سیاہ فام نوجوان کے قتل کے خلاف امریکا میں احتجاجی مظاہرے 200 سے زائد افراد گرفتار
امریکی ریاست میسوری میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں احتجاج پھوٹ پڑے جس کو روکنے کے لئے پولیس کی جانب سے ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست میسوری کے قصبے فرگوسن میں نسلی بنیاد پر پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام نوجوان کے قتل کے بعد شہریوں کی جانب سے بھرپور احتجاج کیا گیا جبکہ مظاہرین نے اس دوران توڑ پھوڑ بھی کی، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے باعث متعدد افراد کی حالت غیر ہوگئی۔ فرگوسن قصبے میں حکام نے حالات قابو میں لانے کے لئے کرفیو لگاتے ہوئے 200 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
دوسری جانب مقتول سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی منظر عام پر آگئی جس کے مطابق پولیس نے براؤن کے جسم میں 6 گولیاں داغیں جبکہ ہاتھ میں گولی لگنے کے بعد مقتول نے سرینڈر کردیا تھا تاہم اس کے باوجود اسے مزید 5 گولیاں ماری گئیں۔
امریکی محکمہ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ مائیکل براؤن کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر آچکی ہے تاہم وفاقی تحقیقاتی ماہرین کو اس سلسلے میں مزید تحقیقات کرنے کا کہا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ 9 اگست کو فرگوسن میں پولیس اہلکار نے 18 سالہ نوجوان کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا جس پر عوامی رد عمل کے بعد پولیس نے اسے چور قرار دے دیا۔