پاکستان ایک نظر میں ہم کسی سے کم نہیں۔۔۔۔

ہمارے نوجوان ہر گزرتے دن کوئی نہ کوئی کارنامہ سر انجام دے کر دنیا بھر میں ثابت کر رہے ہیں کہ ہم کسی سے کم نہیں!۔


ہمارے نوجوان ہر گزرتے دن کوئی نہ کوئی کارنامہ سر انجام دے کر دنیا بھر میں ثابت کر رہے ہیں کہ ہم کسی سے کم نہیں!۔ فوٹو فائل

ISLAMABAD: قوموں کی ترقی میں ہمیشہ سے نوجوانوں کا بھرپور کردار رہا ہے۔تاریخ بتاتی ہے کہ نوجوان کسی بھی ملک کی طاقت اور اصل سرمایہ ہوتے ہیں۔کسی بھی ریاست کی ترقی انہی نوجوانوں کی کارکردگی پر انحصار کرتی ہے۔نوجوان ہی ہمارے ملک کے مستقبل کے معمار ہیں۔لیکن مناسب راہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بے شمارنوجوان غلط راستے کا انتخاب کرلیتے ہیں۔ہمارے ملک کے بد ترین حالات کے باوجود پاکستان کے شاہینوں نے ستاروں پر کمند ڈال کردنیا کو حیران کر دیا ہے۔اس اندھیر نگری میں ان ننھی روشنی کرنوں نے اندھیروں کو شکست دے دی ہے۔ان نوجوانوں نے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر تاریک راہوں کو روشنی بخشی ہے۔

ہمارے نوجوانوں نے ثابت کر دیا ہے محنت اور سچی لگن سے دنیا کی ہر چیز پر فتح پائی جا سکتی ہے یہ قوم دنیا کی بہتر ہی نہیں، بلکہ بہترین قوم ہے، جو تمام رکاوٹوں کے باوجود وہ کچھ کر سکتی ہے جسے دیکھ کر پوری دنیا کی عقل دنگ رہ جائے۔ایک بار نہیں جب بار بار پاکستانی نوجوان اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ، جس کے بعد پوری دنیا نے ورطہ حیرت میں ڈوب کر پاکستانی قوم کی صلاحیتوں کا عتراف کرتے ہوئے خود اپنے ہاتھوں سے انہیں انعامات سے نوازا ہے،جب آپ کو طعنے دینے والوں کی زبانیں گنگ ہو جائیں تو واقعی یہ ملک و قوم کے لیے باعث افتخار اور بڑی خوش قسمتی کی بات ہے۔

گزشتہ دنوں پاکستان کے ہونہار سپوت رائے حارث منظور نے9 سال کی عمر میں ٹیوشن پڑھے بغیر یونیورسٹی آف کیمبرج سے اولیول امتحان پاس کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ پاکستان کے اس ہونہار سپوت نے فزکس، کیمسٹری ، بایولوجی اور میتھ میٹکس کے مضامین میں یہ کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ رائے حارث نے سات کلاسز کا کورس والدین کے زیر نگرانی صرف سترہ ماہ میں مکمل کیا اور دنیا کے90 ممالک کے20 لاکھ طلبہ( جن کی عمریں 17 سال کے لگ بھگ تھیں )کے ہمراہ امتحان میں شریک ہوا اور انتہائی کم عمری میں اولیول کرکے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ حارث منظور نے وہ کام صرف نو سال کی عمر میں کر دکھایا جو 17,18سال کی عمر کے بچے عام طور پر کر پاتے ہیں۔حارث منظور کا کہنا ہے کہ اللہ تعالی کی مہربانی اور والدین کی محنت اور دعاؤں کی بدولت یہ کامیابی ملی۔ حار ث منظور عربی کورسز اور اسلامی تعلیمات کی کلاسز بھی باقاعدگی سے لے رہا ہے اور بیرسٹر بننے کے ساتھ ساتھ انشاء اللہ اسلامی اسکالر بھی بنے گا۔



حارث منظور سے پہلے بھی کم ترین عمر میں او لیول کے امتحان میں ٹاپ کرنے کا اعزاز فیصل آباد کی ہی 11 سالہ طالبہ ستارہ بروج کے پاس تھا۔ کم سن ستارہ نے 9 سال کی عمر میں کیمسٹری کے مضمون میں او لیول، جب کہ دس سال کی عمر میں بائیولوجی میں او لیول کر کے بھی ریکارڈ قائم کیاتھا۔ اسی طرح پاکستانی طالبعلم ہارون طارق کیمبرج یونیورسٹی کے تحت منعقد ہونے والے او،اے لیول امتحانات میں سب سے زیادہ A گریڈ لینے کا عالمی ریکارڈ قائم کر چکے ہیں،جب کہ ان سے پہلے بھی عالمی ریکارڈ پاکستانی طالب علم زوہیب اسد کے پاس تھا۔ پاکستانی طالب علم ابراہیم شاہد نے بھی او لیول میں اے گریڈز حاصل کر کے ورلڈ ریکارڈ بنا یا ہوا ہے۔ جبکہ پاکستانی طالب علم علی معین نوازش نے اے لیول کے امتحان میں اے گریڈز حاصل کر کے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا، تاہم ان سے پہلے اے لیول میں سب سے زیادہ اے گریڈز حاصل کرنے کا اعزاز پاکستانی شہیر جواد گل کے پاس تھا۔اوکاڑہ کے 15 سالہ طالب علم محمد عمار افضل نے بھی کمپیوٹر کے امتحان اوریکل نائن میں سب سے زیادہ نمبر لے کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔

لاہور کے علاقے کریم پارک میں رہنے والے مہروز یاورکی آنکھوں کی چمک میں آج تک میں نہیں بھلا پایا۔ننھے مہروز یاور نے صرف ساڑھے چھ سال کی عمر میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (MCP) کا امتحان پاس کر کے اپنی ہم وطن ارفع کریم رندھاوا کا ریکارڈ توڑکرایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ اس ننھے شاہین کے عظیم کارنامے کو دیکھتے ہوئے ارفع کریم فاؤنڈیشن نے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا ہے۔



2012 میں آسٹریلیا میں ہونے والے ریاضی کے مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والا 13 سالہ بچہ موسیٰ فیروز بھی پاکستانی ہی تھا۔ اس مقابلے میں دنیا بھر کے 231 ممالک سے کل 52 ہزار 82 اسکولوں کے60 لاکھ بچے اس ایونٹ کا حصہ بنے تھے، لیکن تحصیل پھالیہ کے 13 سالہ موسیٰ فیروز نے ایک منٹ میں اوسطاً 16 اور 50 منٹ میں4405 صحیح جوابات دے کر ریاضی کی دنیا کا مشکل ترین مقابلہ اپنے اور اپنے ملک کے نام کیا۔اس فتح کے بعد موسیٰ فیروز کو آسٹریلیا نے اپنا ریاضی کا سفیر مقرر کر کے پاکستان کو اعزاز بخشا۔



یہ صرف چند مثالیں ہیں ہماری دھرتی مسلسل بے شمار ہیرے پیدا کرہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران طبقہ ان نوجوانوں کی صلاحیتوں کو مزید پھلنے پھولنے کے لیے مواقع فراہم کرے۔ ہمارے نوجوان ہر گزرتے دن کوئی نہ کوئی کارنامہ سر انجام دے کر دنیا بھر میں ثابت کر رہے ہیں کہ ہم کسی سے کم نہیں!۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔