عمران خان کا مطالبہ مان لیا جائے تو پھر وزارت عظمیٰ کا فیصلہ لشکرکشی سے ہوگا پرویزرشید

حکومت ہر جگہ مذاکرات کرنے کو تیار ہیں جس کے لیے ہم پیدل اور ننگے پاؤں بھی جانے کو تیار ہیں، وفاقی وزیراطلاعات


ویب ڈیسک August 19, 2014
عمران خان کے جو بھی آئینی مطالبے مانے جاسکتے ہیں ان کو مانا جائے گا، وزیراطلاعات۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان کے موقف میں سچائی ہے تو وہ مذاکرات کریں ہم اپنا موقف پیش کریں گے اور عمران خان کے جو بھی آئینی مطالبے مانے جاسکتے ہیں ان کو مانا جائے گا لیکن عمران خان کی جانب سے وزیراعظم کے استعفیٰ کے مطالبے کو مان لیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں اس اصول کو مانا جائے کہ یہاں لشکر کشی کے ذریعے وزارت عظمیٰ کا فیصلہ ہوگا۔

ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ دھرنوں میں خواتین اور بچے موجود ہیں، ہمارے لیے زندگیاں زیادہ عزیز ہیں ہم عوام کی زندگیوں کو ان لوگوں کی طرح داؤ پر لگانے کے کھیل میں شامل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے دن سے تحمل اور برداشت سے کام لیا، تشدد کے جواب میں تشدد کی پالیسی اختیار نہیں کریں گے اور تحمل کی پالیسی پر ہی عمل پیرا رہیں گے۔

پرویز رشید نے کہا کہ حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے ہم ہر جگہ مذاکرات کرنے کو تیار ہیں جس کے لیے پیدل اور ننگے پاؤں بھی جانے کو تیار ہیں، لیکن فریقین مذاکرات پر آمادہ نہیں وہ کسی کی بات کو سننے کو تیار نہیں، عمران خان اور طاہرالقادری نے بار بار وعدے توڑے اور مذاکراتی ٹیموں سے بھی ملنے سے انکار کیا، یہ لوگ بات چیت کرنا نہیں چاہتے۔ ان کہنا تھا کہ اگر عمران خان کی جانب سے وزیراعظم کے استعفیٰ کے مطالبے کو مان لیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں اس اصول کو مانا جائے کہ یہاں لشکر کشی کے ذریعے وزارت عظمیٰ کا فیصلہ ہوگا، ہم اس اصول کو نہیں مان سکتے ورنہ ہمیں قوم اور آئین کے سامنے جواب دہ ہونا ہوگا اور مستقبل میں وزیراعظم انتخابات کے ذریعے آئے گا اور نہ ہی جائیگا بلکہ وزیراعظم کے فیصلے لشکر کشی کے ذریعے ہوں گے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کے موقف میں سچائی ہے تو وہ مذاکرات کریں ہم انہیں اپنا موقف پیش کریں گے، اور عمران خان کے جو بھی آئینی مطالبے مانے جاسکتے ہیں ان کو مانا جائے گا،اپوزیشن رہنماؤں نے عمران خان سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن عمران خان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا وہ اپنی ضد پر اڑے ہوئے ہیں اور بات چیت کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فریقین جہاں بھی کہیں ہم ان کے پاس چل کر جانے کو تیار ہیں، ہماری انا کا کوئی مسئلہ نہیں ہے وہ جس سے بات کرنا چاہیں اسے وہاں بھیج دیا جائے گا۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ حکومت نے عمران خان کو انتخابی اصلاحات کے مطالبے سے لے کر اسلام آباد آنے تک ہر چیز دی جبکہ کنٹینر مظاہرین اور شہروں کی سکیورٹی کے لیے لگائے گئے تھے کیونکہ اس وقت شدید سکیورٹی خدشات ہیں اور ہمیں مظاہرین سمیت پاکستان کو بھی محفوظ کرنا ہے،سیاست بات چیت کے ذریعے ہی کی جاسکتی ہے، اگر فریقین بات نہیں کریں گے تو حکومت کچھ نہیں دے سکتی ۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ایک سال کے دوران پاکستان کو بہت بہتر بنایا کیونکہ جو پاکستان ہمیں ملا تھا اس پاکستان اور آج کے پاکستان میں بہت فرق ہے، حکومت نے ایک سال میں جو کام کیے وہ گزشتہ 15 سالوں میں بھی کوئی نہیں کرسکا، اب اگر ملک کی اقتصادی صورتحال خراب ہوئی تو اس کے ذمہ دار عمران خان اور طاہرالقادری ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |