نواز شریف کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ استعفیٰ دیکر دوبارہ الیکشن کرائیں عمران خان
آج سہ پہر 3 بجے حکومت کے خلاف دھرنا دیں گے، عمران خان
چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے پاس اب صرف ایک ہی راستہ ہے کہ وہ استعفیٰ دیں اور دوبارہ انتخابات کرائیں کیونکہ میں تب تک یہاں سے نہیں جاؤں گا جب تک نوازشریف استعفیٰ نہیں دیتے۔
اسلام آباد میں آبپارہ چوک پرجلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی نہیں سوچا تھا کہ فجر کے وقت تقریر کروں گا اور جو پارٹی فجر کے وقت جلسہ کرے وہی نیا پاکستان بناسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 40 گھنٹے سے نہیں سویا لیکن آج نوجوانوں کا جنون دیکھ کر مزید 40 گھنٹے تک جاگ سکتا ہوں کیونکہ کبھی کبھی قوموں کی تاریخ میں یہ موقع آتا ہے کہ اللہ انہیں اپنی تقدیر بدلنے کا موقع دیتا ہے اب ہمیں یہ موقع ملا ہے ہمیں اسے گنوانا نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب اسلام آباد کی سڑک پر پہنچا تو پولیس نے خط کے ذریعے حملے کے خدشے سے آگاہ کیا جس پر سوچا کہ اگر مرنا ہی ہے تو ملک کو آزاد کرانے کے لیے اپنی جان دوں۔ ان کا کہنا تھا کہ خوف انسان کو غلام بنا دیتا ہے اور اسے بڑا انسان نہیں بننے دیتا اب ہمیں اس خوف کا بت توڑنا ہے کیونکہ حکمرانوں نے پنجاب پولیس پر اتنا خوف ڈال دیا ہے کہ وہ ناجائز کام نہ کریں تو ان کو نوکریوں سے نکال دیا جاتا ہے اس لیے وہ چپ کرکے تماشہ دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے گوجرانوالہ میں جشن منانے والے عورتوں اور بچوں پر پتھراؤ کرایا اور ہمارے کنٹینر پر گولیاں چلائیں۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مجرموں کو تحفظ دیا جاتا ہے اس لیے فیصلہ کیا کہ جب تک ملک کو حقیقی آزادی نہیں مل جائے اسلام آباد سے نہیں اٹھیں گے، ملک میں بار بار جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں پہلے ہمیں یہ بتایا جائے کہ ملک میں جمہوریت کہاں موجود ہے جسے ہم ڈی ریل کریں گے، ہم نے چار حلقوں کا مطالبہ کیا تھا جس کے لیے قانون سمیت ہر جگہ کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا جس کے بعد یہ فیصلہ کیا اب سڑکوں پر نکلیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ اگر قوم نے ایسے انتخابات کو چیلنج نہیں کیا تو اس ملک میں کوئی ایمانداراور پڑھا لکھا انسان یہاں انتخابات نہیں لڑ سکتا کیونکہ جب دھاندلی میں مقابلہ ہوتا ہے تو صرف وہی جیتتا ہے جسے دھاندلی کرنا آتی ہے، ہم کسی صورت اس الیکشن کو قبول نہیں کریں گے اگر ہم نے اسے قبول کیا تو پاکستان کی جمہوریت کی تباہی میں ہم برابر کے حصے دار ہوں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اب نوازشریف کے پاس ایک ہی راستہ ہے وہ استعفیٰ دیں اور دوبارہ الیکشن کرائیں کیونکہ ہم تب تک اسلام آباد میں رہیں گے جب تک نوازشریف استعفیٰ نہیں دیتے، اب نئے الیکشن ہوں گے اور نئی حکومت آئے گی اب نیا پاکستان بننے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی، اگر ہمیں خیبرپختونخوا میں اگر دوبارہ الیکشن کرانے کا کہا جائے تو کل کرادیں گےاور پہلے سے زیادہ نشستیں حاصل کریں گے لیکن حکمرانوں کو اس بات کا خوف ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے کیونکہ انہیں پتا ہے کہ انتخابات میں بہت بڑی میچ فکسنگ کی گئی ہے اور ہمیں پتا ہے کہ اس میں کون کون ملوث ہے۔ چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں اب یہیں پر رات گزاروں گا اور قوم کو دعوت دیتا ہوں کہ اپنی آزادی کے لیے یہاں پہنچیں کیونکہ آزادی کوئی بھیک نہیں ملتی اس کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے اور اسی چھیننا پڑتا ہے۔
عمران خان نے کا کہ مجھے اللہ نے بہت کچھ دیا ہے اور مجھے کوئی انسان کچھ نہیں دے سکتا لیکن ہمیں ایسے پاکستان کے بارے میں سوچنا ہوگا کہ جہاں گلو بٹ جیسے لوگ سب کے سامنے قانون توڑیں اور عدالتوں سے رہا ہوجائیں کیا ہم ایسے پاکستان میں رہ سکتے ہیں جہاں غریب غریب اور امیر امیر تر ہوجائے، جہاں کوئی کمزور اپنا جائز کام نہیں کراسکتا لیکن طاقت ہرناجائز کام کراسکتا ہے،جس کا وزیراعظم اپنا پیسہ باہر رکھتا ہو اور منی لانڈرنگ کرتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی آدھی آبادی کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی، امیر کیلئے ایک تعلیمی نظام اور غریب کے لیے دوسرا نظام ہو، کیا ہم اس پاکستان میں رہنا پسند کریں گے جہاں ہمارے حکمران بھیک مانتے پھریں۔ ان کاکہنا تھا کہ اس ایک سال میں پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضہ لیا گیا لیکن حکمرانوں کو غریب عوام کا پیسہ اپنی عیاشیوں پر خرچ کرتے ہوئے شرم نہیں آتی۔ عمران خان نے کہا کہ وقت آگیا اب قوم فیصلہ کرے کہ ہمیں یہ لوگ منظور نہیں اور ہمیں ان سے آزادی لینا ہے۔
تحریک انصاف کے جلسے کے دوران اسلام آباد میں مسلسل بارش ہوتی رہی جس کے باوجود کارکن پورے جوش وخروش کے ساتھ جلسے میں شریک رہے جبکہ اس دوران عمران خان کو چھتری کی پیش کش کی گئی جسے انہوں نے مسترد کردیا۔
اسلام آباد میں آبپارہ چوک پرجلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی نہیں سوچا تھا کہ فجر کے وقت تقریر کروں گا اور جو پارٹی فجر کے وقت جلسہ کرے وہی نیا پاکستان بناسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 40 گھنٹے سے نہیں سویا لیکن آج نوجوانوں کا جنون دیکھ کر مزید 40 گھنٹے تک جاگ سکتا ہوں کیونکہ کبھی کبھی قوموں کی تاریخ میں یہ موقع آتا ہے کہ اللہ انہیں اپنی تقدیر بدلنے کا موقع دیتا ہے اب ہمیں یہ موقع ملا ہے ہمیں اسے گنوانا نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب اسلام آباد کی سڑک پر پہنچا تو پولیس نے خط کے ذریعے حملے کے خدشے سے آگاہ کیا جس پر سوچا کہ اگر مرنا ہی ہے تو ملک کو آزاد کرانے کے لیے اپنی جان دوں۔ ان کا کہنا تھا کہ خوف انسان کو غلام بنا دیتا ہے اور اسے بڑا انسان نہیں بننے دیتا اب ہمیں اس خوف کا بت توڑنا ہے کیونکہ حکمرانوں نے پنجاب پولیس پر اتنا خوف ڈال دیا ہے کہ وہ ناجائز کام نہ کریں تو ان کو نوکریوں سے نکال دیا جاتا ہے اس لیے وہ چپ کرکے تماشہ دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے گوجرانوالہ میں جشن منانے والے عورتوں اور بچوں پر پتھراؤ کرایا اور ہمارے کنٹینر پر گولیاں چلائیں۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مجرموں کو تحفظ دیا جاتا ہے اس لیے فیصلہ کیا کہ جب تک ملک کو حقیقی آزادی نہیں مل جائے اسلام آباد سے نہیں اٹھیں گے، ملک میں بار بار جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں پہلے ہمیں یہ بتایا جائے کہ ملک میں جمہوریت کہاں موجود ہے جسے ہم ڈی ریل کریں گے، ہم نے چار حلقوں کا مطالبہ کیا تھا جس کے لیے قانون سمیت ہر جگہ کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا جس کے بعد یہ فیصلہ کیا اب سڑکوں پر نکلیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ اگر قوم نے ایسے انتخابات کو چیلنج نہیں کیا تو اس ملک میں کوئی ایمانداراور پڑھا لکھا انسان یہاں انتخابات نہیں لڑ سکتا کیونکہ جب دھاندلی میں مقابلہ ہوتا ہے تو صرف وہی جیتتا ہے جسے دھاندلی کرنا آتی ہے، ہم کسی صورت اس الیکشن کو قبول نہیں کریں گے اگر ہم نے اسے قبول کیا تو پاکستان کی جمہوریت کی تباہی میں ہم برابر کے حصے دار ہوں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اب نوازشریف کے پاس ایک ہی راستہ ہے وہ استعفیٰ دیں اور دوبارہ الیکشن کرائیں کیونکہ ہم تب تک اسلام آباد میں رہیں گے جب تک نوازشریف استعفیٰ نہیں دیتے، اب نئے الیکشن ہوں گے اور نئی حکومت آئے گی اب نیا پاکستان بننے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی، اگر ہمیں خیبرپختونخوا میں اگر دوبارہ الیکشن کرانے کا کہا جائے تو کل کرادیں گےاور پہلے سے زیادہ نشستیں حاصل کریں گے لیکن حکمرانوں کو اس بات کا خوف ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے کیونکہ انہیں پتا ہے کہ انتخابات میں بہت بڑی میچ فکسنگ کی گئی ہے اور ہمیں پتا ہے کہ اس میں کون کون ملوث ہے۔ چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں اب یہیں پر رات گزاروں گا اور قوم کو دعوت دیتا ہوں کہ اپنی آزادی کے لیے یہاں پہنچیں کیونکہ آزادی کوئی بھیک نہیں ملتی اس کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے اور اسی چھیننا پڑتا ہے۔
عمران خان نے کا کہ مجھے اللہ نے بہت کچھ دیا ہے اور مجھے کوئی انسان کچھ نہیں دے سکتا لیکن ہمیں ایسے پاکستان کے بارے میں سوچنا ہوگا کہ جہاں گلو بٹ جیسے لوگ سب کے سامنے قانون توڑیں اور عدالتوں سے رہا ہوجائیں کیا ہم ایسے پاکستان میں رہ سکتے ہیں جہاں غریب غریب اور امیر امیر تر ہوجائے، جہاں کوئی کمزور اپنا جائز کام نہیں کراسکتا لیکن طاقت ہرناجائز کام کراسکتا ہے،جس کا وزیراعظم اپنا پیسہ باہر رکھتا ہو اور منی لانڈرنگ کرتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی آدھی آبادی کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی، امیر کیلئے ایک تعلیمی نظام اور غریب کے لیے دوسرا نظام ہو، کیا ہم اس پاکستان میں رہنا پسند کریں گے جہاں ہمارے حکمران بھیک مانتے پھریں۔ ان کاکہنا تھا کہ اس ایک سال میں پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضہ لیا گیا لیکن حکمرانوں کو غریب عوام کا پیسہ اپنی عیاشیوں پر خرچ کرتے ہوئے شرم نہیں آتی۔ عمران خان نے کہا کہ وقت آگیا اب قوم فیصلہ کرے کہ ہمیں یہ لوگ منظور نہیں اور ہمیں ان سے آزادی لینا ہے۔
تحریک انصاف کے جلسے کے دوران اسلام آباد میں مسلسل بارش ہوتی رہی جس کے باوجود کارکن پورے جوش وخروش کے ساتھ جلسے میں شریک رہے جبکہ اس دوران عمران خان کو چھتری کی پیش کش کی گئی جسے انہوں نے مسترد کردیا۔