عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری ملکی وقار کو داؤ پر نہ لگائیں سراج الحق
آئین سےماورا کوئی بھی قدم اٹھایا تو یہ نہ صرف پاکستان کیلئےبلکہ سیاست اورجمہوریت کیلئے تباہ کن ہوگا، امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری ملکی وقار کو داؤ پر نہ لگائیں ایسا نہ ہو کہ ریڈزون ہمارے ہی خون سے سرخ ہو جائے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اگست کا مہینہ پاکستان میں آزادی کا مہینہ ہے اور وہ چاہتے ہیں یہ مہینہ آزادی کا مہینہ ہی رہے، ملک میں آئین اور جمہوریت کو استحکام ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے دیگر جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک 5 نکاتی فارمولا پیش کیا جس میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ حکومت اور اپوزیشن اتفاق رائے کے ساتھ دھاندلی والے حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائے اور جس حلقے میں دھاندلی کے حوالے سے شکایت ملی ہیں وہاں دوبارہ الیکشن کروائے یا ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائی جائے۔ یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کے لئے جس عدالتی کمیشن کی تشکیل کا اعلان کیا ہے وہ کمیشن 30 روز کے اندر اپنا فیصلہ عوام کے سامنے رکھے اور بتایا جائے کہ انتخابات میں کہاں خرابی ہوئی اور کس نے کی پھر اس کا جو بھی ذمہ دار ہو اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ ہم نے یہ تجویز بھی سامنے رکھی کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو ایک قومی مطالبہ ہے اس لئے قومی اسمبلی میں بیٹھ کر اس کی تشکیل نو کا فیصلہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا کہ انتخابی اصلاحات کے لئے جو پارلیمانی کمیٹی بنی ہے وہ 40 روز میں اپنا کام مکمل کرے اور اس کمیٹی کے لئے سیاسی جماعتوں کے سربراہان ایک گائیڈ لائن پیش کریں، اس گائیڈلائن کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے اور 40 روز کے اندر یہ عمل بھی مکمل کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت کی تبدیلی کے لئے اگر آئین سے ماورا کوئی بھی قدم اٹھایا گیا تو یہ نہ صرف پاکستان کے لئے بلکہ سیاست اور جمہوریت کے لئے تباہ کن ہوگا اور ایک روایت پڑ جائے گی، ہر کوئی اسی روایت کا سہارا لے کر حکومت کو تبدیل کرنے کا راستہ اختیار کرے گا اور حکومت کو بنانے میں عوامی مینڈیٹ اور طاقت کا استعمال ختم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا کرے، اس ملک، جمہوریت اور آئین کو بچانے میں ہمارا ساتھ دے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اگست کا مہینہ پاکستان میں آزادی کا مہینہ ہے اور وہ چاہتے ہیں یہ مہینہ آزادی کا مہینہ ہی رہے، ملک میں آئین اور جمہوریت کو استحکام ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے دیگر جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک 5 نکاتی فارمولا پیش کیا جس میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ حکومت اور اپوزیشن اتفاق رائے کے ساتھ دھاندلی والے حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائے اور جس حلقے میں دھاندلی کے حوالے سے شکایت ملی ہیں وہاں دوبارہ الیکشن کروائے یا ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائی جائے۔ یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کے لئے جس عدالتی کمیشن کی تشکیل کا اعلان کیا ہے وہ کمیشن 30 روز کے اندر اپنا فیصلہ عوام کے سامنے رکھے اور بتایا جائے کہ انتخابات میں کہاں خرابی ہوئی اور کس نے کی پھر اس کا جو بھی ذمہ دار ہو اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ ہم نے یہ تجویز بھی سامنے رکھی کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو ایک قومی مطالبہ ہے اس لئے قومی اسمبلی میں بیٹھ کر اس کی تشکیل نو کا فیصلہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا کہ انتخابی اصلاحات کے لئے جو پارلیمانی کمیٹی بنی ہے وہ 40 روز میں اپنا کام مکمل کرے اور اس کمیٹی کے لئے سیاسی جماعتوں کے سربراہان ایک گائیڈ لائن پیش کریں، اس گائیڈلائن کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے اور 40 روز کے اندر یہ عمل بھی مکمل کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت کی تبدیلی کے لئے اگر آئین سے ماورا کوئی بھی قدم اٹھایا گیا تو یہ نہ صرف پاکستان کے لئے بلکہ سیاست اور جمہوریت کے لئے تباہ کن ہوگا اور ایک روایت پڑ جائے گی، ہر کوئی اسی روایت کا سہارا لے کر حکومت کو تبدیل کرنے کا راستہ اختیار کرے گا اور حکومت کو بنانے میں عوامی مینڈیٹ اور طاقت کا استعمال ختم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا کرے، اس ملک، جمہوریت اور آئین کو بچانے میں ہمارا ساتھ دے۔