طاہرالقادری کی وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کو اقتدار سے علیحدگی کیلئے 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن

وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کےاستعفے تک بیٹھے رہیں گےپولیس ان کیخلاف مقدمہ درج کرے بصورت دیگرنتائج بھگتنےکیلئےتیاررہے


ویب ڈیسک August 16, 2014
شریف برادران اور وفاقی و پنجاب کابینہ کے ارکان کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالے جائیں، طاہرالقادری فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے 20 نکاتی مطالبات پیش کرتے ہوئے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ 48 گھنٹے میں شریف برادران اقتدار سے الگ ہوکر گرفتاری پیش کریں بصورت دیگر عوام خود فیصلہ کریں گے۔


اسلام آباد کے علاقے خیابان سہروردی میں انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے اعلان کیا ہے کہ وسط مدتی انتخابات،الیکشن کمیشن کی تحلیل یا 10 اور 20 حلقے کھولنے کو مسترد کرتے ہیں، وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور ان کی کابینہ استعفیٰ دے اور فوری طور پر اپنی گرفتاری پیش کریں اگر 48 گھنٹے میں ایسا نہ کیا گیا تو عوام اپنا فیصلہ خود کریں گے جس کی ذمہ داری ان پر نہیں ہوگی۔ انہوں نے ڈی جی ایف آئی اے سے درخواست کی کہ شریف برادران اور وفاقی و پنجاب کابینہ کے ارکان کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالے جائیں اگر انہیں باہر جانے دیا گیا تو ایف آئی اے کے ذمہ دارا افسران کا کڑا احتساب کیا جائے گا، طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی ملزم رانا ثنا اللہ نے ملک سے فرار ہونے کے لئے اپنی فلائٹ بک کرا لی انہیں فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر انقلاب مارچ میں دہشتگردی کا کوئی واقعہ ہوا تو وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے ارکان کے خلاف مقدمات درج کرائیں گے۔


20 نکاتی مطالبات پیش کئے جس میں سرفہرست وزیراعظم نواز شریف اور ان کی حکومت کے استعفے سمیت ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جبکہ انہوں نے اپنے دوسرے مطالبے میں قومی اسمبلی اور تمام صوبائی اسمبلوں کو فوری تحلیل کرنے کی بات کی جس کا جواز پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں میں موجود ممبرز آرٹیکل 62 اور 63 پر پورے نہیں اترتے اور اسمبلیوں میں بیٹھے دو تہائی ارکان کرپٹ، قرضہ خور اور ٹیکس چور ہیں اس لئے موجودہ اسمبلیوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مڈ ٹرم الیکشن مسائل کا حل نہیں، یہی لٹیرے پلٹ کر واپس آجائیں گے بلکہ انقلاب کے ذریعے نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں اور وسط مدتی انتخابات مسترد کرتے ہیں، اگر 10 یا 20 حلقے کھولنے کی بات ہوتو وہ بھی نہیں مانتے کیوں کہ چند حلقے کھولنے یا الیکشن کمیشن کے بدلنے سے عوامی مسائل حل نہیں ہونگے۔


سربراہ عوامی تحریک نے اپنے تیسرے مطالبے میں نیشنل گورنمنٹ کے قیام کا مطالبہ کیا جبکہ چھوتھے مطالبے میں انہوں نے کرپشن میں ملوث افسران اور بیورو کریٹس کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا۔ اپنے پانچویں مطالبے میں انہوں نے کہا کہ نئے تشکیل پانے والی قومی حکومت کے ذریعے ملک کے غریبوں کو معاشی طور پر استحصال کو ختم کرنے کے لئے 10 نکاتی سوشو اکنامک ایجنڈا نافذ کیا جائے، انقلابی ایجنڈے میں سب سے پہلے بے گھر افراد کو گھر دیا جائے۔ چھٹے مطالبے میں انہوں نے عوام کو سود کے بغیر قرضے دینے کا مطالبہ کیا۔


ڈاکٹر طاہرالقادری نے ساتواں مطالبہ کیا کہ ہر شخص کو روٹی اور کپڑا مہیا کیا جائے اور بے روزگار کو روزگار دیا جائے، آٹھویں مطالبے کے مطابق ہیلتھ پالیسی رائج کر کے ہر غریب کو مفت علاج مہیا کیا جائے، نویں مطالبے میں انہوں نے ملک کے ہر بچے اور عمر رسیدہ شخص کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ملک سے جہالت کا خاتمہ کیا جائے۔ اپنے دسویں مطالبے میں انہوں نے کہا کہ جن کے پاس وسائل کم ہیں انہیں بنیادی ضروریات کی تمام اشیا آدھی قیمت پر فراہم کی جائے۔


اپنے دیگر مطالبات میں ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ جن کی تنخواہ کم ہیں ان کے بجلی اور گیس کے بل آدھے کئے جائیں، پہلے تین ماہ میں سب غریبوں اور کم آمدنی والے لوگوں کو قیمتیں کم کر کے آدھی قیمت پر کھانے پینے کی اشیا فراہم کی جائیں، خواتین کو گھروں کے اندر ہوم انڈسٹری کی شکل میں معاشی تحفظ دیا جائے، دہشتگردی، انتہا پسندی کا کلیتاً خاتمہ کیا جائے اور آئین میں ترمیم کر کے یہ بات یقینی بنائی جائے کہ مختلف مکاتب فکر ایک دوسرے کو کافر قرار نہیں دے سکتے، ملک میں ہزاروں امن ٹریننگ سینٹر قائم کئے جائیں اور تعلیمی نصاب سے انتہا پسندی پر مبنی مواد نکال کر نصاب میں امن اور برداشت کے مضامین کو شامل کیا جائے،اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے،


عوامی تحریک کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ ملک میں مزید صوبے بنانے کی ضرورت ہے اور اگر اگر سیاسی، سماجی اور دفاعی حالات اجازت دیتے ہیں تو انتظامی بنیاد پر گلگت بلتستان،فاٹا، ہزارہ، جنوبی پنجاب کو صوبہ بنایا جائے، بلدیاتی حکومت کی شکل میں ملک میں اختیارات کی منتقلی نچلی سطح تک کی جائے۔


اپنے خطاب میں ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ یہ جمہوریت نہیں جہاں عوام بے گھر ہوں، جہاں وہ بنیادی حقوق سے محروم ہوں اور جہاں خواتین مجبوری کے تحت پیسے کے لئے اپنی عزتیں تار تار کرنے پر مجبور ہوں بلکہ جمہوریت میں عوام کے حقوق کا خاص تحفظ کیا جاتا ہے، موجودہ پارلیمنٹ 20 کروڑ عوام کی زندگیوں میں تبدیلی لانے میں ناکام ہوچکی ہے، آرٹیکل 11 کے تحت حکومت چائلڈ لیبر کے خاتمے میں ناکام ہوچکی ہے، آرٹیکل 37 اور 38 کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جس کے مطابق مفت تعلیم اور علاج حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن عوام کو یہ چیزیں نہیں دی جارہی۔


ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ہم قانون پر یقین رکھتے ہیں اور اس کا نفاذ چاہتے ہیں، ملکی آئین میں آرٹیکل 9 سے 38 تک عوام کے بنیادی حقوق سے متعلق ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہورہا، جبکہ حکومت سابق صدر پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 کی کارروائی پر توجہ دے رہی ہے اور مسلسل آئین کی 30 شقوں کی کو نظر انداز کر کے آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے اس لئے حکومت کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ قائم کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں