سانحہ ماڈل ٹاؤن عدالت کا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
عدالت نےمقدمے میں رانا ثنا اللہ ، پولیس حکام اور بیورو کریسی کے افسران کو بھی نامزد کرنے کا حکم دیا
سیشن کورٹ لاہورنے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سمیت 22 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سیشن کورٹ لاہور میں تحریک منہاج القرآن کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف،وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف،سابق وزیر قانون رانا ثنااللہ سمیت 22 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جبکہ سانحہ کے خلاف مقدمے میں پولیس حکام اور بیورو کریسی کے افسران کو بھی نامزد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تھانہ فیصل ٹاؤن پولیس مقدمے کے اندراج کے لیے قانون کے مطابق کارروائی کرے اور سانحہ کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے.
دوسری جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے بھی اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوادی ہے جس کے موصول ہونے کی تصدیق ترجمان پنجاب حکومت کی جاب سے کردی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں کسی کو واضح طور پر ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا تاہم رپورٹ میں پنجاب حکومت کے محکموں کو غفلت اور لاپرواہی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹرطاہرالقادری کی رہائش گاہ کے اطراف سے بیریئر ہٹانے کے معاملے پر پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنان میں شدید تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 14 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد افراد زخمی ہوگئےتھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سیشن کورٹ لاہور میں تحریک منہاج القرآن کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف،وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف،سابق وزیر قانون رانا ثنااللہ سمیت 22 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جبکہ سانحہ کے خلاف مقدمے میں پولیس حکام اور بیورو کریسی کے افسران کو بھی نامزد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تھانہ فیصل ٹاؤن پولیس مقدمے کے اندراج کے لیے قانون کے مطابق کارروائی کرے اور سانحہ کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے.
دوسری جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے بھی اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوادی ہے جس کے موصول ہونے کی تصدیق ترجمان پنجاب حکومت کی جاب سے کردی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں کسی کو واضح طور پر ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا تاہم رپورٹ میں پنجاب حکومت کے محکموں کو غفلت اور لاپرواہی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹرطاہرالقادری کی رہائش گاہ کے اطراف سے بیریئر ہٹانے کے معاملے پر پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنان میں شدید تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 14 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد افراد زخمی ہوگئےتھے۔