کراچی اسٹاک مارکیٹ بدترین مندی کے بعد تیزی 233 پوائنٹس ریکور
ابتدائی اوقات میں 554 پوائنٹس کی مندی کے بعد سرکاری مالیاتی اداروں کی خریداری، انڈیکس 3 حدیں پھلانگ کر 28304 پر بند
سرکاری مالیاتی اداروں نے اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے رجحان کو روک دیا، پیر کو 1309 پوائنٹس کی تاریخ ساز مندی کے بعد منگل کے روز کراچی اسٹاک ایکس چینج میں کاروباری سرگرمیوں کا آغاز منفی انداز میں ہوا اور ابتدائی10 منٹ میں کے ایس ای 100 انڈیکس 554 پوائنٹس تک گرگیا۔
اس دوران سرکاری مالیاتی ادارے این آئی ٹی، اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن، پک اک اور نیشنل بینک کے علاوہ کچھ فارن فنڈز بھی متحرک ہو گئے جنہوں نے اسٹاک مارکیٹ کو سنبھالا دیا اور وسیع پیمانے پر نچلی قیمتوں پر مستحکم کمپنیوں کے حصص کی خریداری کی جس سے مندی کے اثرات زائل ہوئے اور کاروباری تیزی کی جانب گامزن ہوگیا جس سے انڈیکس کی 28100 ،28200 اور28300 کی 3حدیں بیک وقت بحال ہوگئیں، تیزی کے سبب 52 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں49 ارب 36 کروڑ85 لاکھ 16 ہزار309 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ منگل کی تیزی کے باوجود سرمایہ کاروں کی اکثریت مضطرب ہیں کیونکہ ملک کے سیاسی افق پر کشیدہ صورتحال تاحال برقرار ہے، ان حالات میں آئندہ کاروباری سیشن میں اگر سرکاری مالیاتی اداروں کی جانب سے حصص کی خریداری سرگرمیاں برقرار رہیں تو تیزی برقرار رہ سکتی ہے بصورت دیگر مارکیٹ بڑی نوعیت کی مندی سے دوچار ہوگی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں اور میوچل فنڈز کی جانب سے مجموعی طور پر2 کروڑ33 لاکھ48 ہزار 595 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ مقامی کمپنیوں کی جانب سے35 لاکھ 54 ہزار167 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 1 کروڑ 13 لاکھ 53 ہزار 764 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے44 لاکھ29 ہزار495 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے5 لاکھ34 ہزار317 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے34 لاکھ66 ہزار853 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مارکیٹ کا مورال بلند ہوا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 233.09 پوائنٹس کے اضافے سے 28304.50 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 172.50 پوائنٹس کے اضافے سے 19710.17 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 313.45 پوائنٹس کے اضافے سے 45774.55 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت2.33 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 22 کروڑ6 لاکھ57 ہزار 410 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار374 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں194 کے بھائو میں اضافہ، 163 کے داموں میں کمی اور17 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھائو180 روپے بڑھ کر7400 روپے اور مری بریوری کے بھائو 40.99 روپے بڑھ کر930 روپے ہوگئے جبکہ وائتھ پاکستان کے بھائو100 روپے کم ہو کر 2800.01 روپے اور باٹا پاکستان کے بھائو56.36 روپے کم ہو کر 3284.64 روپے ہوگئی۔
اس دوران سرکاری مالیاتی ادارے این آئی ٹی، اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن، پک اک اور نیشنل بینک کے علاوہ کچھ فارن فنڈز بھی متحرک ہو گئے جنہوں نے اسٹاک مارکیٹ کو سنبھالا دیا اور وسیع پیمانے پر نچلی قیمتوں پر مستحکم کمپنیوں کے حصص کی خریداری کی جس سے مندی کے اثرات زائل ہوئے اور کاروباری تیزی کی جانب گامزن ہوگیا جس سے انڈیکس کی 28100 ،28200 اور28300 کی 3حدیں بیک وقت بحال ہوگئیں، تیزی کے سبب 52 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں49 ارب 36 کروڑ85 لاکھ 16 ہزار309 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ منگل کی تیزی کے باوجود سرمایہ کاروں کی اکثریت مضطرب ہیں کیونکہ ملک کے سیاسی افق پر کشیدہ صورتحال تاحال برقرار ہے، ان حالات میں آئندہ کاروباری سیشن میں اگر سرکاری مالیاتی اداروں کی جانب سے حصص کی خریداری سرگرمیاں برقرار رہیں تو تیزی برقرار رہ سکتی ہے بصورت دیگر مارکیٹ بڑی نوعیت کی مندی سے دوچار ہوگی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں اور میوچل فنڈز کی جانب سے مجموعی طور پر2 کروڑ33 لاکھ48 ہزار 595 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ مقامی کمپنیوں کی جانب سے35 لاکھ 54 ہزار167 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 1 کروڑ 13 لاکھ 53 ہزار 764 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے44 لاکھ29 ہزار495 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے5 لاکھ34 ہزار317 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے34 لاکھ66 ہزار853 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مارکیٹ کا مورال بلند ہوا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 233.09 پوائنٹس کے اضافے سے 28304.50 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 172.50 پوائنٹس کے اضافے سے 19710.17 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 313.45 پوائنٹس کے اضافے سے 45774.55 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت2.33 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 22 کروڑ6 لاکھ57 ہزار 410 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار374 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں194 کے بھائو میں اضافہ، 163 کے داموں میں کمی اور17 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھائو180 روپے بڑھ کر7400 روپے اور مری بریوری کے بھائو 40.99 روپے بڑھ کر930 روپے ہوگئے جبکہ وائتھ پاکستان کے بھائو100 روپے کم ہو کر 2800.01 روپے اور باٹا پاکستان کے بھائو56.36 روپے کم ہو کر 3284.64 روپے ہوگئی۔