پاکستان سے5 سالوں میں47 کروڑ85 لاکھ ڈالرز کی بیرون ملک سرمایہ کاری

12کروڑ76 لاکھ اسٹیٹ بینک،35کروڑ8 لاکھ ڈالر ای سی سی کی منظوری سے سرمایہ کاری


Irshad Ansari August 17, 2014
سب سے زیادہ2012-13میں29کروڑ82لاکھ ڈالرسرمایہ کاری کیلیے باہر بھیجے گئے،رپورٹ ۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

پاکستان سے گزشتہ 5سال کے دوران مجموعی طور پر 47 کروڑ 85 لاکھ 60ہزارڈالر مالیت کا سرمایہ بیرون منتقل ہوا ہے جبکہ سب سے زیادہ سرمایہ مالی سال 2012-13 کے دوران بیرون ملک منتقل ہوا ہے۔

وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ یہ وہ سرمایہ ہے جو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی منظوری سے بیرون ممالک سرمایہ کاری کے لیے منتقل ہوا ہے جبکہ غیرقانونی طریقے سے جو سرمایہ بیرون ممالک منتقل ہوا ہے اس کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں ہے۔ وزارت خزانہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کو بیرون ممالک سرمایہ کاری کے لیے 50 لاکھ ڈالر تک کا سرمایہ بیرون ملک لے جانے کی اجازت دینے کے اختیارات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس ہیں جبکہ 50 لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کا سرمایہ بیرون ممالک لے جانے کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے اجازت حاصل کرنا ہوتی ہے۔

اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2009-10 سے مالی سال 2013-14 کے دوران بیرون ممالک منتقل ہونے والے 47 کروڑ 85 لاکھ60 ہزارڈالر مالیت کے سرمائے میں سے 12کروڑ76 لاکھ 70 ہزارڈالر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی منظوری سے بیرون ملک منتقل ہوا ہے جبکہ 35کروڑ8 لاکھ 90ہزارڈالر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)کی منظوری سے بیرون ملک منتقل ہوئے ہیں۔

اعدودشمار میں بتایا گیاکہ مالی سال 2009-10 کے دوران 2کروڑ 13لاکھ90 ہزار ڈالر، مالی سال 2010-11 کے دوران 3کروڑ54 لاکھ40ہزار ڈالر، مالی سال2011-12 کے دوران4کروڑ46لاکھ60 ہزارڈالر، مالی سال 2012-13کے دوران 29کروڑ82 لاکھ 30ہزارڈالر ، مالی سال2013-14 کے دوران 7کروڑ88 لاکھ40 ہزارڈالر پاکستان سے بیرون ملک منتقل ہوئے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 5 سال میں سب سے زیادہ سرمایہ مالی سال 2012-13کے دوران بیرون ملک منتقل ہوا جس کی مالیت 29 کروڑ82 لاکھ 30ہزارڈالر ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیاکہ پاکستان سے بیرون سرمایہ کی منتقلی میں اس وقت اضافہ ہوتا ہے جب ملک میں ناموافق معاشی حالات و واقعات ہوں اور سرمایہ کاری کی ناقص صورتحال ہو یا امن و امان کی صورتحال خراب ہو اور سیاسی عدم استحکام ہو۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ وجوہ کی بنا پر اثاثہ جات اور رقوم تیزی سے بیرون ملک منتقل ہوتی ہیں اورامن و امان کی صورتحال و سیاسی بے چینی کی وجہ سے ملک سے تیزی سے سرمایہ باہر جانے لگتا ہے البتہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے سرمائے کی غیر قانونی طور پر بیرون ممالک منتقلی کی روک تھام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے باعث فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک کے تمام ایئرپورٹس پر کرنسی کا پتا چلانے والے یونٹس قائم کردیے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔