عمران خان نے وزیراعظم کے استعفے سے مشروط مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی
نوازشریف کسی غلط فہمی میں نہ رہیں میں ان کا استعفیٰ لے کر ہی یہاں سے جاؤں گا، چیرمین تحریک انصاف
تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے حکومت سے وزیراعظم کے استعفے سے مشروط مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے مذاکرات کا پہلا نکتہ نوازشریف کا استعفیٰ ہے اور نوازشریف کسی غلط فہمی میں نہ رہیں میں ان کا استعفیٰ لے کر ہی یہاں سے جاؤں گا۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج بزدل حکمرانوں نے کنٹینر رکھ کر راستے بند کردیئے ہیں تاکہ عوام مارچ میں نہ پہنچ سکیں لیکن نوازشریف سن لیں میں کہیں نہیں جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے غنڈے بٹوں کو چنا ہوا ہے جنہوں نے شاہ محمود قریشی کے گھر پر حملہ کیا ان سے کہتے ہیں کہ ہم جمہوری جماعت ہے اور جمہوریت کے لئے ہی حکومت سے بات چیت پر تیار ہیں لیکن اس کے لیے وزیراعظم نوازشریف کا استعفیٰ پہلا نکتہ ہے اور نوازشریف کسی غلط فہمی میں نہ رہیں ان کا استعفیٰ لے کر ہی یہاں سے جاؤں گا۔
عمران خان نے کہا کہ نوازشریف نے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا مارا جس کی گواہی ان کے وزرا نے بھی دی، ان کے ہوتے ہوئے کسی طرح شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں، وہ پاکستان کے حسنی مبارک ہیں انہیں بھی پاکستان کی عوام ہی اقتدار سے الگ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج میری 18 سالہ جدوجہد کےنتیجے میں قوم جاگ چکی ہے جس کی بے حد خوشی ہے، اب حکمران بھی سن لیں یہ جن بوتل سے باہر آچکا ہے جو اب واپس نہیں جاسکتا، اگر عوام اس طرح مجھے جانے کا کہتی تو غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے استعفیٰ دیتا اور ملک میں انتخابات کا اعلان کرتا۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جمہوریت عوام سے محبت کا نام ہے وزیراعظم ہاؤس میں چھپ کر بیٹھنےکا نہیں۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں 6 مطالبات پیش کیے جن میں نوازشریف کا استعفیٰ،ملک میں دوبارہ انتخابات،انتخابی اصلاحات،غیر جانبدار حکومت،الیکشن کمیشن کے ارکان کا استعفیٰ اور دھاندلی میں ملوث افراد کا احتساب شامل ہیں، ملک میں 35 پنکچر جیسی حکومت نہیں بلکہ غیر جانبدار نگراں حکومت چاہتے ہیں،خورشید شاہ سے درخواست ہےکہ وہ اپوزیشن لیڈر کے بجائے خود کو وزیراعظم کا پرائیویٹ سیکریٹری بنالیں،قوم کے ساتھ اپوزیشن کی نورا کشی نہ کھیلی جائے۔ ان کا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن مک مکا کرکے بنایا گیا تھا اس لیے سب کا استعفیٰ لیا جائے،تمام الیکشن کمشنر ناکام ہوچکے ہیں اور ساری قوم الیکشن کو مسترد کرچکی ہے،نیا الیکشن کمیشن سب کی مشاورت سے بنایا جائے جس کے ذریعے شفاف انتخابات کرائے جائیں تاکہ ملک میں حقیقی جمہوریت آئے اور نیا پاکستان تشکیل پائے،دھاندلی میں ملوث لوگوں کو جب تک سزا نہیں دی گئی تب تک معاشرہ ٹھیک نہیں ہوسکتااس لیے ملک میں سزا اور جزا کا قانون بنایا جائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اپنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے لیکن حکومت کی جانب سے کمیٹی تشکیل دینے کا کوئی فائدہ نہیں، جب تک نوازشریف استعفیٰ نہیں دیتے مذاکرات نہیں ہوں گے کیونکہ انہوں نے الیکشن میں دھاندلی کرائی اگر نوازشریف نے استعفیٰ نہیں دیا تو کوئی بھی کمیٹی ان کا احتساب نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار شہبازشریف کو ٹھہرایا لیکن نوازشریف کے وزیراعظم ہوتے ہوئے انہیں کوئی جیل نہیں بھیج سکتا،آج تک کوئی طاقتور جیل میں نہیں گیا، جیل صرف غریبوں کے لیے بنائی گئی ہے،ہم پاکستان میں نیا قانون لائیں جس سے حقیقی جمہوریت آئے گی اور ملک میں عوامی مینڈیٹ چوری کرنےوالوں کو انصاف کے کٹہرے میں بھی لایا جائے گا۔
چیرمین تحریک انصاف نے دھرنے کے مقام کو آزادی اسکوائر کا نام دیتے ہوئے کہا کہ جب تک حکومت ہمارے مطالبات نہیں مانتی آزادی اسکوائر پر موجود رہیں گے، نوازشریف سن لیں تیز بولر میں زیادہ صبر نہیں ہوتا وہ میرا صبر نہ آزمائیں، اگر وہ عوامی نمائندے ہیں تو عوام سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں لیکن ان کے دل میں چور ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے آزادی مارچ میں شرکت کریں، عمران خان نے اپنے خطاب میں عوام سے جنگ اور جیو کا بائیکاٹ کرنے کی بھی اپیل کی۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج بزدل حکمرانوں نے کنٹینر رکھ کر راستے بند کردیئے ہیں تاکہ عوام مارچ میں نہ پہنچ سکیں لیکن نوازشریف سن لیں میں کہیں نہیں جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے غنڈے بٹوں کو چنا ہوا ہے جنہوں نے شاہ محمود قریشی کے گھر پر حملہ کیا ان سے کہتے ہیں کہ ہم جمہوری جماعت ہے اور جمہوریت کے لئے ہی حکومت سے بات چیت پر تیار ہیں لیکن اس کے لیے وزیراعظم نوازشریف کا استعفیٰ پہلا نکتہ ہے اور نوازشریف کسی غلط فہمی میں نہ رہیں ان کا استعفیٰ لے کر ہی یہاں سے جاؤں گا۔
عمران خان نے کہا کہ نوازشریف نے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا مارا جس کی گواہی ان کے وزرا نے بھی دی، ان کے ہوتے ہوئے کسی طرح شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں، وہ پاکستان کے حسنی مبارک ہیں انہیں بھی پاکستان کی عوام ہی اقتدار سے الگ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج میری 18 سالہ جدوجہد کےنتیجے میں قوم جاگ چکی ہے جس کی بے حد خوشی ہے، اب حکمران بھی سن لیں یہ جن بوتل سے باہر آچکا ہے جو اب واپس نہیں جاسکتا، اگر عوام اس طرح مجھے جانے کا کہتی تو غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے استعفیٰ دیتا اور ملک میں انتخابات کا اعلان کرتا۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جمہوریت عوام سے محبت کا نام ہے وزیراعظم ہاؤس میں چھپ کر بیٹھنےکا نہیں۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں 6 مطالبات پیش کیے جن میں نوازشریف کا استعفیٰ،ملک میں دوبارہ انتخابات،انتخابی اصلاحات،غیر جانبدار حکومت،الیکشن کمیشن کے ارکان کا استعفیٰ اور دھاندلی میں ملوث افراد کا احتساب شامل ہیں، ملک میں 35 پنکچر جیسی حکومت نہیں بلکہ غیر جانبدار نگراں حکومت چاہتے ہیں،خورشید شاہ سے درخواست ہےکہ وہ اپوزیشن لیڈر کے بجائے خود کو وزیراعظم کا پرائیویٹ سیکریٹری بنالیں،قوم کے ساتھ اپوزیشن کی نورا کشی نہ کھیلی جائے۔ ان کا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن مک مکا کرکے بنایا گیا تھا اس لیے سب کا استعفیٰ لیا جائے،تمام الیکشن کمشنر ناکام ہوچکے ہیں اور ساری قوم الیکشن کو مسترد کرچکی ہے،نیا الیکشن کمیشن سب کی مشاورت سے بنایا جائے جس کے ذریعے شفاف انتخابات کرائے جائیں تاکہ ملک میں حقیقی جمہوریت آئے اور نیا پاکستان تشکیل پائے،دھاندلی میں ملوث لوگوں کو جب تک سزا نہیں دی گئی تب تک معاشرہ ٹھیک نہیں ہوسکتااس لیے ملک میں سزا اور جزا کا قانون بنایا جائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اپنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے لیکن حکومت کی جانب سے کمیٹی تشکیل دینے کا کوئی فائدہ نہیں، جب تک نوازشریف استعفیٰ نہیں دیتے مذاکرات نہیں ہوں گے کیونکہ انہوں نے الیکشن میں دھاندلی کرائی اگر نوازشریف نے استعفیٰ نہیں دیا تو کوئی بھی کمیٹی ان کا احتساب نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار شہبازشریف کو ٹھہرایا لیکن نوازشریف کے وزیراعظم ہوتے ہوئے انہیں کوئی جیل نہیں بھیج سکتا،آج تک کوئی طاقتور جیل میں نہیں گیا، جیل صرف غریبوں کے لیے بنائی گئی ہے،ہم پاکستان میں نیا قانون لائیں جس سے حقیقی جمہوریت آئے گی اور ملک میں عوامی مینڈیٹ چوری کرنےوالوں کو انصاف کے کٹہرے میں بھی لایا جائے گا۔
چیرمین تحریک انصاف نے دھرنے کے مقام کو آزادی اسکوائر کا نام دیتے ہوئے کہا کہ جب تک حکومت ہمارے مطالبات نہیں مانتی آزادی اسکوائر پر موجود رہیں گے، نوازشریف سن لیں تیز بولر میں زیادہ صبر نہیں ہوتا وہ میرا صبر نہ آزمائیں، اگر وہ عوامی نمائندے ہیں تو عوام سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں لیکن ان کے دل میں چور ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے آزادی مارچ میں شرکت کریں، عمران خان نے اپنے خطاب میں عوام سے جنگ اور جیو کا بائیکاٹ کرنے کی بھی اپیل کی۔