جشن آزادی عظیم الشان طریقے سے منانے کیلیے تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں

پرچم ،جھنڈیوں ، بیجز اور دیگر آرائشی اشیا کی فروخت کے لیے عارضی اسٹال قائم


عامر خان August 12, 2014
بچوں میں جشن آزادی کی تیاریوں کے حوالے سے خصوصی جوش و خروش پایا جاتا ہے، شہری پرچم و دیگر آرائشی اشیا کی خریداری میں مصروف ہیں، شیخ نثار۔ فوٹو: اے پی پی

پاکستان کا جشن آزادی 14 اگست کو ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی شایان شان طریقے سے منانے کے لیے تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔

شہرکے مختلف علاقوں ، گلی کوچوں ، محلوں ، شاہراہوں ،عمارتوں اور دیگر مقامات کو انتہائی خوبصورتی کے ساتھ سجایا جا رہا ہے، بچوں میں جشن آزادی کی تیاریوں کے حوالے سے خصوصی جوش و خروش پایا جاتا ہے ، شہر کے تمام علاقوں میں جشن آزادی کے حوالے سے پاکستانی پرچم ، جھنڈیوں ، بیجز اور دیگر آرائشی اشیاء کی فروخت کے لیے سیکڑوں عارضی اسٹال قائم ہو گئے ہیں جہاں سے شہری جشن آزادی کے حوالے سے آرائشی اشیا کی خریداری جوش و خروش سے کر رہے ہیں۔

ایکسپریس نے جشن آزادی کی تیاریوں کے حوالے سے سروے کیا، جشن آزادی کی تیاریوں کے لیے آرائشی اشیا کی فروخت کی سب سے بڑی مارکیٹ لائٹ ہاؤس پیپر مارکیٹ میں قائم ہے، جہاں سیکڑوں اسٹالز موجود ہیں، اسٹالز پر مختلف سائز کے پاکستانی پرچم ، جھنڈیاں ، بیجز ، کیپ ، سرپر باندھنے والی پٹیاں ، پاکستانی پرچم کے ڈیزائن سے آراستہ ٹی شرٹ ، ایک سال سے 7 سال تک کے بچوں کے پاکستانی پرچم والے سوٹس اور آرائشی اشیا بڑی تعداد میں فروخت کی جا رہی ہیں۔

سروے کے دوران پاکستانی پرچم تیار کرنے والے مقامی تاجر شیخ نثار پرچم والے نے بتایا کہ یہ دن ہمارے لیے عید کی حیثیت رکھتا ہے، اس دن بر صغیر کے مسلمانوں کو آزادی کی نعمت حاصل ہوئی تھی اسی لیے ہر پاکستانی اس دن کو جوش و خروش سے مناتا ہے ،اس حوالے سے ہر شخص اپنی حیثیت کے مطابق اپنے گھر ، عمارت ، گلی ، محلوں کو سجاتا ہے جبکہ حکومت اور مختلف سرکاری اور نجی اداروں کی جانب سے 14 اگست کو اپنے دفاتر، عمارتوں اور سڑکوں کو سجایا جاتا ہے جبکہ ہر علاقے کے رہائشی بھی اپنے علاقوں کی چورنگیوں، شاہراہوں اور اہم مقامات کو پاکستانی پرچموں، جھنڈیوں، ہرے اور سفید رنگ کی برقی قمقموں سے آراستہ جھالروں سے سجاتے ہیں۔



انھوں نے بتایا کہ کراچی میں جشن آزادی کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں اور شہری اپنے گھروںاور محلوںکوسجانے کے علاوہ اپنی گاڑیوں اور موٹرسائیکل پر پر پاکستانی پرچم لگارہے ہیں ،پولیس موبائلوں پر بھی پاکستانی پرچم آویزاں ہیں ،انھوں نے بتایاکہ کراچی میں کئی سال سے امن وامان کی صورت حال مخدوش ہونے کے سبب 14 اگست کو روایتی جوش و خروش سے سجاوٹ دیکھنے میں نہیں آرہی تھی۔

تاہم گزشتہ برس سے شروع ہونے والے آپریشن کے باعث امن وامان کی صورت حال بہتر ہوئی ہے اور اس سال شہریوں میں گزشتہ سال کی نسبت زیادہ جوش و خروش ہے اسی لیے شہریوں کی بڑی تعداد جوق در جوق پیپر مارکیٹ اور مختلف اسٹالوں کا رخ کر رہی ہے اور بڑی تعداد میں جشن آزادی کے حوالے سے پرچم ، بیجز اور دیگر آرائشی اشیا کی خریداری کررہے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ جشن آزادی کے موقع پر ہمیں اس بات کا عہد کرنا چاہئے کہ ہم اپنے ملک میں محبت ، امن ، بھائی چارگی اور اخوت کے پیغام کو عام کریں گے اور اپنی تمام صلاحیتیں ملک کی ترقی کے لیے وقف کردیں گے ۔

پرچم کے ڈیزائن پر مبنی کپڑوں اور ٹی شرٹس کی فروخت بڑھ گئی

جشن آزادی کے حوالے سے مارکیٹوں اور اسٹالوں پر کپڑے اور پلاسٹک کے چھوٹے پرچموں ، کیپ اور بچوں کے پاکستانی پرچم والے ڈیزائن پر مبنی کپڑوں اور ٹی شرٹس کی فروخت عروج پر پہنچ گئی،سروے کے مطابق رواں جشن آزادی کے سیزن میں یہ پاکستانی پرچم والے کیپ سادے اور لائٹوں پر مبنی ہیں جو 40 روپے سے 300 روپے تک فروخت ہو رہے ہیں، اس کے علاوہ ریسکیو ادارے کے رضا کاروں کے ہیلمٹ پر مبنی ڈیزائن کے پلاسٹک کے ہرے رنگ کے ہیلمٹ والے کیپ بھی بچوں میں مقبول ہیں۔



بانس والا چھوٹا پاکستانی پرچم کم سے کم 100 اور زیادہ سے 800، پلاسٹک اور کپڑے والے ہاتھ کے جھنڈے 40 سے 100 روپے میں فروخت ہو رہے ہیں، اس کے علاوہ بچوں کے پاکستانی پرچم والے سوٹ 100 سے 300 روپے، ٹی شرٹ 70 سے 200 روپے میں فروخت ہو رہی ہے، دھاگے والی جھنڈیوں کا پیکٹ 200 روپے ، بغیر دھاگے والی جھنڈیوں کا پیکٹ 150 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، بچیوں کے ہاتھ میں پہننے والی پاکستانی ڈیزائن کے جھنڈے کی چوڑیوں کا سیٹ 50 سے 100 روپے تک میں دستیاب ہے۔

اس کے علاوہ گھروں، عمارتوں، گلیوں اور شاہراہوں کو سجانے کے لیے فینسی چائنا جھالروں کی فروخت بھی عروج پر پہنچ گئی ہے جس کا سیٹ 300 روپے سے 600 روپے تک دستیاب ہے، اس کے علاوہ پاکستانی پرچم کی دیوار اور بلڈنگ پر عکس دینے والی فینسی لائٹیں بھی 200 روپے سے لیکر 1000 روپے تک دستیاب ہیں، کراچی میں پاکستانی پرچم کے ڈیزائن پر آراستہ کپڑے والے کیپ اورنگی ٹاؤن میں تیار کیے جاتے ہیں ۔

کراچی میں مختلف سائز کے 2 کروڑ پرچم تیار کیے گئے

کراچی میں جشن آزادی کے حوالے سے تقریباً دو کروڑ سے زائد مختلف سائز کے پرچم تیار کیے گئے ہیں، مقامی تاجر شیخ نثار پرچم والے کے مطابق کراچی میں 1980سے قبل ہاتھ کی سلائی سے قومی پرچم تیار کیا جاتا تھا تاہم 1980میں مشینی پرنٹنگ کے پرچم کی تیاری کا آغاز ہوا ، پرچم کی تیاری میں سلک کپڑا استعمال کیا جاتا ہے جس میں تین چوتھائی حصہ گہرا سبز اور ایک چوتھائی حصہ سفید ہوتا ہے، سبز رنگ کے عین درمیان میں سبز رنگ کا ہلال اور اس کے درمیان پانچ کونوں والا ستارہ ہوتا ہے، ستارے کی ایک نوک پرچم کے سبز حصے کے کونے کی طرف سیدھی ہوتی ہے۔



انھوں نے بتایا کہ پرچموں کی تیاری کا کام جون میں شروع ہو جاتا ہے اور 31 جولائی تک پرچموں کی تیاری مکمل کرکے اس کی فروخت شروع کر دی جاتی ہے،انھوں نے بتایا کہ پرچم 2X3 ، 4X6 ، 12X8 ، 12X18 ، 18X24 ، 24X36 ، 36X54 اور 48X72 ، انچ اور فٹ کے تناسب سے تیار کیے جاتے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ زیادہ تر لوگ 6X4 فٹ کے پرچم خریدتے ہیں جبکہ ان کی خریداری عام شہریوں کے علاوہ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ بھی کرتی ہے ۔

فینسی بیجز، آرائشی اشیا مختلف ڈیزائن میں دستیاب ہیں

کراچی میں جشن آزادی کے حواے سے سادے و فینسی بیجز اور دیگر آرائشی اشیا مختلف ڈیزائن میں دستیاب ہیں، سروے کے دوران ان اشیا کی فروخت کرنے والے شخص شیراز احمد نے بتایا کہ اسٹالوں پر سادے پاکستانی پرچم والے بیجز فروخت ہو رہے ہیں، یہ بیجز شلوار قمیض، شرٹ اور ٹی شرٹ پر لگائے جاتے ہیں، یہ بیجز ایک انچ سے تین انچ تک کے ہوتے ہیں، ان میں پاکستانی پرچم سے آراستہ جھنڈے اور دیگر اقسام کی شکل میں بیجز ہوتے ہیں، یہ بیجز 20 روپے سے 60 روپے تک دستیاب ہیں۔

اس کے علاوہ نشان حیدر سے آراستہ، بابائے قوم قائد اعظم کی تصویر پر مبنی بیج بھی شامل ہیں جو 30 سے 70 روپے تک دستیاب ہیں ، اس کے علاوہ فینسی بیجز بھی شہریوں میں بہت مقبول ہو رہے ہیں اور یہ بیجز بچے بہت شوق سے خریدتے ہیں،ان بیجز میں ڈول ، 4 کلر لائٹ اور دیگر فینسی بیجز شامل ہیں جبکہ بے بی بیجز بچیوں میں انتہائی مقبول ہیں ، اس کے علاوہ اسٹالوں پر ہاتھ میں پہننے والے بینڈ ، رنگ ، انگھوٹیاں ، سر پر باندھنے والی پٹیاں بھی شامل ہیں ، بیجز 80 روپے سے 250 روپے تک دستیاب ہیں ان بیجز اور رنگ میں خصوصی لائٹیں لگی ہوتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں