68ویں یوم آزادی پر بھی پہلے قومی پرچم ساز کا تعین نہ ہو سکا

اس سلسلے میں دو دعوے دار تھے ماسٹر افضال حسین اور ان چھوٹے بھائی ماسٹر الطاف حسین جو اب اس دنیا میں نہیں رہے


خالد احمد August 13, 2014
پاکستانی قومی پرچم میں سبز بڑا حصہ مسلم تشخص چھوٹا سفید حصہ اقلیتوں کا نمائندہ، ہلال ترقی کی علامت،ستارہ روشنی اور علم کا نشان ہے ۔ فوٹو : فائل

اگر آپ سے سوال کیا جائے کہ پاکستان کے قومی پرچم کا خاکہ (ڈیزائن) کس نے تیار کیا تھا تو بلاتامل آپ کا جواب ہوگا امیرالدین قدوائی نے لیکن وہ پہلا پرچم ساز کون تھا جس نے اس ڈیزائن کو حقیقی روپ دے کر پرچم کی شکل میں ڈھالا تو آپ تذبذب میں پڑجائیں گے کیونکہ جس طرح آزادی کے گمنام سپاہیوں سے ہم لاعلم ہیں وہیں قومی پرچم بنانے والے اولین پرچم ساز کے نام سے بھی ہم ناواقف ہیں۔

قابل افسوس امر یہ ہے کہ پہلے پرچم ساز کی حیثیت بھی تنازع کا شکار ہے اور اس سلسلے میں دو دعوے دار تھے ماسٹر افضال حسین اور ان چھوٹے بھائی ماسٹر الطاف حسین جو اب اس دنیا میں نہیں رہے، قومی پرچم قوموں کی عظمت کی علامت ہوتا ہے جو آزاد مملکت کی فضاؤں میں لہرا کر قوم کے جذبہ حریت کی کہانی بیان کرتا ہے۔

پرچم قوم کی عزت اور جاہ و جلال کا نشان ہوتا ہے پاکستانی پرچم کا خاکہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی ہدایت پر امیرالدین قدوائی نے ڈیزائن کیا تھا، پاکستانی پرچم کی ساخت اور رنگوں کی مناسبت یوں ہے کہ پرچم کا بڑا سبز حصہ مسلم تشخص کو اجاگر کرتا ہے اور چھوٹا سفید حصہ اقلیتوں کی نمائندگی ظاہر کرتا ہے ہلال ترقی کی علامت ہے جبکہ ستارہ روشنی اور علم کا نشان ہے، پہلے قومی پرچم ساز کی تلاش کے لیے مرحوم حکیم محمد سعید اور معروف شاعر جمیل الدین عالی اور دیگر اکابرین نے بھی اخبارات میں کالموں، مراسلات اور بیانات کے ذریعے کھوج لگانے کی اپیل کی تھی اور ان کی کوششوں سے دو نام سامنے آئے کہ جون1947ء کو پاکستان کا پہلا پرچم تیار کرنے والے دو بھائی ٹیلر ماسٹر افضال حسین اور ان کے چھوٹے بھائی ماسٹر الطاف حسین تھے۔

جمیل الدین عالی نے 2004ء میں ''پاکستانی پرچم ساز کون '' کے عنوان سے اپنے کالم میں ماسٹر افضال حسین کو قومی پرچم ساز قرار دیا لیکن انھوں نے ماسٹر الطاف حسین کے بیٹے کے خط کا بھی ذکر کیا کہ بقول ظہور الحسن ان کے والد ماسٹر الطاف حسین نے پہلا قومی پرچم تیار کیا ہے عالی جی نے اس خط کا اپنے اگلے کالم میں تذکرہ کرتے ہوئے صحافیوں سے اس معاملے کی تحقیق کرکے کھوج لگانے کی بھی اپیل کی تھی، 8 مئی 1979ء کو صدر پاکستان جنرل محمد ضیا الحق کراچی کے دورے پر آئے تو ان سے ماسٹر افضال حسین نے ملاقات کی۔



صدر مملکت نے انھیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی (پرائیڈ آف پرفارمنس) اور مراعات دینے کا اعلان کیا اور انھیں 5 ہزار روپے نقد بطور انعام دیے اس سلسلے میں افضال حسین کا انٹرویو پہلی بار 19 اگست 1979ء کو مقامی اخبار میں شائع ہوا اس وقت ان کے چھوٹے بھائی الطاف حسین انتقال کرچکے تھے۔

ماسٹر افضال حسین کے انٹرویو کا یہ جملہ قابل غور ہے کہ ''میں نے جلدی سے پیمائش اور رنگوں کے تناسب سے کپڑے کی تراش خراش کرکے الطاف حسین کو دیا جسے انھوں نے سی دیا''، یکم دسمبر1979ء کے روزنامہ جسارت میں مرحوم ماسٹر الطاف حسین کی بیوہ شکیلہ بیگم کی جانب سے بیان شایع ہوا کہ ''پاکستان کا پہلا پرچم میرے مرحوم شوہر نے تیار کیا تھا'' شکیلہ بیگم نے بعد ازاں صدر مملکت اور ارباب اختیار کو خطوط کے ذریعے آگاہ کیا، سرکاری سطح پر تحقیقات ہوئی کئی محکموں کے افسران اور پاک فوج کے افسر انکوائری کے لیے ان کے گھر آئے اور دستاویزات اور لائف میگزین میں چھپنے والی ماسٹر الطاف حسین کی تصویر دیکھی، جس پر ماسٹر افضال حسین کو صدارتی تمغہ دینے کی کارروائی سرخ فیتے کی نذر ہوگئی۔

بعدازاں ماسٹر افضال حسین نے مقامی اخبار کو 19 دسمبر 1979ء کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ قومی پرچم سینے کی خدمت پر میرے لیے اعلان کردہ صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سرخ فیتے کا شکار ہوگیا ہے انھوں نے اس وقت صدر پاکستان اور حکومتی اکابرین کو تفصیلات پر مبنی خط بھی روانہ کیا، اسی سلسلے میں 8 اگست 1981 کو ان کا بیان مقامی اخبار میں شائع ہوا کہ میں پیرانہ سالی اور ناسازی طبع کی وجہ سے چلنے پھرنے سے قاصر ہوں اور 3 سال گزرجانے کے باوجود حکومت نے اعلان کردہ صدارتی تمغہ حسن کارکردگی مجھے عطا نہیں کیا۔

پہلے قومی پرچم ساز کے تعین کے حوالے سے ماسٹر افضال حسین کی صاحبزادی قمر سلطانہ کے مطالبے کی خبر مقامی روزنامے میں 2 فروری 2000ء کو شایع ہوئی جس میں قمر سلطانہ نے چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف سے ماسٹر افضال حسین کو بعداز مرگ صدارتی تمغہ حسن کارکردگی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کا نام نصابی کتب میں بطور پہلے قومی پرچم ساز کے شامل کرنے کا مطالبہ کیا، چند روز قبل 9 اگست کو قمر سلطانہ نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ماسٹر الطاف حسین کے بیٹے ہونے کے دعویدار ظہور الحسن نامی شخص کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظہور الحسن کا ہمارے خاندان سے کوئی تعلق نہیں ہے چچا الطاف حسین کی کوئی اولاد نہیں تھی تو ظہور الحسن کس قسم کے دعوے کررہے ہیں ان کا یہ بیان مختلف اخبارات میں شایع ہوا ہے۔

انھوں نے ارباب اختیار سے ظہور الحسن اور ان کے خونی رشتے داروں کے ڈی این اے کا مطالبہ کیا تاکہ سچ سامنے آسکے اور وہ آئندہ ایسے دعوے نہ کرسکے، ماسٹر الطاف حسین مرحوم کے بیٹے ظہور الحسن کے مطابق والد محترم نے پہلا قومی پرچم تحریک آزادی میں1947ء کے دوران دہلی گیٹ انڈیا میں تیار کیا والد نے ہجرت کے بعد حیدرآباد میں سکونت اختیار کی ان کی زندگی میں کسی نے پہلا پرچم ساز ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔

امریکی جریدے لائف میگزین کے 18 اگست 1947ء کے شمارے میں شایع ہونے والی تصویر اس بات کا ثبوت ہے اس حوالے سے تایا ماسٹر افضال حسین کو قومی پرچم ساز ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کے بعض اخبارات نے مضامین شایع کیے ہیں، اس حوالے سے تحریک نظریہ پاکستان کے صدر بیرسٹر ثمین خان نے 30 اکتوبر 2008ء کو پریس کانفرنس میں وضاحت کی کہ پاکستان کا پہلا قومی پرچم ماسٹر الطاف حسین نے تیار کیا تھا، ثمین خان کے مطابق میری موجودگی میں لائف میگزین کی فوٹو گرافر مارگریٹ نے دہلی انڈیا میں سیر کے دوران ماسٹر الطاف حسین کی دکان پر پرچم سیتے ہوئے تصویر اتاری اور یہی تصویر لائف میگزین میں شائع ہوئی۔

معروف شاعر محسن بھوپالی نے بھی مقامی اخبار کو 20 اکتوبر 2004ء میں مراسلہ بھیجا جس میں انھوں نے واضح کیا کہ 1958ء تا 1968ء تک ان کی حیدرآباد کے علاقے ہیر آباد میں رہائش رہی ماسٹر الطاف حسین کی درزی کی دکان (ٹیلر شاپ) پر صاحب علم شخصیات سے ملاقات رہتی تھی، ماسٹر الطاف حسین پاکستانی پرچم کی تیاری کا ذکر جذباتی انداز میں کرتے اور ساتھ ہی پرچم کی تیاری پر مبنی امریکی میگزین لائف میں چھپنے والی اپنی تصویر دکھاتے تھے،پہلے قومی پرچم ساز کے تعین کا معاملہ ہنوز التوا کا شکار ہے اور حکومتی سطح پر اب تک پاکستان کے پہلے قومی پرچم ساز کا اعلان نہیں ہوسکا ہے۔

پاکستان اپنا 68واں یوم آزادی منارہا ہے، اگر حکومتی زعما اس معاملے کی چھان بین کریں اور اس یوم آزادی پر پہلے قومی پرچم ساز کے نام کا اعلان کرکے اس قضیے کو نمٹا کر حق داروں کو ان کا حق دیتے ہوئے پاکستانی نوزائیدہ ریاست کو قومی شناخت دینے والے عظیم شخص کو بعداز مرگ صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازیں تو یہ قوم کے لیے یوم آزادی پر ایک گرانقدر تحفہ ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں