علی ارشد حکیم پر افسران کو اعتراض ایف بی آر میں محاذ آرائی کا خدشہ
آئی آرافسرسابق ماتحت عہدیدارکوبطورچیئرمین قبول کرنے کوتیارنہیں
ایف بی آر میں آئندہ چند روز میں بڑے پیمانے پر تقرری و تبادلے کا امکان ہے جبکہ نئے چیئرمین علی ارشد حکیم نے جمعرات کو ایف بی آر کے تمام ممبران کا پہلا اجلاس طلب کر لیا۔ ایف بی آرکے سینئر افسر نے بتایا کہ علی ارشد حکیم نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی تمام ڈپارٹمنٹس کو تفصیلی رپورٹس تیار کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔
جس کے باعث بدھ کو رات گئے تک ایف بی آر میں کام جاری رہا اور تمام ڈپارٹمنٹس کے حکام نئے چیئرمین کیلیے پریزنٹیشنز تیار کرتے رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے تمام ممبران اپنے اپنے ڈپارٹمنٹ کے بارے میں نئے چیئرمین کو پریزنٹیشن دیں گے جس میں وہ ڈپارٹمنٹ کی ورکنگ اور اب تک کی کارکردگی کے علاوہ آئندہ کیلیے وضع کردہ حکمت عملی سے آگاہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق نئے چیئرمین پران لینڈ ریونیو کے افسران نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اوراس بارے میں افسران نے گزشتہ روزاجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا اور فیلڈ فارمشنز کی باہمی مشاورت کے ساتھ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ اس پہلے بھی دو مرتبہ علی ارشد حکیم کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس وقت ایف بی آر کے افسران کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی تھی اور چونکہ اس وقت غیرمعمولی حالات تھے اس لیے ایف بی آر کے افسران کی مخالفت کو انتہائی سنجیدگی سے لیا گیا اور علی ارشد حکیم کی تعیناتی نہیں کی گئی، اب چونکہ مالی سال کا آغاز ہے اور ٹیکس وصولیوں کے ہدف کے حصول کیلیے حکمت عملی تیار کرنے کیلیے بھی نئے چیئرمین کے پاس وقت ہے، اس لیے اب صورتحال کو کنٹرول کیے جانے کے امکانات زیادہ ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے افسران کی طرف سے علی ارشد حکیم کی مخالفت کی جو بنیادی وجہ بتائی جاتی ہے وہ علی ارشد حکیم کا کسٹمز گروپ کا ایف بی آر کا سابقہ افسر ہونا ہے اور ایف بی آر کے جو افسران مخالفت کر رہے ہیں ان کا موقف ہے کہ علی ارشد حکیم چونکہ ملازمت چھوڑ گئے تھے اور اس وقت بڑی تعداد میں ایف بی آر کے افسران ایسے ہیں جو علی ارشد حکیم سے بہت زیادہ سینئر ہیں اور ان کیلیے ایسے چیئرمین کے ساتھ کام کرنا مشکل ہے جو ان کا ماتحت رہ چکا ہو۔
ذرائع کے مطابق نئے چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم کو صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم کی مکمل حمایت و تائید حاصل ہے اس لیے وہ بھرپور طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دیں گے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ علی ارشد حکیم ایف بی آر کی کارکردگی بہتر بنانے اور ٹیکس وصولیوں کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلیے اپنی ٹیم تشکیل دیں تاکہ پالیسیوں پر عمل درآمد میں کسی قسم کی رکاوٹ درپیش نہ آسکے اور اس مقصد کیلیے توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں ایف بی آر میں ممبران کی سطح سے لے کر فیلڈ فارمشنز میں بڑے پیمانے پر تقرریاں و تبادلے کیے جائیں گے۔
جس کے باعث بدھ کو رات گئے تک ایف بی آر میں کام جاری رہا اور تمام ڈپارٹمنٹس کے حکام نئے چیئرمین کیلیے پریزنٹیشنز تیار کرتے رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے تمام ممبران اپنے اپنے ڈپارٹمنٹ کے بارے میں نئے چیئرمین کو پریزنٹیشن دیں گے جس میں وہ ڈپارٹمنٹ کی ورکنگ اور اب تک کی کارکردگی کے علاوہ آئندہ کیلیے وضع کردہ حکمت عملی سے آگاہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق نئے چیئرمین پران لینڈ ریونیو کے افسران نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اوراس بارے میں افسران نے گزشتہ روزاجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا اور فیلڈ فارمشنز کی باہمی مشاورت کے ساتھ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ اس پہلے بھی دو مرتبہ علی ارشد حکیم کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس وقت ایف بی آر کے افسران کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی تھی اور چونکہ اس وقت غیرمعمولی حالات تھے اس لیے ایف بی آر کے افسران کی مخالفت کو انتہائی سنجیدگی سے لیا گیا اور علی ارشد حکیم کی تعیناتی نہیں کی گئی، اب چونکہ مالی سال کا آغاز ہے اور ٹیکس وصولیوں کے ہدف کے حصول کیلیے حکمت عملی تیار کرنے کیلیے بھی نئے چیئرمین کے پاس وقت ہے، اس لیے اب صورتحال کو کنٹرول کیے جانے کے امکانات زیادہ ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے افسران کی طرف سے علی ارشد حکیم کی مخالفت کی جو بنیادی وجہ بتائی جاتی ہے وہ علی ارشد حکیم کا کسٹمز گروپ کا ایف بی آر کا سابقہ افسر ہونا ہے اور ایف بی آر کے جو افسران مخالفت کر رہے ہیں ان کا موقف ہے کہ علی ارشد حکیم چونکہ ملازمت چھوڑ گئے تھے اور اس وقت بڑی تعداد میں ایف بی آر کے افسران ایسے ہیں جو علی ارشد حکیم سے بہت زیادہ سینئر ہیں اور ان کیلیے ایسے چیئرمین کے ساتھ کام کرنا مشکل ہے جو ان کا ماتحت رہ چکا ہو۔
ذرائع کے مطابق نئے چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم کو صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم کی مکمل حمایت و تائید حاصل ہے اس لیے وہ بھرپور طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دیں گے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ علی ارشد حکیم ایف بی آر کی کارکردگی بہتر بنانے اور ٹیکس وصولیوں کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلیے اپنی ٹیم تشکیل دیں تاکہ پالیسیوں پر عمل درآمد میں کسی قسم کی رکاوٹ درپیش نہ آسکے اور اس مقصد کیلیے توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں ایف بی آر میں ممبران کی سطح سے لے کر فیلڈ فارمشنز میں بڑے پیمانے پر تقرریاں و تبادلے کیے جائیں گے۔