دہری شہریت الیکشن کمیشن کا رحمٰن ملک سمیت12ارکان کیخلاف فوجداری کارروائی کا فیصلہ
2008ء کے انتخابات میں آرٹیکل 63کی خلاف ورزی کی،3 سال قید اور 5 ہزار روپے جرمانہ، الیکشن کمیشن کا اجلاس
KARACHI:
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دہری شہریت کے باوجود انتخابات میں حصہ لینے کے الزام میں وزیر داخلہ رحمن ملک سمیت 12 ارکان کے خلاف معاملہ فوجداری کارروائی کیلیے متعلقہ سیشن ججزکو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں رحمن ملک سمیت 12 ارکان کیخلاف فوری فوجداری کارروائی شروع کرنیکا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
جبکہ الیکشن کمیشن نے تمام ارکان پارلیمنٹ اور ارکان صوبائی اسمبلیوں سے متعلقہ اسمبلیوں کے سیکریٹریز اور سیکریٹری سینیٹ کے ذریعے دہری شہریت سے متعلق حلف نامے الیکشن کمیشن میں جمع کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے 11 خالی قرار دی گئی نشستوں پر انتخابات کا شیڈول جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ وزیر داخلہ رحمٰن ملک کو نااہل قرار نہیں دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ان کا معاملہ چیئرمین سینیٹ کے پاس ہے، چیئرمین سینیٹ ایک ماہ میں اپنی رولنگ الیکشن کمیشن کو دیں گے اس کی روشنی میں الیکشن کمیشن اپنی کارروائی کرے گا، اگر چیئرمین سینیٹ نے ایک ماہ میںکوئی فیصلہ نہ کیا تو الیکشن کمیشن از خودکارروائی شروع کرنے کا مجاز ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا رحمٰن ملک اب بھی رکن سینیٹ اور وزیر داخلہ ہیں۔ انھوں نے کہا الیکشن کمیشن کے اجلاس میں دہری شہریت سے متعلق تمام امورکا جائزہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں لیا گیا۔
سپریم کورٹ نے رحمٰن ملک سمیت دیگر دہری شہریت رکھنے والے ارکان جنھوں نے 2008 میں دہری شہریت کے باوجودکاغذات نامزدگی کے مرحلے میں آئین کے آرٹیکل 63 ون سی کی خلاف ورزی کی ان کیخلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا ہے۔
سیشن ججزکی کارروائی میں ان ارکان کو 3 سال سزا ور 5 ہزار روپے جرمانہ ہو سکتا ہے اور سزا ہونے کی صورت میں آئندہ پانچ سال کیلیے نااہل ہو جائیں گے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے سیکریٹریزکو خطوط لکھے گئے تھے کہ وہ دہری شہریت والے ارکان کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو مکمل کوائف ارسال کریں۔
لیکن جواب نہیں دیا گیا۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ رحمن ملک کیخلاف چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی تو نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے ان کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا نہیںکہا تھا تاہم فوجداری کارروائی کا کہا تھا اس پر عملدرآمد کیلیے وزیر داخلہ کا معاملہ بھی متعلقہ سیشن جج کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ رحمٰن ملک سمیت دیگر اراکین کیخلاف جو احکام الیکشن کمیشن نے دیے ہیں، وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دیے ہیں، مراعات واپس لینے کے حوالے سے جو احکام سپریم کورٹ کے فیصلے میں ہیں ان پر عملدرآمدکو یقینی بنایا جائے گا۔ سیشن ججزکے سامنے ان ارکان کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے نادرا حکام کو ہدایت کی ہے کہ جن شہریوں کے شناختی کارڈ جاری ہو چکے ہیں ان کے نام ووٹر لسٹوں میں جلد سے جلد شامل کیے جائیں۔ سیکریٹری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس عام انتخابات کے انتظامات مکمل ہیں۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ 27 ستمبر کو اہم اجلاس بھی ہو رہا ہے جس میں عام انتخابات سمیت دیگر امورکا جائزہ لیا جائے گا اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کی سفارشات بھی مانگی جائیں گی۔
اے پی پی کے مطابق الیکشن کمیشن نے عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں کے 11ارکان کو معطل کرتے ہوئے انتخابی عہدے کیلیے نااہل قراردینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے بتایا کہ 'ڈی نوٹیفائی' ہونے والے ارکان میں حلقہ این اے 162ساہیوال تھری سے چوہدری زاہد اقبال، پی پی کی قومی اسمبلی میں مختص نشست پر رکن فرح ناز اصفہانی، حلقہ این اے 245کراچی vii سے فرحت محمد خان، حلقہ این اے 107 گجرات iv سے محمد جمیل ملک، حلقہ پی پی 122سیالکوٹ ii سے محمد اخلاق، پی پی 92 گوجرانوالہ ii سے ڈاکٹر محمد اشرف چوہان، پی پی 144 لاہور viii سے وسیم قادر، پی پی 26جہلم iii سے چوہدری ندیم خادم، پی پی کی خواتین کی مختص نشست پر رکن پنجاب اسمبلی آمنہ بٹر، سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کی مختص نشست پر رکن نادیہ گبول اور پی ایس 21 نوشہرو فیروز iii سے ڈاکٹر احمد علی شاہ شامل ہیں۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق دہری شہریت رکھنے والا کوئی بھی شخص آئندہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دہری شہریت کے باوجود انتخابات میں حصہ لینے کے الزام میں وزیر داخلہ رحمن ملک سمیت 12 ارکان کے خلاف معاملہ فوجداری کارروائی کیلیے متعلقہ سیشن ججزکو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں رحمن ملک سمیت 12 ارکان کیخلاف فوری فوجداری کارروائی شروع کرنیکا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
جبکہ الیکشن کمیشن نے تمام ارکان پارلیمنٹ اور ارکان صوبائی اسمبلیوں سے متعلقہ اسمبلیوں کے سیکریٹریز اور سیکریٹری سینیٹ کے ذریعے دہری شہریت سے متعلق حلف نامے الیکشن کمیشن میں جمع کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے 11 خالی قرار دی گئی نشستوں پر انتخابات کا شیڈول جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ وزیر داخلہ رحمٰن ملک کو نااہل قرار نہیں دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ان کا معاملہ چیئرمین سینیٹ کے پاس ہے، چیئرمین سینیٹ ایک ماہ میں اپنی رولنگ الیکشن کمیشن کو دیں گے اس کی روشنی میں الیکشن کمیشن اپنی کارروائی کرے گا، اگر چیئرمین سینیٹ نے ایک ماہ میںکوئی فیصلہ نہ کیا تو الیکشن کمیشن از خودکارروائی شروع کرنے کا مجاز ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا رحمٰن ملک اب بھی رکن سینیٹ اور وزیر داخلہ ہیں۔ انھوں نے کہا الیکشن کمیشن کے اجلاس میں دہری شہریت سے متعلق تمام امورکا جائزہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں لیا گیا۔
سپریم کورٹ نے رحمٰن ملک سمیت دیگر دہری شہریت رکھنے والے ارکان جنھوں نے 2008 میں دہری شہریت کے باوجودکاغذات نامزدگی کے مرحلے میں آئین کے آرٹیکل 63 ون سی کی خلاف ورزی کی ان کیخلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا ہے۔
سیشن ججزکی کارروائی میں ان ارکان کو 3 سال سزا ور 5 ہزار روپے جرمانہ ہو سکتا ہے اور سزا ہونے کی صورت میں آئندہ پانچ سال کیلیے نااہل ہو جائیں گے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے سیکریٹریزکو خطوط لکھے گئے تھے کہ وہ دہری شہریت والے ارکان کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو مکمل کوائف ارسال کریں۔
لیکن جواب نہیں دیا گیا۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ رحمن ملک کیخلاف چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی تو نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے ان کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا نہیںکہا تھا تاہم فوجداری کارروائی کا کہا تھا اس پر عملدرآمد کیلیے وزیر داخلہ کا معاملہ بھی متعلقہ سیشن جج کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ رحمٰن ملک سمیت دیگر اراکین کیخلاف جو احکام الیکشن کمیشن نے دیے ہیں، وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دیے ہیں، مراعات واپس لینے کے حوالے سے جو احکام سپریم کورٹ کے فیصلے میں ہیں ان پر عملدرآمدکو یقینی بنایا جائے گا۔ سیشن ججزکے سامنے ان ارکان کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے نادرا حکام کو ہدایت کی ہے کہ جن شہریوں کے شناختی کارڈ جاری ہو چکے ہیں ان کے نام ووٹر لسٹوں میں جلد سے جلد شامل کیے جائیں۔ سیکریٹری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس عام انتخابات کے انتظامات مکمل ہیں۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ 27 ستمبر کو اہم اجلاس بھی ہو رہا ہے جس میں عام انتخابات سمیت دیگر امورکا جائزہ لیا جائے گا اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کی سفارشات بھی مانگی جائیں گی۔
اے پی پی کے مطابق الیکشن کمیشن نے عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں کے 11ارکان کو معطل کرتے ہوئے انتخابی عہدے کیلیے نااہل قراردینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے بتایا کہ 'ڈی نوٹیفائی' ہونے والے ارکان میں حلقہ این اے 162ساہیوال تھری سے چوہدری زاہد اقبال، پی پی کی قومی اسمبلی میں مختص نشست پر رکن فرح ناز اصفہانی، حلقہ این اے 245کراچی vii سے فرحت محمد خان، حلقہ این اے 107 گجرات iv سے محمد جمیل ملک، حلقہ پی پی 122سیالکوٹ ii سے محمد اخلاق، پی پی 92 گوجرانوالہ ii سے ڈاکٹر محمد اشرف چوہان، پی پی 144 لاہور viii سے وسیم قادر، پی پی 26جہلم iii سے چوہدری ندیم خادم، پی پی کی خواتین کی مختص نشست پر رکن پنجاب اسمبلی آمنہ بٹر، سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کی مختص نشست پر رکن نادیہ گبول اور پی ایس 21 نوشہرو فیروز iii سے ڈاکٹر احمد علی شاہ شامل ہیں۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق دہری شہریت رکھنے والا کوئی بھی شخص آئندہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گا۔