سانحہ لاہور کا مقدمہ درج نہ ہوسکا نواز اور شہباز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست

عوامی تحریک کے وکلا2گھنٹے تک تھانے میں موجود رہے، کوئی افسرنہ پہنچا


مقدمہ درج نہ ہوا تو قانونی چارہ جوئی کرینگے، وکلا، جوڈیشل ٹریبونل کی کارروائی منظرعام پر لائی جائے، ہائیکورٹ میں پٹیشن۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم، وزیر اعلیٰ، وزرا اور پولیس افسروں کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج نہ ہوسکا۔

پاکستان عوامی تحریک کے وکلا عدالتی حکم نامہ لے کر پیر کے روز تھانہ فیصل ٹائون گئے تاہم ایس ایچ اوشریف سندھو موجود نہ تھے،عملے نے بتایا کہ وہ سی سی پی او آفس گئے ہوئے ہیں، وکلا 2گھنٹے تک تھانے میں موجود رہے تاہم کوئی ذمے دار افسر تھانے نہیں پہنچا۔ وہ مقدمہ درج کرنے پر اصرار کرتے رہے، اس دوران ان کی محرر سے تلخ کلامی بھی ہوئی، بعدازاں پولیس نے وکلا کی درخواست وصول کرلی۔

میڈیا سے گفتگو میں منصورآفریدی ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس عدالتی حکم پر بھی ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ایس ایچ او نے کہا ہے کہ درخواست میں اعلیٰ شخصیات کے نام ہیں وہ افسران کے احکام کے بغیرکوئی اقدام نہیں کر سکتا،مقدمہ درج نہ کیا گیا تو قانونی چارہ جوئی کریں گے ۔ادھر جوڈیشل ٹریبونل کی کارروائی منظر عام پر لانے کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی گئی، زبیر احمد نامی شہری نے موقف اختیار کیا کہ کارروائی کوسردخانے میں ڈال کر اصل حقائق کوچھپایا جارہا ہے۔

ادھر وزیراعظم نوازشریف، شہباز شریف، رانا ثنااللہ، چوہدری نثار، رانا مشہود اور مریم نوازسمیت اہم شخصیات کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے لاہورہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی گئی۔ بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے موقف اختیارکیا کہ سیشن کورٹ کے حکم کے بعد خدشہ ہے کہ یہ افراد بیرون ملک فرار ہوجائیں گے جبکہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کا مارچ روکنے کے متعلق کیس میںفیصلے پر بھی نظر ثانی کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں