اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر اسلام قبول کیا بھارتی موسیقار یوون شنکر
بچپن سے ہی سوچتا تھا کہ وہ کون سی ایسی طاقت ہے جو اس پوری کائنات کو چلا رہی ہے، یوون شنکر راجا
جنوبی ایشیا کے سب سے کم عمر میوزک ڈائریکٹر کا اعزاز رکھنے والے بھارتی موسیقار یوون شنکر راجا کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ماں کے انتقال کے بعد اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر مسلمان ہوئے۔
بھارتی میڈیا کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں یوون شنکر راجا کا کہنا تھا کہ ان کے والدین کٹر ہندو تھے اور اپنے عقائد میں اس قدر پختہ تھے کہ اگر گھرمیں گلاس بھی ٹوٹ جاتا تو وہ کسی پنڈت کو بلالیتے تھے لیکن اس کے باوجود بچپن سے ہی انہیں ایک خیال سکون نہیں لینے دیتا تھا کہ خدا کی کوئی شکل کیسے ہوسکتی ہے، کوئی تو ایسی طاقت ہے جو اس پوری کائنات کو چلا رہی ہے۔ وہ اس طاقت کی تلاش میں سرکردہ رہتے تھے۔ 2011 میں ان کی والدہ اچانک انتقال کر گئیں اور انہوں نے ان کے ہاتھوں میں ہی دم توڑا۔ اس واقعے نے انہیں حیرت زدہ کردیا کہ چند ہی ساعتوں میں ان کی روح کہاں چلی گئی وہ ان سوالات کا جواب ڈھونڈنے لگے۔
یوون کا کہنا تھا کہ والدہ کے دنیا سے رخصت ہونے پر وہ شدید صدمے کی کیفیت میں تھے اور 2 برس تک ان کی یاد میں روتے رہتےتھے ، اسی دوران ان کے مسلمان دوست نے ایک مصلیٰ دیا کہ جب بھی اپنی والدہ کی یاد میں دل بوجھل ہو تو اس مصلے پر بیٹھ جایا کریں۔ انہوں نے وہ مصلیٰ لے کر اپنے کمرے کے ایک کونے میں رکھ دیا۔ ایک مرتبہ جب وہ اپنی والدہ کو یاد کرتے ہوئے بہت غمگین تھے تو انہیں اس مصلے کا خیال آیا، وہ کمرے میں آئے اور مصلیٰ بچھا کر بیٹھ گئے۔ مصلے پر بیٹھنے کے ساتھ ہی وہ زار وقطار رونے لگے اور اللہ تبارک و تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگے۔ اس واقعے نے ان کی روح کو تروتازہ کردیا اور اس کے بعد انہوں نے قرآن کریم کا مطالعہ شروع کیا۔
یوون شنکر کے مطابق جیسے جیسے انہوں نے قرآن کو سمجھنا شروع کیا تو ان پر اس کائنات کی حقیقت آشکار ہونے لگی اور بالآخر جنوری 2014 میں انہوں نے باقاعدہ طور پر مسلمان ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ انہوں نے والد کو سب سے آخر میں اپنے فیصلے سے آگاہ کیا تو انہوں نے اس کی مخالفت کی لیکن ان کے بھائی اور بھابھی نے ان کو کافی ہمت دلائی اور آج وہ ایک مسلمان بن کر اپنے رب کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں یوون شنکر راجا کا کہنا تھا کہ ان کے والدین کٹر ہندو تھے اور اپنے عقائد میں اس قدر پختہ تھے کہ اگر گھرمیں گلاس بھی ٹوٹ جاتا تو وہ کسی پنڈت کو بلالیتے تھے لیکن اس کے باوجود بچپن سے ہی انہیں ایک خیال سکون نہیں لینے دیتا تھا کہ خدا کی کوئی شکل کیسے ہوسکتی ہے، کوئی تو ایسی طاقت ہے جو اس پوری کائنات کو چلا رہی ہے۔ وہ اس طاقت کی تلاش میں سرکردہ رہتے تھے۔ 2011 میں ان کی والدہ اچانک انتقال کر گئیں اور انہوں نے ان کے ہاتھوں میں ہی دم توڑا۔ اس واقعے نے انہیں حیرت زدہ کردیا کہ چند ہی ساعتوں میں ان کی روح کہاں چلی گئی وہ ان سوالات کا جواب ڈھونڈنے لگے۔
یوون کا کہنا تھا کہ والدہ کے دنیا سے رخصت ہونے پر وہ شدید صدمے کی کیفیت میں تھے اور 2 برس تک ان کی یاد میں روتے رہتےتھے ، اسی دوران ان کے مسلمان دوست نے ایک مصلیٰ دیا کہ جب بھی اپنی والدہ کی یاد میں دل بوجھل ہو تو اس مصلے پر بیٹھ جایا کریں۔ انہوں نے وہ مصلیٰ لے کر اپنے کمرے کے ایک کونے میں رکھ دیا۔ ایک مرتبہ جب وہ اپنی والدہ کو یاد کرتے ہوئے بہت غمگین تھے تو انہیں اس مصلے کا خیال آیا، وہ کمرے میں آئے اور مصلیٰ بچھا کر بیٹھ گئے۔ مصلے پر بیٹھنے کے ساتھ ہی وہ زار وقطار رونے لگے اور اللہ تبارک و تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگے۔ اس واقعے نے ان کی روح کو تروتازہ کردیا اور اس کے بعد انہوں نے قرآن کریم کا مطالعہ شروع کیا۔
یوون شنکر کے مطابق جیسے جیسے انہوں نے قرآن کو سمجھنا شروع کیا تو ان پر اس کائنات کی حقیقت آشکار ہونے لگی اور بالآخر جنوری 2014 میں انہوں نے باقاعدہ طور پر مسلمان ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ انہوں نے والد کو سب سے آخر میں اپنے فیصلے سے آگاہ کیا تو انہوں نے اس کی مخالفت کی لیکن ان کے بھائی اور بھابھی نے ان کو کافی ہمت دلائی اور آج وہ ایک مسلمان بن کر اپنے رب کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں۔