نیو ایم اے جناح روڈ تجاوزات سے افادیت کھونے لگا سڑک پر 5 کٹ سے حادثات بڑھ گئے

سگنل فری کوریڈورتھری پرتجاوزات قائم، شہریوں نے سڑک توڑ کر غیر قانونی یوٹرن قائم کردیے، سڑک کی مرمت بند، گڑھے پڑگئے


عامر خان August 17, 2014
نیو ایم اے جناح روڈ پر پارکنگ پلازہ کے سامنے دیوار توڑ کر بنائے گئے یوٹرن سے گاڑیاں اور شہری گزر رہے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

شہر کی قسمت اس وقت تبدیل ہوئی جب 1999ء میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ کر کے اقتدار سنبھالا اور 2001 میں مقامی حکومتوں کا نظام پورے ملک میں متعارف ہوا۔

مقامی حکومتوں کے نظام کے تحت کراچی میں سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا قیام عمل میں آیا اور پہلے سٹی ناظم نعمت اللہ خان منتخب ہوئے جنھوں نے شہر میں بے پناہ ترقیاتی کام کرائے اور اس کے بعد مصطفیٰ کمال کراچی کے دوسرے سٹی ناظم منتخب ہوئے یہ دور کراچی کی تاریخ میں ترقیاتی کاموں کے لیے سنہری دور کہلایا اسی دور میں انفرا اسٹرکچر کی ترقی کے لیے ریکارڈ ترقیاتی منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچے اور شہر میں شاہراہوں کی ازسرنو بحالی، پل اور انڈر پاس تعمیر کیے گئے، ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے سگنل فوری کوریڈور1 ، 2 اور 3 کے منصوبے مکمل ہوئے، تاہم ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد بلدیاتی اداروں کی عدم توجہی سے شہر میں ترقی کا سفر رک گیا۔

بلدیاتی اداروں نے ان منصوبوں کی مرمت پر بھی توجہ نہیں دی جس سے ان منصوبوں میں بننے والی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ، شہر میں ایم اے جناح روڈ کے متبادل قائم کی جانے والی نیو ایم اے جناح روڈ جسے سگنل فری کوریڈور تھری کہا جاتا ہے، یہ شاہراہ بھی جگہ جگہ تجاوزات قائم ہونے ، عوام کی جانب سے سڑک کو توڑ کر غیر قانونی یوٹرن قائم کرنے اور مرمت نہ ہونے کے سبب مسائل کا گڑھ بن گئی ہے۔

ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے قائم کی جانے والی سڑک پر ان دنوں ایمپریس مارکیٹ اور مزار قائد سے قبل تک ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے، ایکسپریس نے سگنل فری کوریڈور تھری کے مسائل کے حوالے سے سروے کیا، سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کے دور میں ایم اے جناح روڈ اور شاہراہ فیصل سے ٹریفک کا دباؤ کم کرنے کے لیے سگنل فری کوریڈور تھری بنایا گیا اس منصوبے کے تحت لائنز ایریا کے درمیان میں سے ایک طویل اور کشادہ سڑک قائم کی گئی اس سڑک کے قیام کے لیے ہزاروں مکانات مسمار کرکے ری سیٹلمنٹ پروگرام کے تحت ان افراد کی آبادکاری ادارہ فراہمی و نکاسی آب کی محمود آباد میں اراضی پر کی گئی۔

اس منصوبے کے تحت پریڈی اسٹریٹ سے قائد اعظم کے مزار تک طویل شاہراہ قائم ہوئی جس کو اس منصوبے کے تحت پیپلز چورنگی ، جیل چورنگی ، حسن اسکوائر ، نیپا چورنگی سے ملیر کینٹ تک ملایا گیا اور اسے کوریڈور تھری کا نام دیا گیا، اس سڑک کے قیام کا مقصد صدر سے ٹریفک کو ایم اے جناح روڈ اور شاہراہ فیصل کی طرف بغیر کسی رکاوٹ گزارنا تھا، تاہم بلدیاتی اداروں کی غفلت اور لاپرواہی سے نیو ایم اے جناح روڈ پر ایمپریس مارکیٹ سے مزار قائد تک تجاوزات کی بھرمار ہوگئی ہے جس سے ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے اور یہ سڑک اپنی افادیت کھوتی جارہی ہے دھرنوں احتجاج اور جلسوں پر ایم اے جناح روڈ کے بند ہونے پر نیو ایم اے جناح روڈ متبادل کے طور استمال ہوتی ہے۔

نیو ایم اے جناح روڈ پر ایمپریس مارکیٹ سے مزار قائد تک 5 مقامات پر دونوں ٹریک کے درمیان قائم دیوار کو شہریوں نے توڑ کر یوٹرن بنا لیے۔ شاہراہ پر صدر دواخانے سے پیپلز چورنگی تک کوئی یوٹرن نہ تھا تاہم بلدیاتی اداروں کی سنگین غفلت پر شہریوں نے آسانی کی خاطر خود یوٹرن قائم کرلیے جس سے سڑک پر اچانک گاڑیوں کے یو ٹرن پر آنے سے آئے روز خطرناک حادثات ہوتے رہتے ہیں سب سے خطرناک یو ٹرن پارکنگ پلازہ کے سامنے بنایا گیا ہے ،غلط یو ٹرن سے دونوں ٹریکس پر الٹی سمت میں رکشے اور گاڑیاں چلائی جارہی ہیں۔

ریگل چوک سے پارکنگ پلازہ تک کا علاقہ کاروباری مرکز ہے، صدر دواخانے کے سامنے سینٹ پیٹرک چرچ ، تعلیمی ادارے اور پچھلے حصے میں رینبو سینٹر اور غیر قانونی بس اڈے قائم ہیں۔ ایمپریس مارکیٹ سے نیوشہاب الدین مارکیٹ تک سڑک پر ٹھیلے پتھارے اور رکشا اسٹینڈ بنادیے گئے ہیں ان تجاوزات سے ایمپریس مارکیٹ اور نیو ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، شہر کی تمام بسیں اور منی بسیں صدر سے گزرتی ہیں۔

سڑک کے آدھے پر تجاوزات قائم ہیں جبکہ شہری گاڑیاں پارکنگ پلازہ میں کھڑی کرنے کی بجائے سڑکوں پر پارک کرتے ہیں جس سے ٹریفک صرف ایک لائن سے گزر سکتی ہے اس سنگین صورتحال پر بھی ٹریفک پولیس اور بلدیاتی ادارے مبینہ طورپر لاپروائی اور غفلت برت رہی ہیں۔

گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان کی ہدایت پر کمشنر آفس اور بلدیاتی اداروں نے صدر کے علاقے کو ٹریفک فری زون بنانے کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا اس منصوبے کے تحت صدر کے علاقے کو صرف تجارتی سرگرمیوں کے لیے مخصوص کرنے کے لیے یہاں پر ٹریفک کا داخلہ ممنوع قرار دینے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی اور سابق ناظم کے دور میں کروڑوں روپے کی لاگت سے قائم پارکنگ پلازہ کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم یہ منصوبہ صرف اعلان تک محدود رہا اور اب تک اس منصوبے کے حوالے سے کوئی قابل ذکر پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔

اس حوالے سے کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی کہتے ہیں کہ صدر کے علاقے کو ٹریفک فری زون بنانے کے لیے کام جاری ہے اور جلد اس سڑک سے تجاوزات کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا اور نیو ایم اے جناح روڈ کی بحالی اور مرمت کے لیے بلدیاتی اداروں کے ساتھ مل کر اقدامات کیے جائیں گے ،انھوں نے بتایا کہ ٹریفک فری زون کے منصوبے کا ڈیزائن تیار ہے جلد اس پر کام شروع کردیا جائے گا۔

کراچی کی انتظامیہ، بلدیاتی ادارے اور پولیس نیو ایم اے جناح روڈ اور ایمریس مارکیٹ سے کئی بار تجاوزات ہٹاچکے ہیں لیکن چند دن بعد تجاوزات، پتھارے اور غیرقانونی رکشا اسٹینڈ دوبارہ قائم کرلیے جاتے ہیں، صدر دواخانہ کے سامنے جوتوں کا ٹھیلا لگانے والے صابر خان بتایا کہ نیو ایم اے جناح روڈ 400 ٹھیلے اور پتھارے لگتے ہیں جہاں مختلف کباڑ کا سامان ،کپڑے،جوتے اور پھل فروخت ہوتے ہیں۔

روزانہ کی بنیاد پر ایک ٹھیلے والا 200 روپے رشوت ادا کرتا ہے جو بلدیاتی اداروں، علاقائی تھانہ اور ٹریفک پولیس بانٹ لیتی ہے ،تجاوزات کے لیے کارروائی کے دوران بلدیاتی ادارے ہمارا سامان اٹھا کر لے جاتے ہیں جس سے ہمیں بہت نقصان ہوتا ہے ، حکومت ہمیں جہانگیر پارک منتقل کر دے تو نہ صرف تجاوزات کا خاتمہ ہوگا بلکہ ہزاروں افراد کو روزگار مل جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں