پی سی بی کو پی ایس ایل کیلیے پاکستان سمیت امریکا، آسٹریلیا، کینیڈا اور یو اے ای سے بڈز موصول ہو گئیں۔
تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل 11 سے 2 نئی ٹیموں کو شامل کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے 2 بار بڑھنے والی مقررہ تاریخ کے اندر 12 پارٹیز نے بڈز جمع کرا دیں۔
پی سی بی نے ٹینڈر کے نتائج کو غیر معمولی اور حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔
بڈرز پاکستان سمیت دنیا کے 5 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں، ان میں امریکا، آسٹریلیا، کینیڈا اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں۔
موبائل فون، سولرپینل کمپنیز، ریئل اسٹیٹ گروپ اور دیگر معروف کاروباری ادارے و شخصیات میدان میں موجود ہیں، کنسورشیم بھی بن چکے، بڈنگ کے ابتدائی مرحلے کے نتائج کا اعلان ہفتے کو کیا جائے گا۔
اگلے مرحلے میں ٹیکنیکلی کوالیفائیڈ بڈرز کو 8 جنوری کو اسلام آباد کنونشن سینٹر میں کھلی بولی کے ذریعے 2 نئی ٹیمیں خریدنے کا موقع ملے گا۔
پی سی بی بڈنگ کے عمل کو شفاف، مسابقتی اور عالمی معیار کے مطابق مکمل کرنے کے لیے پْرعزم ہے تاکہ پاکستان سپر لیگ کی مزید توسیع اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
نئی فرنچائز کی 10 سالہ ملکیت 2026 سے 2035 تک ہوگی۔ اس میں مذکورہ دونوں سال بھی شامل ہیں۔
کامیاب بولی دہندگان فیصل آباد، راولپنڈی، حیدرآباد، سیالکوٹ، مظفرآباد اور گلگت میں سے کسی ایک شہر کے نام پر ٹیم منتخب کرنے کے اہل ہوں گے۔
وہ فہرست سے باہر کا کوئی نام بھی تجویز کر سکتے ہیں،البتہ یہ بورڈ کی صوابدید ہے کہ وہ اسے منظور یا مسترد کرے، اس کی فیس بھی ایک ملین ڈالر یکمشت ادا کرنا ہوگی۔
کامیاب فرنچائز ٹیم کے نام میں شہر کے ساتھ لاحقہ بھی شامل کر سکے گی، اس کی بورڈ سے تحریری پیشگی منظوری حاصل کرنا ہو گی۔
کمرشل، تجارتی برانڈ یا موجودہ فرنچائززکے لاحقے قلندرز، کنگز، یونائیٹڈ، زلمی، گلیڈی ایٹرز اور سلطانز کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
ساتویں اور آٹھویں ٹیموں کو کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل 11 سے اگلے 5 ایڈیشنز تک 85 کروڑ روپے کم از کم سینٹرل پول انکم گارنٹی دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
یاد رہے کہ پی ایس ایل کا 11 واں ایڈیشن 26 مارچ 2026 سے 3 مئی تک منعقد ہوگا۔ اس بار ایونٹ میں 8 ٹیمیں ایکشن میں دکھائی دیں گی۔
ملتان سلطانز کے موجودہ اونرز کا معاہدہ نہیں بڑھایا گیا، مسلسل متنازع بیانات اس کی وجہ بنے، وہ خود بھی ٹیم کو اپنے پاس برقرار رکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، بورڈ کو اس ٹیم کے نئے مالکان کی بھی تلاش کرنا ہوگی۔
11ویں ایڈیشن میں ملتان سلطانز کے معاملات خود سنبھال لینے کا دوسرا آپشن بھی موجود ہے۔