جامعہ کراچیشٹل سروس کے کرایوں میں اضافہ طلبا کا احتجاج
کرایہ 5 سے بڑھاکر10روپے کردیا گیا ،نوٹیفکیشن جاری ہونے پر طلبانے بسیں روک دیں
جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے شٹل سروس کے کرایوں میں اضافہ کردیا ، یہ اضافہ یونیورسٹی کے شعبہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے کیا گیا ہے اور کرایہ 5روپے سے بڑھا کر10روپے کردیا گیا ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی بدھ کو یونیورسٹی کی طلبا تنظیم کی جانب سے احتجاج کیا گیا اورشٹل سروس روک دی گئی جس کے سبب دوپہرکوجامعہ کراچی سے مختلف علاقوںکوجانے والی بسیں یونیورسٹی سے باہرنہیں جاسکیں ،تاہم جامعہ کراچی کے مشیرامور طلبا اورسی کیورٹی ایڈوائزر کی جانب سے معاملے میں مداخلت کے بعد سہ پہرکو شٹل سروس بحال ہوگئی،
جامعہ کراچی کے شعبہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے پوائنٹ بسوں کے کرائے میں 100 فیصداضافے کا اطلاق 16جولائی سے شروع ہونے والے نئے سیمسٹرسے ہوگا گذشتہ روز جب اس فیصلے کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا تو طلبا کی جانب سے شٹل سروس روک کر احتجاج کیا گیا ، طلبا نے اس موقع پر بسوں کے کرائے میں کیے گئے اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ، طلبا کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ انتظامیہ پہلے طلبا کیلیے بسوں کی تعداد میں اضافہ کرے تاہم طلبا کو بتایا گیاکہ اس فیصلے پر فوری اطلاق نہیں کیا جارہا ہے اور 16 جولائی سے قبل فیصلے کے حوالے سے انھیں اعتماد میں لیا جا ئیگا ،
اس سلسلے میں دفتر مشیر امورطلبا کی جانب سے طلبا گروپس کا ایک اجلاس بلاکران سے بھی معاملے پر بات چیت کی جائے گی، جامعہ کراچی کے مشیرامور طلبا پروفیسرڈاکٹر انصر رضوی نے ''ایکسپریس''کو بتایا کہ شعبہ ٹرانسپورٹ خسارے کا شکار ہے،کرایوں میں کئی برس سے اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ ڈیزل کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے، واضح رہے کہ یونیورسٹی کے پاس 25 ہزارطلبہ وطالبات کے لیے صرف25 بسیں موجود ہیں جبکہ کئی بسیں ناکارہ کھڑی ہیں ،
یونیورسٹی کی سا بقہ انتظامیہ کی جانب سے اس جانب توجہ نہ دیے جانے کے سبب یہ شعبہ زوال کا شکار ہے،گذشتہ دور میں جب اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی جانب سے سرکاری جامعات کوبسوں کی خریداری کے سلسلے میں گرانٹ دی جارہی تھی تو جامعہ کراچی نے اس معاملے میں دلچسپی ہی نہیں لی۔
جامعہ کراچی کے شعبہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے پوائنٹ بسوں کے کرائے میں 100 فیصداضافے کا اطلاق 16جولائی سے شروع ہونے والے نئے سیمسٹرسے ہوگا گذشتہ روز جب اس فیصلے کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا تو طلبا کی جانب سے شٹل سروس روک کر احتجاج کیا گیا ، طلبا نے اس موقع پر بسوں کے کرائے میں کیے گئے اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ، طلبا کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ انتظامیہ پہلے طلبا کیلیے بسوں کی تعداد میں اضافہ کرے تاہم طلبا کو بتایا گیاکہ اس فیصلے پر فوری اطلاق نہیں کیا جارہا ہے اور 16 جولائی سے قبل فیصلے کے حوالے سے انھیں اعتماد میں لیا جا ئیگا ،
اس سلسلے میں دفتر مشیر امورطلبا کی جانب سے طلبا گروپس کا ایک اجلاس بلاکران سے بھی معاملے پر بات چیت کی جائے گی، جامعہ کراچی کے مشیرامور طلبا پروفیسرڈاکٹر انصر رضوی نے ''ایکسپریس''کو بتایا کہ شعبہ ٹرانسپورٹ خسارے کا شکار ہے،کرایوں میں کئی برس سے اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ ڈیزل کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے، واضح رہے کہ یونیورسٹی کے پاس 25 ہزارطلبہ وطالبات کے لیے صرف25 بسیں موجود ہیں جبکہ کئی بسیں ناکارہ کھڑی ہیں ،
یونیورسٹی کی سا بقہ انتظامیہ کی جانب سے اس جانب توجہ نہ دیے جانے کے سبب یہ شعبہ زوال کا شکار ہے،گذشتہ دور میں جب اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی جانب سے سرکاری جامعات کوبسوں کی خریداری کے سلسلے میں گرانٹ دی جارہی تھی تو جامعہ کراچی نے اس معاملے میں دلچسپی ہی نہیں لی۔