمہوریت ہوتی ہے اتنی خوشحالی ہوتی ہے، شریف برادران نے ملک کوتباہ کردیا ہے، ایک سال میں ریکارڈ قرضے لئے گئے اور ملک کو بادشاہت کی طرح چلایا جارہا ہے، پولیس اور سرکاری ملازمین سن لیں، کوئی گڑبڑ نہ کرے وہ اس ملک کے وفادار بنیں ایک خاندان کی ملازم نہ بنیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) اپنی باری کے لئے تیار بیٹھی تھی لیکن 30 اکتوبر 2012 کی سونامی آنے کے بعد انہوں نے جامع منصوبہ بندی سے دھاندلی کی، فخر الدین جی ابراہیم کو چیف الیکشن کمیشن بنایا گیالیکن انہیں اختیارات نہیں دیئے گیا، پنجاب میں جسٹس (ر) ریاض کیانی کو الیکشن کمشنر بنادیا گیا جو ماضی میں شریف برادران کے وکیل بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے پنجاب میں خوب کھیل کھیلا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں غلط فہمی تھی کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کی موجودگی میں کوئی کھیل نہیں کھیلا جاسکتا لیکن انہیں تو پتہ ہی نہیں تھا کہ وہ کسی اور کے لئے بیٹنگ کررہے ہیں، جسٹس (ر) خلیل الرحمان رمدے کی رہائش گاہ میں ریٹرننگ افسران کے اعزاز میں تقریب کا اہتمام کیا جہاں افتخار چوہدری نے نوازشریف کے حق میں تقریر کی، نگراں وزیراعلیٰ نجم سیٹھی نے تبادلوں کی بھرمار کردی لیکن وہ تمام مسلم لیگ (ن) کے بھرتی کئے گئے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے جلسوں نے زور پکڑا تو ریٹرننگ افسران نے اپنا کھیل کھیلنا شروع کیا اورغیر قانونی تبادلوں کا سلسلہ شروع ہوا، انتخابات سے صرف 2 روز قبل لاہور، راولپنڈی، ملتان، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں لاکھوں اضافی بیلٹ پیپرز مانگے گئے، جعلی پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے جہاں جعلی بیلٹ پیپرز پر ٹھپے لگائے گئے، 11 مئی کی رات کو نواز شریف صاحب ایک تقریر کرتے ہیں اوراس کے بعد خلیل الرحمان رمدے جادو کرتے ہیں جس سے ہم جیتے ہوئے انتخابات ہار گئے، اقتدار میں آنے کے بعد شریف برادران نے اپنی مدد کرنے والوں کو نوازا اور ایماندار لوگوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے کر بھگادیا،خلیل الرحمان رمدے ایک بھتیجی کو رکن اسمبلی جبکہ ان کے بیٹے کو اہم ترین صوبائی عہدہ دیا گیا۔ افتخارچوہدری کے بیٹے کو بلوچستان انویسٹمنٹ بورڈ کا اہم ترین عہدہ دے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے سیکریٹری اشتیاق احمد اور انور محبوب کو ان کی ملازمت میں توسیع دی گئی۔
چیرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ جمہوریت سزا و جزا کا نام ہے،اس ملک میں اس وقت تک صاف و شفاف انتخابات نہیں ہوں گے جب تک دھاندلی کرنے والوں کو سزا نہیں دی جاتی، جب تک موجودہ حکومت ہے انتخابات کی تصدیق نہیں ہوسکتی، پر امن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے، موجودہ حکومت کے پاس جعلی مینڈیٹ ہے اگران کا مینڈیٹ صحیح ہے تو 4 حلقوں پر ووٹوں کی تصدیق کرادیتے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی آج موجودہ حکومت کی حمایت کررہی ہے لیکن سابق چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری نے آصف زرداری کو ایک خط لکھا تھا کہ انہیں شک ہے کہ جسٹس افتخار چوہدری اور ایک میڈیا گروپ کی مدد سے آئندہ انتخابات میں دھاندلی کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ نے خود پارلیمنٓٹ میں کہا کہ ہر حلقے میں 60 سے 70 ہزار ووٹوں کی تصدیق ہی نہیں ہوسکتی، نواز شریف پاکستان کے حسنی مبارک ہیں ان کے ساتھ پولیس اور عدلیہ کی طاقت ہے، پرامن احتجاج جمہوری عمل کا حصہ ہے، قانون کے راستے سے ہمیں انصاف نہیں ملا تو ہم احتجاج پر نکلے۔ اگر ہمیں فوج کو بلانا ہوتا تو انتخابات ماننے سے ہی انکار کردیتے۔ انہوں نے کبھی فوج کو بلانے کی بات نہیں کی، فوج ملک کے مسائل کا حل نہیں، درحقیقت نواز شریف اپنی دھاندلی چھپانے کے لئے فوج کے چھپ رہے ہیں۔ اگران کا مینڈیٹ صحیح ہے تو وہ دوبارہ انتخبات سے کیوں ڈر رہے ہیں۔