ہفتہ رفتہ اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 100 سے 200 روپے من بڑھ گئیں
پنجاب میں بھاؤ 5 ہزار 550، سندھ میں 5 ہزار 450 روپے من،اسپاٹ ریٹ 5 ہزار 400 روپے من تک پہنچ گئے
امریکی ادارے یونائیٹڈ اسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (یو ایس ڈی اے) کی جانب سے مالی سال2014-15 میں روئی کے اینڈنگ اسٹاکس میں تاریخی اضافے سے متعلق رپورٹ کے اجرا نے گزشتہ ہفتے امریکا سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں مندی کی شدت مزید بڑھادی اورروئی کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہوئی تاہم اس کے برعکس پاکستان میں جاری لانگ مارچ اوربدترین سیاسی بحران کے باوجود گزشتہ ہفتے روئی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان غالب رہا اور قیمتوں میں اضافے کا تسلسل رواں ہفتے بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔
ممبر پاکستان جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ یو ایس ڈی اے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2014-15 کے آخر میں دنیا بھر میں روئی کے اینڈنگ اسٹاکس 5.12 ملین بیلز (480 پاؤنڈ) ہوں گی جو دنیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ روئی کے اینڈنگ اسٹاکس ہوں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2014-15 میں امریکا میں روئی کی پیداوار میں 4.590 ملین بیلز کا اضافہ ہو گا جبکہ چین کی روئی کی درآمدات پہلے کے مقابلے میں 5.6 ملین بیلز کم ہونگی جبکہ حیران کن طور پر پاکستان میں روئی کی کھپت میں 3 لاکھ بیلز کا اضافہ متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ اعدادوشمار جاری ہونے کے بعد نیویارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتوں میں مندی کارجحان دوبارہ شروع ہو گیا جس میں قبل ازیں تیزی دیکھی جا رہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.70 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 74.10 سینٹ فی پاؤنڈ، اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے 0.21 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 63.60 سینٹ فی پاؤنڈ تک گرگئیں۔
بھارت میں روئی کی قیمتوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 150 روپے فی من اضافے کے ساتھ 5 ہزار 400 روپے فی من تک پہنچ گئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 100 سے 200 روپے فی من اضافے کے ساتھ پنجاب میں 5 ہزار 450 روپے سے 5 ہزار 550 روپے فی من تک جبکہ سندھ میں 5 ہزار 350 سے 5 ہزار 450 روپے فی من تک پہنچ گئیں جس کی بڑی وجہ گرے کلاتھ اور سوتی دھاگے کے برآمدی آرڈرز میں اضافے کے ساتھ ساتھ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت بتائی جا رہی ہے۔
احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کے باوجود پچھلے دو ماہ کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں 800سے 900روپے فی من جبکہ پھٹی کی قیمتوں میں 700 سے 800 روپے فی 40 کلو گرام کمی واقع ہو چکی ہے جس کی بڑی وجہ وفاقی بجٹ 2014-15 میں آئل کیک کی فروخت پر 5 فیصد جی ایس ٹی کا نفاذ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے باعث آئل ملز مالکان نے کاٹن سیڈ کی خریداری میں غیر معمولی کمی کر دی ہے جس کے باعث پھٹی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کے باعث ملک بھر کے کاشتکاروں میں زبردست تشویش پائی جا رہی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر مذکورہ جی ایس ٹی کا نفاذ فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو اس سے آئندہ سال ملک بھر میں کپاس کی کاشت میں غیر معمولی کمی واقع ہو سکتی ہے جس سے ہمیں اپنی ملکی ضروریات پوری کرنے کیلیے بیرون ملک سے انتہائی مہنگے داموں روئی درآمد کرنا پڑسکتی ہے جس سے ہمارے تجارتی خسارے میں بھی ریکارڈ اضافے کا خدشہ ہے اس لیے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ملکی زرعی معیشت مضبوط کرنے کیلیے مذکورہ جی ایس ٹی کا نفاذ واپس لینے کے ساتھ ساتھ تمام زرعی مداخل پر بھی عائد جی ایس ٹی واپس لے تاکہ ہماری زرعی معیشت مضبوط ہونے سے ہماری ملکی معیشت بھی مضبوط ہو سکے۔
ممبر پاکستان جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ یو ایس ڈی اے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2014-15 کے آخر میں دنیا بھر میں روئی کے اینڈنگ اسٹاکس 5.12 ملین بیلز (480 پاؤنڈ) ہوں گی جو دنیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ روئی کے اینڈنگ اسٹاکس ہوں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2014-15 میں امریکا میں روئی کی پیداوار میں 4.590 ملین بیلز کا اضافہ ہو گا جبکہ چین کی روئی کی درآمدات پہلے کے مقابلے میں 5.6 ملین بیلز کم ہونگی جبکہ حیران کن طور پر پاکستان میں روئی کی کھپت میں 3 لاکھ بیلز کا اضافہ متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ اعدادوشمار جاری ہونے کے بعد نیویارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتوں میں مندی کارجحان دوبارہ شروع ہو گیا جس میں قبل ازیں تیزی دیکھی جا رہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.70 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 74.10 سینٹ فی پاؤنڈ، اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے 0.21 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 63.60 سینٹ فی پاؤنڈ تک گرگئیں۔
بھارت میں روئی کی قیمتوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 150 روپے فی من اضافے کے ساتھ 5 ہزار 400 روپے فی من تک پہنچ گئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 100 سے 200 روپے فی من اضافے کے ساتھ پنجاب میں 5 ہزار 450 روپے سے 5 ہزار 550 روپے فی من تک جبکہ سندھ میں 5 ہزار 350 سے 5 ہزار 450 روپے فی من تک پہنچ گئیں جس کی بڑی وجہ گرے کلاتھ اور سوتی دھاگے کے برآمدی آرڈرز میں اضافے کے ساتھ ساتھ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت بتائی جا رہی ہے۔
احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کے باوجود پچھلے دو ماہ کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں 800سے 900روپے فی من جبکہ پھٹی کی قیمتوں میں 700 سے 800 روپے فی 40 کلو گرام کمی واقع ہو چکی ہے جس کی بڑی وجہ وفاقی بجٹ 2014-15 میں آئل کیک کی فروخت پر 5 فیصد جی ایس ٹی کا نفاذ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے باعث آئل ملز مالکان نے کاٹن سیڈ کی خریداری میں غیر معمولی کمی کر دی ہے جس کے باعث پھٹی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کے باعث ملک بھر کے کاشتکاروں میں زبردست تشویش پائی جا رہی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر مذکورہ جی ایس ٹی کا نفاذ فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو اس سے آئندہ سال ملک بھر میں کپاس کی کاشت میں غیر معمولی کمی واقع ہو سکتی ہے جس سے ہمیں اپنی ملکی ضروریات پوری کرنے کیلیے بیرون ملک سے انتہائی مہنگے داموں روئی درآمد کرنا پڑسکتی ہے جس سے ہمارے تجارتی خسارے میں بھی ریکارڈ اضافے کا خدشہ ہے اس لیے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ملکی زرعی معیشت مضبوط کرنے کیلیے مذکورہ جی ایس ٹی کا نفاذ واپس لینے کے ساتھ ساتھ تمام زرعی مداخل پر بھی عائد جی ایس ٹی واپس لے تاکہ ہماری زرعی معیشت مضبوط ہونے سے ہماری ملکی معیشت بھی مضبوط ہو سکے۔