’’اسکوالامائن‘‘

شارک مچھلی کے جگر میں پایا جانے والا اسکوالامائن نامی مادہ انسانی جسم کو مختلف وائرس کے حملوں سے محفوظ بناتا ہے۔


نحل زہرہ August 13, 2014
اسکوالا مائن جگر اور خون کے خلیوں پر حملہ آور وائرس کے خلاف نہایت مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے فوٹو : فائل

ہمارا مدافعتی نظام اعضا، مناعی خلیات اور سالمیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ مسلسل جراثیموں اور مختلف اقسام کے بیکٹریاز سے متصادم رہتا ہے۔ اس نظام کے مضبوط ہونے سے انسان بیماریوں اور مختلف وائرس کے حملوں کا مقابلہ کرسکتا ہے، لیکن جراثیم اور طبعی عوامل سے اس نظام کے کم زور پڑنے پر انسان بیماریوں کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ ہمارے جسم میں مختلف وائرس ناک اور سانس کی نالی کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔

قوت مدافعت کی مضبوطی کا تعلق صحت بخش غذا کے استعمال سے بھی ہے۔ مختلف وٹامنز، مناسب مقدار میں پروٹین اور لحمیات کے علاوہ کیلشیم سے بھرپور غذا مدافعتی نظام کی مضبوطی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ طبی ماہرین تازہ سبزیوں، پھلوں اور پینے کے صاف پانی کے ضروری مقدار میں استعمال کو اس نظام کی مضبوطی کا ذریعہ بتاتے ہیں۔

جدید طبی سائنس کی بدولت شارک مچھلی کے جگر میں پایا جانے والا اسکوالامائن نامی مادہ انسانی جسم کو مختلف وائرس کے حملوں سے محفوظ بنائے گا۔ اسکوالامائن 1993 میں دریافت کیا گیا۔ بعد کے برسوں میں تحقیق سے اس کے اینٹی وائرل ہونے کا انکشاف ہوا۔



ماہرین نے تجربات سے ثابت کیاکہ یہ انسانی جسم کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔ انہوں نے معلوم کیاکہ یہ مادہ اُن بیماریوں کے خلاف مؤثر کردار ادا کرتا ہے، جو جگر اور خون کے خلیات سے تعلق رکھتی ہیں۔

اسکوالا مائن جگر اور خون کے خلیوں پر حملہ آور وائرس کے خلاف نہایت مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ شارک مچھلی کے جگر سے اسکوالامائن کا اخراج ان کے مدافعتی نظام کو طاقت بخشتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جراثیم کُش ادویہ کئی بیماریوں کا حل ہیں، لیکن انسانی جسم میں داخل ہونے والے مختلف وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے اسکوالا مائن سے تیار کردہ ادویہ نہایت مؤثر ثابت ہوں گی۔

یہ مختلف وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خلاف جسم میں مدافعت پیدا کریں گی۔ شارک ایک خوں خوار سمندری مخلوق ہے، لیکن جدید سائنس اسی کی مدد سے انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کے لیے کام کررہی ہے۔ شارک سے حاصل ہونے والا یہ مادہ ڈینگی، زرد بخار، ہیپاٹائٹس بی، سی اور ڈی کی تشخیص پر دوا کی شکل میں استعمال ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں