حکومت ریڈزون میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے مجھے نظربند کرسکتی ہے عمران خان

نظربندکیا گیا توکارکنوں پرمیرا اختیار نہیں رہےگا اور اس صورتحال میں فوج مداخلت کرتی ہےتواس کا الزام مجھ پرنہ لگایاجائے


ویب ڈیسک August 19, 2014
آزادی کوئی پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملتی اسے چھیننا پڑتا ہے ہم آج آزادی چھیننے جارہے ہیں، عمران خان فوٹو: ایکسپریس نیوز

لاہور: تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ریڈزون میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے حکومت مجھے نظربند کرسکتی ہے اگر مجھے نظر بند کیا گیا تو پھر کارکنوں پر میرا کوئی اختیار نہیں رہے گا اور اس صورتحال میں فوج مداخلت کرتی ہے تواس کا الزام مجھ پر نہ لگایا جائے۔

اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ سول نافرمانی ایک بہترین ہتھیار ہے جس کے ذریعے مغربی ممالک میں بھی تحریکیں چلائی گئیں اور آزادی حاصل کی گئی ہم بھی اس تحریک کے ذریعے آزادی حاصل کرنے نکلے ہیں، اگر نواز شریف ہمارے مارچ سے بچ گئے تو وہ سول نافرمانی سے نہیں بچیں گے اور ہم ان کی حکومت نہیں چلنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا ہجوم بڑھتا جارہا ہے اگر نوازشر یف اس سے ڈر کر رائے ونڈ چلے گئے تو انہیں سول نافرمانی کے ذریعے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم ٹیکس، بجلی کے بل، جی ایس ٹی ادا نہیں کریں گے کیونکہ حکمران خود یہ نہیں دیتے، قوم ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب گئی ہے، مہنگائی بڑھا کا جی ایس ٹی کی شرح میں اضافہ کیا جارہا ہے اور اب صرف ہوا پر ٹیکس لگانا ہی باقی رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے جس طرح حکمرانوں کی غلامی کی ہے اب ہم نہیں چاہتے کہ آنے والی نسلیں کرپٹ حکمرانوں کے بچوں کی غلامی کریں، قوم کو جمہوریت، آمریت اور بادشاہت میں فرق بتانا چاہتے ہیں، جمہوریت میں حکمران عوام کو جواب دہ ہیں اور ہم وہ جمہوریت چاہتے ہیں جہاں میرٹ ہو، کیونکہ شریف برادران نے میرٹ کو بری طرح کچلا انہیں پنجاب میں وزیراعلیٰ کے لیے شہبازشریف کے سوا کوئی نظر نہیں آیا۔ ان کاکہنا تھا کہ ہم پاکستان کو ایک قوم بنائیں گے اور ایسی جمہوریت لائیں گے جس میں حکمران جواب دہ ہوں اور ان کا احتساب ہوسکے۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پر امن احتجاج جمہوریت کا حصہ ہے، کارکنان تیاری کریں اب نوازشریف کی حکومت کو نہیں چلنے دیں گے،ہم خونی انقلاب نہیں چاہتے ورنہ کل نوجوانوں کے چہروں پر جو جنون دیکھا اگر انہیں ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت دے دیتا تو بے گناہ پولیس والوں کا خون بہتا جس پر مجھے ہی تکلیف ہوتی۔ عمران خان نے کہا کہ آج معصوم چہرے بنا کر جمہوریت بچانے کی باتیں کرنے والے بھول گئے کہ انہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا تھا لیکن ہم کسی قسم کی توڑ پھوڑ نہیں کریں گے کیونکہ قوم ایک تاریخ کا حصہ بننے جارہی ہے، ہم جعلی اسمبلیوں اور جعلی وزیراعظم کو نہیں مانتے اس لیے اسمبلیوں سے استعفے دیے اور عنقریب خیبرپختونخوا اسمبلی کے مستقبل کا بھی فیصلہ کرلیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں خود ریڈزون میں جاؤں گا اور کارکنان پر امن طریقے سے میرے ساتھ چلیں گے جبکہ اسلام آباد پولیس کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ عمران خان پر گولی چلائے گی یا نہیں، اور مجھے یقین ہے کہ پاکستان کی پولیس مجھ پر گولی نہیں چلائے گی جبکہ گلو بٹوں کو پیغام دیتا ہوں کہ اگر ہتھیار اٹھائے تو انہیں دنیا میں چھپنے کی بھی جگہ نہیں ملے گی۔

عمران خان نے کہا کہ کل دنیا پاکستانی قوم کی پر امن قوت دیکھے گی، ہم اپنا جمہوری حق استعمال کرکے پر امن احتجاج کریں گے، جعلی اسمبلی اور جعلی وزیراعظم کا خاتمہ کیا جائے گا، قومی اسمبلی، سپریم کورٹ اور وزیراعظم ہاؤس ہمارے ہیں ہم وہاں کیوں نہیں جاسکتے۔ انہوں نے کا کہ دہشت گردی میں فاٹا والوں کو جو نقصان ہوا ہے اگر ہماری حکومت آئی تو اسے پورا کرے گی، قبائلی لوگ تاریخ بنانے میں حصہ لیں، آئی ایم ایف سے کہتے ہیں کہ جعلی حکومت کو قرض نہ دیا جائے اگر اس حکومت کو قرض دیئے گئے تو ہماری حکومت ان قرضوں کو واپس نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے دھرنے میں شرکت کی اپیل کرتا ہوں، کرکٹ ٹیم کو بھی اپنے دھرنے میں بلانا چاہتا تھا لیکن وہ یہاں موجود نہیں ہیں، ان سے وعدہ کرتا ہوں کہ اپنی ٹیم کو چمپئن بناؤں گا۔

عمران خان نے کہا کہ اگر شاہد آفریدی نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار نہ کی تو وہ پختونوں میں نہیں رہ سکیں گے۔ ان کہنا تھا کہ آزادی کوئی پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملتی اسے چھیننا پڑتا ہے ہم کل آزادی چھیننے جارہے ہیں۔

بعد ازاں دھرنے کے شرکا سے ایک بار پھر خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کسی نے پیغام بھیجا ہے کہ مجھے نظر بند کیا جاسکتا ہے، اگر مجھے نظر بند کیا گیا تو خونی انقلاب کی راہ ہموار کریں گے اور پھر اس کے بعد اللہ جانے اور عوام۔ انہوں نے کہا کہ اب تک میرے کارکنان پرامن ہیں اور کل بھی میں مارچ کو پرامن رکھوں گا اور کارکنان کو روکوں گا لیکن اگر مجھے نظر بند کیا گیا تو پھر کارکنوں پر میرا کوئی اختیار نہیں رہے گا اور اگر اس صورتحال میں آرمی مداخلت کرتی ہے تو عمران خان پر اس کا الزام نہ لگایا جائے۔

عمران خان نے اسلام آباد پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ گلو بٹ نہ بنے کیونکہ ہمارے کارکنوں کو روکنا بہت مشکل ہے، مجھے پتا ہے کہ پولیس والے اندر سے تحریک انصاف کے کارکن ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ نواز شریف ایک کرپٹ سیاستدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈ زون کی جانب پیش قدمی میں سب سے آگے ہوں گا اور میرے پیچھے خواتین جبکہ جنونی نوجوانوں کو پیچھے رکھا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں