زیورات۔۔۔ چناؤ سے برتاؤ تک

زیب و زینت کے لیے جیولری پر سمجھوتا ممکن نہیں


نرگس ارشد رضا August 18, 2014
زیب و زینت کے لیے جیولری پر سمجھوتا ممکن نہیں۔ فوٹو: فائل

RAWALPINDI: خواتین سجنے سنورنے کے لیے صدیوں سے زیورات کا استعمال کر رہی ہیں۔

ان کی زیب وزینت کے لیے زیورات کو ایک خصوصی مقام حاصل رہا ہے، البتہ وقت بدلنے کے ساتھ زیورات کی دھات اور اس کی بُنت میں تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں، تاہم خوب صورت نظر آنے کے لیے زیورات کا استعمال کبھی ترک نہ ہوا۔ ان کی یہ خواہش رہتی ہے کہ وہ سب پر سبقت لے جائیں، اور سب سے منفرد اور جدا نظر آئیں۔ اسی لیے وہ زیورات کے استعما ل سے کبھی غافل نہیں رہتیں۔

کسی بھی تقریب میں شرکت کے لیے ملبوسات کے چناؤ کے بعد سب سے اہم مرحلہ زیورات کے انتخاب کا ہی ہوتا ہے۔ چاندی اور سونے کے زیورات کااستعما ل اب ان کے منہگے ہونے کی بنا پر کم ہوتا جا رہا ہے، اسی لیے ہر قسم کے مصنوعی زیورات کی بھر مار ہے، جو کہ ہر قسم کی بناوٹ اور رنگ میں دست یاب ہیں۔ سونے اور پلاٹینیم کے زیورات میں اصلی پتھر رکھ کر بنانے کا رواج عروج پر ہے۔ یہ زیورات جدید اور روایتی انداز میں بنائے جا رہے ہیں۔

ان میں زمرد، زرقون، موتی، نیلم اور روبی استعمال کیا جاتا ہے، لیکن ان سب میں زیادہ زرقون استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس پتھر کی چمک اور رنگ ہیرے سے مشابہ ہے۔ فی زمانہ سونے کے زیورات ہر عورت کی دسترس میں نہیں، لہٰذا بالکل سونے جیسے مصنوعی زیورات سے بہت زیادہ استفادہ کیا جا رہا ہے۔ ان کے کچھ ڈیزائن بے حد مقبول ہیں، جیسے پھول سیٹ، پتی سیٹ اور پھلکاری سیٹ، ان تمام زیورات کی بناوٹ میں نفاست اور صفائی کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے کہ دیکھنے میں بھی بھلا معلوم ہو۔

کچھ زیورات جو عام طور سب ہی خواتین استعمال کرتی ہیں، ان میں بندے، جھمکے، بالیاں، گلے کی چین، انگوٹھی اور بریسلٹ شامل ہیں۔ آج کل نازک چین سے بنی پازیب بھی خواتین خصوصاً لڑکیوں میں مقبول ہے۔ یہ ایک قدیم سنگھار ہے۔ پہلے پیروں میں بھاری بھرکم جھانجر یا پازیب پہنی جاتی تھی، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جہاں اور چیزوں میں تبدیلی آئی، وہاں پازیب کا انداز بھی بدلا۔ اب لڑکیاں صرف ایک پاؤں میں صرف چین پر مشتمل پازیب پہننا پسند کرتی ہیں۔ باریک چین کے علاوہ نورتن، کندن اور موتیوں سے بنی پازیب بڑی عمر کی خواتین میں کافی مقبول ہیں۔



زیور چاہے مصنوعی ہو یا اصلی۔ اس کی حفاظت اور صفائی بھی ضروری ہے خواتین پرانے سے پرانے زیور کو بھی سنبھال کر رکھتی ہیں۔ یہاں کچھ ایسے سادہ طریقے بتائے جارہے ہیں جس کی مدد سے زیورات کو طویل عرصے تک ٹھیک حالت میں رکھا جا سکتا ہے۔

سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ اپنی جیولری کو ہر قسم کے ہیئر اسپرے، باڈی اسپرے اور پرفیوم وغیرہ سے دور رکھا جائے۔ اپنے زیورات کو سیلڈ پیک میں ایسی خشک جگہ پر رکھیں، جہاں دھوپ کا سینک بھی نہ پڑتا ہو۔

پرانے سونے کے زیورات کی صفائی اور ان کی چمک کے لیے گرم پانی میں تھوڑا سا ڈٹرجنٹ پاؤڈر اور ہلدی پاؤڈر ڈالیں اور اس پانی میں اپنی پرانی جیولری کو بھگو دیں۔ 15 منٹ بعد نکال کر ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔

کسی پرانے ٹوتھ برش کی مدد سے سونے اور چاندی کے پرانے زیورات پر سہاگہ اور نمک ملیں اور پھر نیم گرم پانی سے دھو نے کے بعد برش پر میٹھا سوڈا لگا کر ان پر سے میل وغیرہ صاف کر لیں۔ اس کے بعد خوب دھو کر فلالین کے کپڑے سے پونچھ لیں۔

چاندی کے زیورات کے لیے ایک خشک کپڑے کو بیکنگ سوڈے میں ڈبو کر اس سے جیولری کو رگڑیں۔ اس کے بعد نیم گرم پانی سے دھو لیں۔ نیز ٹوتھ پیسٹ سے بھی چاندی کے زیورات کی صفائی کی جا سکتی ہے۔



ایک پیالی نیم گرم پانی میں آدھی پیالی امونیا لیں۔ اس میں پانچ سے 15 منٹ تک زیورات کو بھگو دیں۔ اس کے بعد اسی پانی میں کسی نرم برش سے صاف کریں، پھر ان کو نیم گرم پانی سے دھو لیں۔

چہرے کی ساخت کے اعتبار سے زیورات کا انتخاب کرنا ایک مشکل مرحلہ ہے، کیوں کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ جو زیور ایک عورت پر اچھا لگ رہا ہے وہ ہی دوسری پر بھی جچے۔ اس لیے رواج کے ساتھ اپنے چہرے کی بناوٹ کو مد نظر رکھنا بھی اہم ہے۔

ذیل میں دیے گئے طریقوں سے آپ اپنے لیے زیورات کا انتخاب کر سکتی ہیں۔

گول چہرے والی خواتین کو لمبوتری،چوکور یا مستطیل شکل کے زیورات بھلے لگتے ہیں۔ اگر وہ موٹی ہوں، تو ان پر ہلکے پھلکے زیورات اچھے لگیں گے۔ بیضوی چہرہ رکھنے والی خواتین ہر ساخت کا زیور استعمال کر سکتی ہیں۔

چوکور چہرے والی خواتین کو اپنے چہرے کی بناوٹ کو ملحوظ رکھنا چاہیئے۔ ان پر گول یا لمبوتری شکل کی جیولری مناسب معلوم ہو گی۔

لمبے چہرے والی خواتین اپنے لیے زیوارت کا انتخاب کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ زیور گول یا پھر چوکور ساخت کا بنا ہوا ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔