طاہرالقادری کا حکومت سے مذاکرات سے قبل اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر حکومتی وفد کو مذاکرات کی دعوت دی جائے گی، رہنما عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور


ویب ڈیسک August 20, 2014
حکومت سے مذاکرات کی آمادگی ظاہر کرنے پر عوامی تحریک کے شکر گزار ہیں،خواجہ سعد، فوٹو:ایکسپریس نیوز

لاہور: پاکستان عوامی تحریک نے حکومت سے مذاکرات سے قبل اپنے اتحادیوں سے مشاورت اور انہیں اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا جس کےبعد حکومتی وفد کو کچھ دیر بعد مذاکرات کی دعوت دی جائے گی۔

ایکسپریس نیوز کےمطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری سے مذاکرات کے لیے حکومتی وفد ڈی چوک پہنچا جس میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق،وفاقی وزیرعبدالقادر بلوچ،ایم کیوایم کے رہنما حیدر عباس رضوی اور اعجاز الحق شامل تھے، حکومتی وفد کی ڈی چوک آمد پر عوامی تحریک کے کارکنان کی جانب سے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی جس کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کنٹینر سے باہر آکر کارکنان کو نعرے بازی نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں انہیں عزت دی جائے۔

پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے رحیق عباسی اور خرم نوازگنڈا پور نے حکومتی وفد کا استقبال کیا، عوامی تحریک نے حکومتی وفد کو مذاکرات سے قبل اتحادی جماعتوں کو اعمتاد میں لینے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد کو بتا دیا ہےکہ ہم اتحاد میں بندھے ہوئے ہیں اس لیے اپنے اتحادیوں سے مشاورت کےبعد ہی وفد کو مذاکرات کی دعوت دیں گے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات معنی خیز ہوں اور ہمیں امید ہے کہ کوئی نہ کوئی راستہ نکل آئے گا جبکہ وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ حکومت سے مذاکرات کی آمادگی ظاہر کرنے پر عوامی تحریک کے شکر گزار ہیں،تمام معاملات کا حل بات چیت کے ذریعے ہی نکل سکتا ہے، ہمیں ابھی کوئی مطالبات نہیں دیئے گئے لیکن بات چیت کا آغاز کچھ دیر بعد کردیا جائےگا۔

وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ عوامی تحریک کا رویہ مثبت ہے ہم نیک نیتی سے مذاکرات کے لیے آئے ہیں ہمیں ایک دوسرے سے اختلافات ہیں لیکن ہم آپس میں دشمن نہیں، اختلافات بات چیت کے ذریعے ہی ختم کیے جاسکتے ہیں۔وفاقی وزیر قادر بلوچ نے کہا کہ معاملات کو بہتر ہوتے دیکھ رہا ہوں اور امن کار استہ ضرور نکلے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔