خیالی پلاو نظم مرا جینا مرنا پاکستان

تری خاطر کر دوں سب قربان<br /> مرا جینا، مرنا، پاکستان


نئیر آفاق August 14, 2014
ترا رحم کبھی بھی کم نہ ہو بس سکھ ہی سکھ ہو، غم نہ ہو کوئی آنکھ یہاں پر نم نہ ہو یہَ علم کبھی بھی خم نہ ہو۔ فوٹو: اے ایف پی

مری دھڑکن، خواب، صدا۔۔۔ لوگو
مری چاہت، ظرف، دعا۔۔۔ لوگو
مرا باغ، ایاغ، صبا۔۔۔ لوگو
سب دکھوں کی ایک دوا۔۔۔ لوگو


مرا عشق، جنوں، مری عزت، آن
مرا جینا، مرنا، پاکستان

تو باغِ عدن کی ہے خوشبو
مرے لہو میں رچ بس جائے تو
ترا آبِ حیات ہے جامِ صبو
ترا نام بھی لوں، تو کر کے وضو

تری سوچ سے روشن ہے ایمان
مرا جینا، مرنا، پاکستان

سب خوابوں کو تعبیر ملے
روشن کل کی تصویر ملے
دلِ خستہ کو تعمیر ملے
بس خوشیوں کی تحریر ملے

ہر سکھ کا پورا ہو ارمان
مرا جینا، مرنا، پاکستان

آ، تیری مانگ سجاؤں میں
آ، تجھ کو گلے لگاؤں میں
ُتو پیڑ بنے اور چھاؤں میں
ُتو پھل بخشے اور کھاؤں میں


تو گیت بنے، میں تیری تان
مرا جینا، مرنا، پاکستان

ترا رحم کبھی بھی کم نہ ہو
بس سکھ ہی سکھ ہو، غم نہ ہو
کوئی آنکھ یہاں پر نم نہ ہو
یہَ علم کبھی بھی خم نہ ہو

اے کاش! بڑھے بس اس کی شان
مرا جینا، مرنا، پاکستان

ہر سانس تجھی پہ واروں میں
آ، تیری نظر اتاروں میں
ترا پریتم، روپ سنواروں میں
تری جیت پہ تن من ہاروں میں

تری خاطر کر دوں سب قربان
مرا جینا، مرنا، پاکستان

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔


اگر آپ بھی ہمارے لئے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ نظم کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں