وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واضح کیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں افواج پاکستان کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں جبکہ مارچ کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے اقوام متحدہ تحقیقات کے لئے نہیں آئے گا، عمران خان جس ادارے سے چاہیں دھاندلی کی تحقیقات کرالیں حکومت تیار ہے، کسی جماعت کو احتجاج کے بنیادی حق سے نہیں روکا جائے گا تاہم پرتشدد ہجوم کی دھمکی پر منتخب وزیراعظم اور اسمبلی کو گھر نہیں بھیجا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مارچ کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر من و عن عملدرآمد کیا جائے گا اگر کوئی جماعت اسلام آباد میں اجتماع کرنا چاہتی ہے تو متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو درخواست دے اور قانونی چارہ جوئی مکمل ہونے پر احتجاج کی اجازت دی جائے گی۔
وفاقی وزیرداخلہ نے یقین دلایا کہ حکومت کسی قسم کے سیاسی عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی تاہم شہریوں کی حفاظت حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے جس کے لئے کنٹینرز لگائے گئے جبکہ مشکلات کا سامنا کرنے پر شہریوں سے معذرت خواہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور گزشتہ 2 ماہ سے افواج پاکستان تاریخ کی مشکل ترین جنگ لڑ رہی ہے، قوم پر فرض ہے کہ اتفاق و اتحاد سے فوج کا ساتھ دے، یہ جنگ صرف افواج پاکستان کی نہیں بلکہ پوری قوم کی ہے، گھمبیر سیکیورٹی صورتحال میں ملک جنگ سے دوچار ہے لیکن چند ہفتوں سے قوم کی توجہ جنگ پر نہیں بلکہ لانگ مارچ پر ہے۔
چوہدری نثارعلی نے کہا کہ لانگ مارچ کا اعلان کرنے والے کہتے ہیں کہ جو لانگ مارچ میں شامل ہونے والا واپس آئے تو شہید کردو، پولیس والے راستہ روکیں تو ہاتھ توڑ دو، منتخب وزیراعظم استعفی دے دیں ، ایک ٹیکنو کریٹ حکومت بنادی جائے اگر ایسا نہ ہوا تو اسلام آباد کو مفلوج کردیں گے، کیا مہذب معاشروں میں اس طرح ہوتا ہے پاکستان کو اس طرح کا ملک بننے نہیں دیں گے جہاں پرتشدد ہجوم غیر آئینی اور غیر قانونی مطالبات کرے۔